شب برأت کی تقریبات جموں و کشمیر میں انتہائی عقیدت و احترام اور تزک و احتشام کے ساتھ منائی گئیں۔ تاہم کورونا وائرس کے پیش نظر بڑی مساجد، خانقاہوں اور زیارت گاہوں میں شب خوانی کا اہتمام نہیں کیا گیا، البتہ اندورن محلہ مساجد میں شب برأت کی مناسبت سے چھوٹی تقریبات منعقد کی گئیں۔
واضح رہے کہ بھارت کے دیگر حصوں میں 28 مارچ کو شب برأت منائی گئی۔ تاہم کشمیر میں 29 مارچ کو شب برأت کی تقریبات کا اہتمام ہوا۔
علمائے کرام نے شب برأت کی فضیلت بیان کی۔ وہیں صلوۃ التسبیح، درود و اذکار اور نعت و مناجات اور خصوصی دعائے مجالس کا بھی اہتمام کیا گیا۔
اس موقع پر عالم انسانیت اور خاص کر جموں و کشمیر کے امن و امان اور بقاء کی خاطر بھی خاص دعائیں مانگی گئیں۔ تاہم ہر علاقے میں لوگوں کی قلیل تعداد ہی عبادت گاہوں میں دیکھی گئی۔
ادھر گھروں میں فرزندان توحید نے درود و اذکار، توبہ استغفار، نعت خوانی کی روح پرور محفلوں میں شرکت کر کے خدائے بزرگ و برتر کی بارگاہ میں سربسجود ہو کر اپنے گناہوں اور خطاؤں کی بخشش کے لئے گڑ گڑا کر دعائیں مانگیں۔
کورونا وائرس کے خطرات اور خدشات کے پیش نظر تاریخی جامع مسجد سرینگر اور درگاہ حضرت بل کے ساتھ دیگر بڑی عبادت گاہوں میں شب برأت کی مناسبت سے کوئی تقریب منعقد نہیں ہوسکی۔
خیال رہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے پیش نظر ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ ساتھ جموں و کشمیر میں بھی گزشتہ دو برس سے شب برأت کی یہ مقدس تقریب زیادہ تر گھروں میں ہی منائی گئی۔