اس موقع پر ملک و بیرون ملک سے کثیر تعداد میں زائرین شریک ہوئے اور خواجہ کے دربار میں نذر و نیاز پیش کیا۔
اس مبارک موقع پر ملک میں امن و سلامتی کے لیے خاص طور سے دعا کی گئی۔
کہا جاتا ہے کہ اس دن خواجہ غریب نواز دنیا سے پردہ فرما گئے تھے، اس لیے اس خاص دن کو ان کے لیے چھٹی شریف کے طور پر منایا جاتا ہے۔
جو عقیدت مند اور زائرین خواجہ غریب نواز کے سالانہ عرس کے موقع پر حاضری نہیں دے پاتے ہیں وہ چھٹی شریف کے موقع پر یہاں حاضر ہوتے ہیں فاتحہ خوانی میں شریک ہوتے ہیں ۔
خواجہ کے دربار میں یوں تو ہر روز اور برس بھر عقیدت مندوں تعداد نذر و نیاز کے لیے موجود ہوتی ہےتاہم اس چھٹی شریف کے موقع پر ان کی تعداد میں لاکھوں سے بھی تجاوز کرجاتی ہے۔
اس موقع پر لوگ منتیں مانگتے ہیں اور جن کی مرادیں پوری ہوچکی ہوتی ہیں وہ یہاں گل پوشی اور چادر پوشی کرتے ہیں۔
ہر برس کی طرح اس بار بھی غریب نواز کے آستانہ شریف میں عقیدت مندوں نے شرکت کر حاضری لگائی ۔
اس موقع پر زائرین کیلئے غریب نواز سیوا سیمیتی کی جانب سے لنگر کا بھی خاص اہتمام کیا گیا۔
وہیں دوسری جانب زائرین کی کثیر تعداد کو دیکھتے ہوئے ضلع پولیس انتظامیہ نے سخت حفاظتی انتظامات بھی کئے گئے، نیز درگاہ اور اس کے اطراف کے علاوہ آس پاس بھی زائرین کی حفاظت کے لئے پولیس اہلکار کی بھی مستعید نظر آئے تاکہ کسی بھی قسم کی بدامنی نہ ہونے پائے۔
خواجہ اجمیر کی درگاہ پر جانے کی تمنا اگرچہ سبھی زائرین کے دلوں میں ہوتی ہے تاہم بہت کم ایسے خوش نصیب عقیدت مند ہوتے ہیں جو یہاں حاضری دے پاتے ہیں کیوں کہ شاعر نے ٹھیک ہی کہا ہے۔
ارادے روز بنتے ہیں، اور ٹوٹ جاتے ہیں
اجمیر وہی جاتے ہیں جنہیں خواجہ بلاتے ہیں