جے پور: ریاست راجستھان میں وزیراعلیٰ راج شری اسکیم کے تحت جن بچیوں کی پیدائش سرکاری ہسپتال میں ہوتی ہے اور وہ بچیاں سرکاری اسکول، پرائیویٹ اسکول یا مدرسہ میں داخلہ لیتی ہیں تو ان بچیوں کو مختلف قسطوں میں راجستھان حکومت کی جانب سے 45 ہزار روپے دیے جاتے ہیں، لیکن گذشتہ ماہ 11 فروری کو محکمہ تعلیم کے افسران کی جانب سے ایک حکمنامہ جاری کیا گیا، اس ہدایت نامہ میں مدرسوں اور پرائیویٹ اسکولز کو مستثنی رکھا گیا ہے، یعنی جو بچیاں مدرسہ اور پرائیویٹ اسکول میں داخلہ لیں گی، وہ لڑکیاں مذکورہ اسکیم کے فوائد سے محروم رہیں گی۔
اس حکمنامے پر مسلم تنظیموں کے ذمہ داران نے اس معاملے پر حکومتی نمائندوں اور راجستھان کے وزیراعلیٰ اشوک گہلوت کو خط بھی لکھا، خط کے ذریعے مسلم تنظیموں کے عہدیداران نے یہ مطالبہ کیا تھا کہ جلد سے جلد اس اسکیم میں پھر سے مدارس کو شامل کیا جائے، ورنہ راجستھان حکومت کے خلاف احتجاج کیے جائیں گے۔
راجستھان حکومت میں اقلیتی وزیر صالح محمد کی جانب سے راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت اور محکمہ تعلیم کے وزیر بی ڈی کللا کو خط لکھا گیا تھا، اس خط کے ذریعے یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ جلد سے جلد مدرسوں کو مذکورہ اسکیم میں شامل کیا جائے۔ وہیں اب دوبارہ اس اسکیم میں مدراس کے نام کو شامل کرلیا گیا ہے جس سے مسلم تنظیموں کے عہدیداران میں کافی خوشی دیکھی جارہی ہے۔
وہیں اس پورے معاملے سے متعلق راجستھان مسلم وقف بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر خانو خان بودھوالی کا کہنا ہے کہ راجستھان کی کانگریس حکومت کی جانب سے اقلیتوں کے لیے خاص اسکیم جاری کی گئی ہے، جیسے ہی اس اسکیم سے مدارس کا نام ہٹانے کی بات وزیر اعلی اشوک گہلوت کو معلوم ہوئی تو انہوں نے فوراً ہی اس جانب توجہ دی اور اس اسکیم میں مدارس کا نام شامل کرایا۔ وہیں راجستھان مسلم پریشد کے ریاستی صدر یونس چوپدار نے کہا کہ سبھی لوگوں نے ساتھ مل کر کام کیا ہے جس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ مدارس کے نام اس اسکیم میں دوبارہ شامل کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: