ETV Bharat / state

خواجہ غریب نواز کے دربار میں بسنت پنچمی کی دھوم - Basant Khwaja Garib Nawaz

عالمی مشہور حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ کے دربار میں بسنت پنچمی کے موقع پ ۔شاہی قوالوں نے خواجہ کے عشق میں صوفیانہ قوالی کو گنگناتے ہوئے سرسوں کے رنگ برنگے پھول کو درگاہ میں پیش کیا

خواجہ غریب نواز کے دربار میں بسنت پنچمی کی دھوم
خواجہ غریب نواز کے دربار میں بسنت پنچمی کی دھوم
author img

By

Published : Feb 18, 2021, 2:20 PM IST

ہندوستان گنگا و جمنی تہذیب کا علمبردار ہے اور اس کی جھلک ہمیں صوفی بزرگ کی بارگاہوں میں ہزاروں برسوں سے دیکھنے کو مل رہی ہے۔بھارت کے مشہور صوفی بزرگ و روحانی پیشوا حضرت خواجہ غریب نواز کے درگاہ بھی امن، محبت، بھائی چارگی اور انسانیت کی عمدہ مثال ہے۔

خواجہ غریب نواز کے دربار میں بسنت پنچمی کی دھوم

ہندؤوں کے بسنت پنچمی تہوار کے موقع پر یہاں ایک منفرد رونق نظر آتی ہے۔یہاں اس دن ایک جلسہ منعقد کیا گیا۔درگاہ کے شاہی قوالوں کی جانب سے حضرت امیر خسرو کی رسم کو خواجہ صاحب کی درگاہ میں ادا کیا گیا۔شاہی قوالوں نے خواجہ کے عشق میں صوفیانہ قوالی کو گنگناتے ہوئے سرسوں کے رنگ برنگے پھول کو درگاہ میں پیش کیا۔اس جلسے میں شاہی قوال حضرت امیر خسرو کے کلام کو پڑھ کر سرسوں کے پھولوں کے ایک گلدستہ کو حضرت خواجہ غریب نواز کی بارگاہ میں پیش کیا جاتا ہے۔

خواجہ غریب نواز کے دربار میں بسنت پنچمی کی دھوم
خواجہ غریب نواز کے دربار میں بسنت پنچمی کی دھوم
خواجہ غریب نواز کے دربار میں بسنت پنچمی کی دھوم
خواجہ غریب نواز کے دربار میں بسنت پنچمی کی دھوم

خواجہ کے بارگاہ میں عقیدت کے ساتھ منائے جانے والے اس تہوار کو عمومی طور پر ہندؤ معاشرے سے تعلق رکھنے والے لوگ مناتے ہیں۔دراصل اجمیر شریف میں ادا کی جانے والی اس رسم کا تعلق محبوب الہی حضرت نظام الدین اولیا اور حضرت امیر خسرو سے ہے۔جسے کے پیچھے ایک دلچسپ واقعہ ہے، کہا جاتا ہے کہ محبوب الہی اپنے بھانجے کے انتقال کی وجہ سے کئی دنوں سے افسردہ تھے۔امیر خسرو اپنے پیر و مرشد نظام الدین اولیا کو رنج و غم میں مبتلا دیکھ کر کافی پریشان تھے۔ایک دن وہ دیکھتے ہیں کہ کچھ غیر مسلم عورتیں اپنے ہاتھوں میں سرسوں سے سجے گلدستے لیے نغمے گنگناتے ہوئے کہیں جارہی ہیں۔جسے دیکھ کر امیر خسرو نے ان سے پوچھا کہ آپ کہاں جارہی ہیں، تو انہیں جواب ملا کہ یہ اپنی دیوی دیوتا کو منانے کے لیے گلدستہ اور نغمہ کو گنگناتے ہوئے جارہی ہیں۔یہ سن کر امیر خسرو نے بھی سرسوں کے گلدستہ کو لے کر اپنے پیر کے نغمے گانا شروع کردیا۔یہ دیکھ کر حضرت محبوب الہی بھی مسکرا دئیے اور ان کی مایوسی دور ہوگی۔ تب سے اب تک اس رسم کو ادا کیا جاتا رہا ہے۔

