سرینگر: کُل جماعتی حریت کانفرنس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حریت چیئرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمرفاروق کی مسلسل نظر بندی کو 4 سال مکمل ہوئے ہیں۔ خیال رہے کہ موصوف کو حکام نے 4 اگست2019 سے ہی گھر میں نظر بند رکھا گیا ہے، جس کے تحت اس کے چیئرمین کے تمام بنیادی انسانی حقوق سلب کرکے انہیں غیر قانونی اور غیر اخلاقی طور پر نظر بند رکھا گیا ہے۔
بیان میں کیا گیا کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ اعلیٰ ترین سطح پر ریاستی حکام اس بات کی تردید کرتے ہیں کہ میرواعظ نظر بند ہیں جبکہ درحقیقت پولیس اور نیم فورسز دستے ان کے گھر کے باہر مستقل طور پر تعینات رہتے ہیں اور انہیں گھر سے باہر جانے کی اجازت نہیں دیتے۔
حریت نے کہا کہ یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ میرواعظ نے بطور حریت سربراہ ہمیشہ ذاتی قیمت پر دیرینہ تنازع کشمیر کے پُرامن ذرائع سے بات چیت اور گفت وشنید کے ذریعے حل تلاش کرنے اور برصغیر میں بہتر ہمسائیگی کے قیام کی کوششوں کی وکالت کرتے آئے ہیں جبکہ حال ہی میں بھارت کے قریبی اتحادی امریکہ کی طرف سے بھی اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ مسائل کا حل گفت و شنید سے ہی نکالا جاسکتا ہے۔
حریت کانفرنس نے یہ بات واضح کی کہ کشمیری سیاسی قیادت، کارکنوں، صحافیوں کو جیلوں میں مقید کرنا،نوجوانوں کو روزانہ کی بنیاد پر گرفتار کرنا، کشمیریوں کو ملازمتوں سے برخاست کرنا، ایسے قوانین بنانا اور ان پر عملدر آمد کرنا جو کشمیریوں کو بے اختیار کرنا، انجینئرنگ ڈیموگرافک تبدیلی، گیگنگ میڈیا اور وسائل پر قبضہ کرنا یہ سب کچھ موجودہ نظام کا طریقہ ہے جو ان کے بقول امن قائم کرنے کا ذریعہ ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ طریقہ کار کب تک عملایا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: Mirwaiz omar 4 years of detention: میرواعظ کی خانہ نظر بندی کے چار سال، جامع مسجد سرینگر میں خاموش احتجاج
حریت نے کہا کہ ہمارا یہ موقف ہے کہ بات چیت کے ذریعے مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کیا جائے۔لوگوں کے حقوق اور مفادات کا تحفظ ہو، ہند و پاک اچھے پڑوسی تعلقات قائم کریں اور عوام کے درمیان پر امن بقائے باہمی اور بھائی چارہ قائم ہو، حریت اس سوچ کی حمایت برابرجاری رکھے گا۔
بیان میں حریت کانفرنس نے حکومت ہند سے اپیل کہ وہ حریت چیرمین میرواعظ عمر فاروق سمیت تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کو غیر مشروط طور پر رہا کرے۔