سرینگر (جموں و کشمیر) : سنہ 1965میں بھارت اور پاکستان کے مابین ہوئی جنگ نے جنوبی ایشیا کے تاریخی، سیاسی اور جغرافیائی منظر نامے کو تبدیل کر دیا۔ پانچ اپریل سال 1965کو پاکستانی افواج نے بغاوت کو جلا بخشنے کے ارادے سے جموں کشمیر میں فوجیں بھیجیں اور اسے آپریشن جبرالٹر نام دیا گیا۔ پاکستان کے اس اقدام نے برسوں کی پاک بھارت دشمنی کو حوا دی اور دونوں ممالک کے مابین 17روز تک جنگ ہوئی۔
جنگ کی تباہ کاریاں: رن آف کچھ اور پنجاب کے علاقوں میں دونوں ممالک کے مابین بھارت کی مغربی اور مشرقی سرحدوں پر شدید جنگ ہوئی۔ جنگ کے دوران طرفین کا بھاری جانی و نقصان ہوا۔ 17روزہ جنگ میں فریقین کو جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ جنگ کے دوران بھارت نے 3,000 سے 3,500 مسلح اہلکار کھوئے جبکہ پاکستان کے 3,800 اہلکار بھی جنگ کی نذر ہوئے۔ شہری ہلاکتیں بھی نمایاں رہیں تقریباً 1,500 سے 2,000 بھارتی شہری اور ایک اندازے کے مطابق 5,000 پاکستانی شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس کے علاوہ بھارتی فضائیہ فضائیہ نے تقریباً 59 طیاروں کو کھو دیا، جن میں جنگجو، بمبار اور معاون طیارے شامل ہیں، اور پائلٹ سمیت دیگر اہم افسران ہلاکتیں بھی ہوئیں۔ پاکستان فضائیہ نے تقریباً 43 طیارے کھو دیے، جن میں پائلٹس اور گراؤنڈ سپورٹ اسٹاف سمیت اس کے اعلیٰ افسران کی اہلکاروں بھی شامل ہیں۔
یادگار لمحہ: اس جنگ کے دوران بھارتی فوج کی جانب سے پاکستان کے معروف شہر لاہور پر حملہ اس جنگ کے مشہور ترین لمحات میں سے ایک ہے۔ تاہم، جنگ بندی کے لیے بین الاقوامی سطح پر کافی دباؤ ہوا اور سوویت یونین اور امریکہ جیسی عالمی طاقتوں کی مداخلت کے سبب آخر کار جنگ بندی پر دونوں ممالک راضی ہوئے۔ اور سفارتی کوششوں کے بعد 22 ستمبر 1965 کو جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔ جسے تاشقند معاہدے کا نام دیا گیا۔
تاشقند معاہدہ
تاشقند معاہدہ، جو 1966 میں بھارت اور پاکستان کے درمیان ہوا، کا اصل مقصد خطے میں امن قائم کرنا تھا۔ اس معاہدے نے تین اہم اصولوں پر زور دیا: جموں و کشمیر میں جنگ سے پہلے کی سرحدوں کی واپسی، ایک دوسرے کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت اور تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کرنا۔ تاہم بدقسمتی سے، دستخط کے ایک دن بعد ہی بھارت کے اس وقت کے وزیر اعظم لال بہادر شاستری کے اچانک انتقال سے معاہدے کی پائیدار امن کی صلاحیت ختم ہو گئی اور تاشقند معاہدے کی روح برقرار نہ رہ سکی۔ تاشقند معاہدہ اور 1965 کی جنگ اہم تاریخی واقعات ہیں جو تنازعات کے حل میں سفارت کاری کی اہمیت اور جنوبی ایشیا میں جنگ کی تباہ کاری کو اجاگر کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: سنہ 1965 جنگ: بھارت کی جیت میں اہم کردار ادا کرنے والے محمد نسیم کا درد
جنگ کے دوران ہمسایہ ممالک کو علاقائی لحاظ سے اہم فوائد حاصل نہیں ہوئے۔ دونوں ممالک کو جنگ کی وجہ سے شدید اقتصادی بحران کا سامنا کرنا پڑا، جنگ کے سبب قیمتی وسائل ختم ہو گئے جنہیں ترقی کے لیے استعمال میں لایا جا سکتا تھا۔ 1965کی جنگ نے دونوں ممالک کے شہریوں کے جسم اور ذہن پر کافی دیر تک باقی رہنے والے زخم چھوڑے۔