ETV Bharat / state

Rajouri Twin Blast Case Solved: راجوری دھماکہ کیس میں دو گرفتار: پولیس کا دعویٰ

جموں و کشمیر پولیس نے ضلع راجوری میں رواں سال کے ابتدائی مہینوں میں ہونے والے دو دھماکوں کے کیس کو حل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ پولیس نے اس سلسلے میں دو ملزمین کو گرفتار کیا ہے جبکہ ایک ابھی بھی فرار ہے۔ Rajouri Twin Blast Case Solved

kotrnanka-and-budgai-twin-blast-case-solved-says-police
راجوری دھماکہ کیس حل، دو گرفتار، پولیس
author img

By

Published : Jun 28, 2022, 3:16 PM IST

راجوری: جموں و کشمیر پولیس نے صوبہ جموں کے ضلع راجوری میں سال رواں کے ابتدائی مہنیوں میں ہونے والے دو دھماکوں کے کیس کو حل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ایک پولیس ترجمان نے اپنے ایک بیان میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ راجوری پولیس نے ٹرنکہ علاقے میں 26 مارچ اور 19 اپریل کو ہونے والے دو دھماکوں جن میں دو افراد زخمی ہوئے تھے کو حل کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں پولیس اسٹیشن کنڈی میں ایک کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔

بیان میں کہا گیا کہ شاہ پور بدھل علاقے میں19اپریل کو ایک اور دھماکہ ہوا تھا اور اس دھماکے کے نتیجے میں بھی دو افراد زخمی ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں پولیس اسٹیشن بدھل میں ایک کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔ ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ لیڈس پر کارروائیاں کرتے ہوئے راجوری پولیس اور فوج کی 60 آر آر کی ایک مشترکہ ٹیم نے مختلف مقامات پر جن میں لارکوٹی،ٹارگین، جگلانگو اور دراج شامل ہیں، کئی چھاپے مارے اور تلاشی آپریشنز کیے۔

انہوں نے کہا کہ اس دوران دو مشکوک افراد محمد شبیر ولد غلام حسن ساکن دراج اور محمد صادق ولد ابراہیم ساکن دراج کو حراست میں لیا گیا جو ان واقعات میں ملوث تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ ’پوچھ تاچھ کے دوران یہ بات سامنے آگئی کہ ان دھماکوں میں تین ملزمان طالب شاہ ولد حیدر شاہ، ساکن دراج بدھل، محمد شبیر ولد غلام حسن اور محمد صادق ولد ابراہیم ساکنان دراج بدھل ملوث تھے‘۔

ترجمان نے بیان میں کہا کہ ان افراد، جو پاکستان زیر قبضہ کشمیر میں مقیم اپنے ہینڈلرس کی ہدایات پر کام کرتے تھے نے اسلحہ و گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد حاصل کیا اور بعد میں ان آئی ای ڈیز کو دھماکہ کرنے کے لیے استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ تین افراد پر مشتمل اس گروپ کی قیادت طالب حسین شاہ کر رہے تھے اور اس نے اسلحہ و گولہ باردو کی تین کھیپ لمباری- کالا کوٹ علاقے سے سال رواں کے ماہ جنوری، مارچ اور اپریل میں حاصل کی تھیں۔ اس سلسلے میں دو ملزموں محمد شبیر اور محمد صادق کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ تیسرا ملزم طالب حسین ہنوز فرار ہے۔ پولیس نے مزید کہا کہ طالب حسین راجوری علاقے میں لشکر طیبہ کا کمانڈر تھا اور وہ پیر پنچال علاقے میں ہونے والی تمام عسکریت پسند سرگرمیوں کا ماسٹر مائنڈ ہے۔

بیان کے مطابق طالب حسین نوجوانوں کو راجوری میں عسکریت پسند سرگرمیاں انجام دینے کے لیے تیار کر رہا ہے اور محمد شبیر اور محمد صادق کو بھی اسی نے تیار کیا تھا۔موصوف ترجمان نے کہا کہ پیر پنچال کے اضلاع میں گذشتہ دو تین برسوں سے ہونے والے لگ بھگ تمام عسکریت پسندنا واقعات میں طالب حسین کا ہاتھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ عسکریت پسندوں کا یہ گروپ کشمیر کے لشکر طیبہ سے وابستہ افراد کو بھی کنڈی- بدھل علاقے میں پناہ فراہم کرتا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ پوچھ تاچھ کے دوران گرفتار شدگان نے انکشاف کیا کہ انہوں نے دراج علاقے کے جنگل میں کچھ دھماکہ خیز مواد چھپا کے رکھا ہے۔

مزید پڑھیں:

