ریاست اجمیر میں واقع خواجہ معین الدین چشتی درگاہ کے چیئرمین امین پٹھان نے کہا کہ پاکستان سے بہت سارے زائرین اجمیر درگاہ پر آتے ہیں لیکن ان سے کسی بھی قسم کا پیسہ نہیں لیا جاتا ہے۔ پاکستانی حکومت کی جانب سے اس طرح کا فیس لینا غلط ہے اسے بند کیا جانا چاہئے۔
بھارت پاکستان سرحد پر پاکستان میں واقع کرتارپور صاحب گرودوارہ کے لیے پنجاب سے ایک راہداری تعمیر کی گئی ہے۔ اس راہداری کے ذریعے پاکستان کرتارپور صاحب گرودوارہ آنے والے بھارتی زائرین سے 20 ڈالر یعنی 14 سو روپے فیس وصول کرتا ہے۔ جس کی خواجہ معین الدین چشتی درگاہ اجمیر کے چیئرمین امین پٹھان نے مخالفت کی ہے۔
وزیراعظم مودی اپنے دو روزہ سعودی دورے کے بعد بھارت واپس
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان سے بہت سارے زائرین حاضری دینے کے لیے اجمیر درگاہ پر آتے ہیں لیکن بھارتی حکومت ان پر کسی قسم کا چارج عائد نہیں کرتی ہے جبکہ بھارت سے کرتارپور صاحب جانے والے سکھ برادری کے لوگوں پر چارج عائد کیا جاتا ہے جو غلط ہے۔
اجمیر درگاہ کمیٹی کے چیئرمین امین پٹھان نے کہا کہ میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان سے کہنا چاہتا ہوں کہ اجمیر میں محسن چشتی کی درگاہ عرس کے دوران اور دوسرے مہینوں میں بھی بڑی تعداد میں پاکستانی آتے ہیں۔ جس سے حکومت بھارت یا اجمیر درگاہ کمیٹی کسی بھی قسم کا چارج نہیں لیتی ہے لیکن پاکستان کرتار پور صاحب جانے والے سکھ بھائیوں سے 20 ڈالر یعنی 14 سو روپے کی وصولی کر رہا ہے جو سراسر غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی زائرین جب جب اجمیر آتے ہیں تو بھارت کی حکومت ان کے ساتھ کبھی بھی ایسی حرکت نہیں کرتی ہے۔ ان سے کبھی بھی کسی بھی طرح کا چارج نہیں لیا گیا لیکن پاکستان کرتار پور صاحب جانے والے سکھ بھائیوں سے 20 ڈالر یعنی 14 سو روپے کی وصولی کرے گا جو سراسر غلط ہے۔ پاکستان جانے والے ہمارے سکھ بھائیوں کے مذہبی جذبات کا خیال رکھتے ہوئے پاکستان کی حکومت کو اس طرح کا چارج لینا بند کر دینا چاہئے۔