دارالحکومت جے پور 19 جولائی 2020 کو بھی ایک مثال بننے جارہا ہے، اس روز یہاں بم بلاسٹ میں مارے گئے ایک مسلم شخص کی بیٹی کی شادی ہندو خاندان کے لوگ کرواتے ہوئے نظر آئیں گے۔
عیدگاہ علاقے میں رہنے والی نیہا انجم کی شادی کا اہتمام پنجابی مہاسبھا کے صدر روی نیر کروائیں گے۔
2008 بم بلاسٹ میں عیدگاہ علاقے میں رہنے والی نیہا انجم کے والد حنیف کا سایہ ان کے سر سے اٹھ گیا تھا۔
والد کا سایہ سر سے اٹھنے کے بعد گھر میں غم کا ماحول تھا لیکن اب 19 جولائی کو ایک خوشی کا ماحول گھر میں بننے جارہا ہے۔
پنجابی مہاسبھا کے صدر روی نیر کا کہنا ہے کہ،' اس بم بلاسٹ میں جن لوگوں کا انتقال ہو گیا تھا وہ لوگ اپنے خاندان کا خرچہ بڑی مشکل سے نکال پا رہے تھے۔ اس لئے ہم نے اس وقت یہ ذمہ داری لے لی تھی کہ ان لوگوں کی بیٹیوں کی شادی ہم کروائیں گے۔'
انہوں نے بتایا کہ، 'سات بیٹیوں کی شادی پہلے ہی کروا چکے ہیں اور یہ آٹھویں شادی ہے، جس طرح سے میری بیٹی کی شادی ہوئی ہے اسی طرح سے یہ شادی بھی ہوگی۔'
انہوں نے بتایا کہ، 'اس بیٹی کی شادی پہلے اپریل ماہ میں ہونے والی تھی لیکن لاک ڈاؤن ہونے کی وجہ سے شادی کی تاریخ میں توسیع کی گئی اور اب 19 جولائی کو شادی ہوگی۔'
انہوں نے کہا کہ،' ہم نے سوچا تھا کہ یہ شادی بھی کافی زیادہ دھوم دھام کے ساتھ ہوگی اور شادی میں بھی ہزاروں کی تعداد میں لوگ حصہ لیں گے، لیکن ایسا قدرت کے قہر کی وجہ سے نہیں ہو پایا۔'
نیہا انجم نے بتایا کہ، 'آج انکل مجھے اپنی بیٹی کی طرح وداع کر رہے ہیں، مجھے کافی زیادہ خوشی ہے۔ ہمارے خاندان کے لوگ بھی ہمارا کافی زیادہ تعاون کررہے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ، 'آج میرے والد کا سایہ میرے سر پر نہیں ہے لیکن دھوم دھام سے میری شادی ہو رہی ہے۔ اس سے میں کافی زیادہ خوش ہوں۔'