حال ہی میں فوج نے جموں و کشمیر کے ضلع شوپیان انکاؤنٹر کی تحقیقات کے سلسلے میں ایک بیان جاری کر کے بتایا کہ' امشی پورہ شوپیان تصادم کی جو تحقیقات شروع کی گئی تھیں وہ مکمل ہوگئی ہیں۔ مزید یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس آپریشن کے دوران قواعد کی خلاف ورزی کی گئی ہےجس پر سیاسی رہنماؤں نے شدید ردعمل کا اظہار کیا'۔
نیشنل کانفرنس کے صوبائی سکریٹری شیخ بشیر احمد نے کہا کہ' پولیس اور فوج نے پہلے کہاکہ یہ عسکریت پسند ہیں، تاہم اب فوج نے خود یہ اعتراف کیا کہ ان کی جانب سے غفلت برتی گئی ہے اس کی اب تحقیقات ہوئی ہے مزید افسوس کی بات یہ ہے کہ پولیس بھی اس انکاؤئٹر میں شامل تھی۔
پی ڈی کے ضلعی صدر شفیق الرحمان نے فوج اور پولیس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ' ماضی میں اس طرح کے فیک انکاؤنٹر ہوئے ہیں جن سب کی تحقیقات کرانا ضروری ہے'۔
مزید پڑھیں:
سرینگر میں سیکیورٹی فورسز پر حملہ
آپ کو بتا دیں کہ' فاروق عبداللہ اور حسنین مسعودی نے پارلیمنٹ کے باہر شوپیاں تصادم میں ہلاک ہوئے راجوری سے تعلق رکھنے والے تین نوجوانوں کی تصویریں اور سوپور میں مبینہ طور پر زیر حراست ہلاک ہوئے نوجوان کی تصویریں اُٹھا کر احتجاج کیا اور قصور واروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