بیان میں کہا گیا کہ اس علاقے کی تلاشی کے دوران سکیورٹی فورسز نے پانچ آئی ای ڈیز، پانچ ریموٹ کنٹرول، انیس پاور سولر سیلز وغیرہ بر آمد کیے ہیں۔بیان کے مطابق ملزمان کا مزید جرائم میں ملوث ہونے کا بھی امکان ہے۔ترجمان نے کہا کہ طالب حسین کی گرفتاری انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالب حسین کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والے کو انعام سے نوازا جائے گا۔

(یو این ائی)

راجوری: جموں و کشمیر پولیس نے صوبہ جموں کے ضلع راجوری میں سال رواں کے ابتدائی مہنیوں میں ہونے والے دو دھماکوں کے کیس کو حل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ایک پولیس ترجمان نے اپنے ایک بیان میں تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ راجوری پولیس نے ٹرنکہ علاقے میں 26 مارچ اور 19 اپریل کو ہونے والے دو دھماکوں جن میں دو افراد زخمی ہوئے تھے کو حل کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں پولیس اسٹیشن کنڈی میں ایک کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔

بیان میں کہا گیا کہ شاہ پور بدھل علاقے میں19اپریل کو ایک اور دھماکہ ہوا تھا اور اس دھماکے کے نتیجے میں بھی دو افراد زخمی ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں پولیس اسٹیشن بدھل میں ایک کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔ ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ لیڈس پر کارروائیاں کرتے ہوئے راجوری پولیس اور فوج کی 60 آر آر کی ایک مشترکہ ٹیم نے مختلف مقامات پر جن میں لارکوٹی،ٹارگین، جگلانگو اور دراج شامل ہیں، کئی چھاپے مارے اور تلاشی آپریشنز کیے۔

انہوں نے کہا کہ اس دوران دو مشکوک افراد محمد شبیر ولد غلام حسن ساکن دراج اور محمد صادق ولد ابراہیم ساکن دراج کو حراست میں لیا گیا جو ان واقعات میں ملوث تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ ’پوچھ تاچھ کے دوران یہ بات سامنے آگئی کہ ان دھماکوں میں تین ملزمان طالب شاہ ولد حیدر شاہ، ساکن دراج بدھل، محمد شبیر ولد غلام حسن اور محمد صادق ولد ابراہیم ساکنان دراج بدھل ملوث تھے‘۔

ترجمان نے بیان میں کہا کہ ان افراد، جو پاکستان زیر قبضہ کشمیر میں مقیم اپنے ہینڈلرس کی ہدایات پر کام کرتے تھے نے اسلحہ و گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد حاصل کیا اور بعد میں ان آئی ای ڈیز کو دھماکہ کرنے کے لیے استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ تین افراد پر مشتمل اس گروپ کی قیادت طالب حسین شاہ کر رہے تھے اور اس نے اسلحہ و گولہ باردو کی تین کھیپ لمباری- کالا کوٹ علاقے سے سال رواں کے ماہ جنوری، مارچ اور اپریل میں حاصل کی تھیں۔ اس سلسلے میں دو ملزموں محمد شبیر اور محمد صادق کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ تیسرا ملزم طالب حسین ہنوز فرار ہے۔ پولیس نے مزید کہا کہ طالب حسین راجوری علاقے میں لشکر طیبہ کا کمانڈر تھا اور وہ پیر پنچال علاقے میں ہونے والی تمام عسکریت پسند سرگرمیوں کا ماسٹر مائنڈ ہے۔

بیان کے مطابق طالب حسین نوجوانوں کو راجوری میں عسکریت پسند سرگرمیاں انجام دینے کے لیے تیار کر رہا ہے اور محمد شبیر اور محمد صادق کو بھی اسی نے تیار کیا تھا۔موصوف ترجمان نے کہا کہ پیر پنچال کے اضلاع میں گذشتہ دو تین برسوں سے ہونے والے لگ بھگ تمام عسکریت پسندنا واقعات میں طالب حسین کا ہاتھ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ عسکریت پسندوں کا یہ گروپ کشمیر کے لشکر طیبہ سے وابستہ افراد کو بھی کنڈی- بدھل علاقے میں پناہ فراہم کرتا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ پوچھ تاچھ کے دوران گرفتار شدگان نے انکشاف کیا کہ انہوں نے دراج علاقے کے جنگل میں کچھ دھماکہ خیز مواد چھپا کے رکھا ہے۔

مزید پڑھیں:

بیان میں کہا گیا کہ اس علاقے کی تلاشی کے دوران سکیورٹی فورسز نے پانچ آئی ای ڈیز، پانچ ریموٹ کنٹرول، انیس پاور سولر سیلز وغیرہ بر آمد کیے ہیں۔بیان کے مطابق ملزمان کا مزید جرائم میں ملوث ہونے کا بھی امکان ہے۔ترجمان نے کہا کہ طالب حسین کی گرفتاری انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالب حسین کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والے کو انعام سے نوازا جائے گا۔

(یو این ائی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.