وسنت پنچمی کے موقع پر درگاہ دیوان کے فرزند اور خادموں کے ساتھ ساتھ ملک اور بیرون ممالک سے سینکڑوں عقیدت مند خواجہ کے آستانے پر عرس میں شرکت کے لئے درگاہ اجمیر کا رخ کرتے ہیں۔خواجہ کی چوکھٹ پر پہنچی بسنت کی خوشبو نے امن، محبت، عاجزی اور انکساری کو مہکا دیا ہے اور یہ خوشبو ہر روز یونہی مہکتے رہے گی۔

ہندوستان گنگا و جمنی تہذیب کا علمبردار ہے اور اس کی جھلک ہمیں صوفی بزرگ کی بارگاہوں میں ہزاروں برسوں سے دیکھنے کو مل رہی ہے۔بھارت کے مشہور صوفی بزرگ و روحانی پیشوا حضرت خواجہ غریب نواز کے درگاہ بھی امن، محبت، بھائی چارگی اور انسانیت کی عمدہ مثال ہے۔

خواجہ غریب نواز کے دربار میں بسنت پنچمی کی دھوم

ہندؤوں کے بسنت پنچمی تہوار کے موقع پر یہاں ایک منفرد رونق نظر آتی ہے۔یہاں اس دن ایک جلسہ منعقد کیا گیا۔درگاہ کے شاہی قوالوں کی جانب سے حضرت امیر خسرو کی رسم کو خواجہ صاحب کی درگاہ میں ادا کیا گیا۔شاہی قوالوں نے خواجہ کے عشق میں صوفیانہ قوالی کو گنگناتے ہوئے سرسوں کے رنگ برنگے پھول کو درگاہ میں پیش کیا۔اس جلسے میں شاہی قوال حضرت امیر خسرو کے کلام کو پڑھ کر سرسوں کے پھولوں کے ایک گلدستہ کو حضرت خواجہ غریب نواز کی بارگاہ میں پیش کیا جاتا ہے۔

خواجہ غریب نواز کے دربار میں بسنت پنچمی کی دھوم
خواجہ غریب نواز کے دربار میں بسنت پنچمی کی دھوم
خواجہ غریب نواز کے دربار میں بسنت پنچمی کی دھوم
خواجہ غریب نواز کے دربار میں بسنت پنچمی کی دھوم

خواجہ کے بارگاہ میں عقیدت کے ساتھ منائے جانے والے اس تہوار کو عمومی طور پر ہندؤ معاشرے سے تعلق رکھنے والے لوگ مناتے ہیں۔دراصل اجمیر شریف میں ادا کی جانے والی اس رسم کا تعلق محبوب الہی حضرت نظام الدین اولیا اور حضرت امیر خسرو سے ہے۔جسے کے پیچھے ایک دلچسپ واقعہ ہے، کہا جاتا ہے کہ محبوب الہی اپنے بھانجے کے انتقال کی وجہ سے کئی دنوں سے افسردہ تھے۔امیر خسرو اپنے پیر و مرشد نظام الدین اولیا کو رنج و غم میں مبتلا دیکھ کر کافی پریشان تھے۔ایک دن وہ دیکھتے ہیں کہ کچھ غیر مسلم عورتیں اپنے ہاتھوں میں سرسوں سے سجے گلدستے لیے نغمے گنگناتے ہوئے کہیں جارہی ہیں۔جسے دیکھ کر امیر خسرو نے ان سے پوچھا کہ آپ کہاں جارہی ہیں، تو انہیں جواب ملا کہ یہ اپنی دیوی دیوتا کو منانے کے لیے گلدستہ اور نغمہ کو گنگناتے ہوئے جارہی ہیں۔یہ سن کر امیر خسرو نے بھی سرسوں کے گلدستہ کو لے کر اپنے پیر کے نغمے گانا شروع کردیا۔یہ دیکھ کر حضرت محبوب الہی بھی مسکرا دئیے اور ان کی مایوسی دور ہوگی۔ تب سے اب تک اس رسم کو ادا کیا جاتا رہا ہے۔

وسنت پنچمی کے موقع پر درگاہ دیوان کے فرزند اور خادموں کے ساتھ ساتھ ملک اور بیرون ممالک سے سینکڑوں عقیدت مند خواجہ کے آستانے پر عرس میں شرکت کے لئے درگاہ اجمیر کا رخ کرتے ہیں۔خواجہ کی چوکھٹ پر پہنچی بسنت کی خوشبو نے امن، محبت، عاجزی اور انکساری کو مہکا دیا ہے اور یہ خوشبو ہر روز یونہی مہکتے رہے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.