اس بیماری کی وجہ سے نور محمد کا چلنا پھرنا دشوار ہوگیا ہے، وہ اب اپنے گھر کے بستر پر ہی آکسیجن سلنڈر کی سہارے زندگی گزار رہے ہیں۔
دراصل نور محمد اپنے خاندان کا گزارہ کرنے کے لیے کچھ وقت قبل تک پتھر کی کان میں کام کرتے تھے، تاہم زندگی کی جدوجہد میں وہ بیماری سے شکست کھا گئے۔ یہاں تک کہ نورمحمد کی سانسیں آکسیجن سلینڈر کے سہارے چل رہی ہے۔
وہیں نور محمد کا خاندان اس بیماری کی وجہ سے بدحال ہو چکا ہے اور ان کی صحت یابی کی دعا کر رہا ہے۔
نور محمد گذشتہ دو برسوں سے سیلیکوسس بیماری سے متاثر ہیں۔ اس وجہ سے ان کے اہل خانہ کی مالی حالت بُری طرح متاثر ہے۔
ان کے اہل خانہ میں اہلیہ کے علاوہ، سات برس کا بیٹا اور پانچ برس کی ایک بیٹی سمیت چار لوگ شامل ہیں۔
سلیکوسس وبا سے متاثر ہونے کی وجہ سے نور محمد کا کھانا پینا، سونا اور قضائے حاجت کے لیے جانا، سب کچھ کمرے تک سمٹ کر رہ گیا ہے۔
فی الوقت ان کا علاج ایک نجی ہسپتال میں جاری ہے۔
نور محمد کا کہنا ہے کی بیماری سے قبل اس کے پاس سواری گاڑی تھی، موٹر سائیکل تھا۔
انھوں نے بتایا کہ ان کے پیسے ختم ہوگئے اور جو بھی گاڑی وغیرہ تھی، سب کو فروخت کر دینا پڑا۔ اس کے علاوہ گھر کے سامان کو بھی فروخت کرنا پڑا۔
واضح رہے کہ سیلیکوسس بیماری سے متاثر ہونے والے مریضوں کو حکومت کی جانب سے مدد دینے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
تاہم حکومت کی جانب سے نور محمد کو کسی بھی طرح کی مدد نہی مل سکی ہے۔ انھوں نے حکومت سے مدد کی فریاد کی ہے۔