ETV Bharat / state

ہندوؤں کے پیر بابا - قومی اتحاد اور بھائی چارے کی مثال دیکھنے کو ملتی ہے

گنگا جمنی تہذیب کی انوکھی مثال ضلع چورو کے گھنٹیل گاؤں میں دیکھنے کو ملتی ہے

ہندوؤں کے پیر بابا
author img

By

Published : Nov 15, 2019, 1:26 PM IST


ریاست راجستھان کے چورو ضلع ہیڈ کوارٹر سے تقریبا 6 کلومیٹرکی دوری پر واقع گھنٹیل گاؤں میں ایک پیر بابا کا مزار ہے، جہاں قومی اتحاد اور بھائی چارے کی مثال دیکھنے کو ملتی ہے، جس کا ہر کوئی قائل ہے اس گاؤں کی آبادی تقریبا 6 ہزار افراد پر مشتمل ہے، جس میں ایک بھی مسلم باشندہ نہیں ہے یہاں کی گنگا جمنی تہذیب کو گاؤں کے ہندو خاندانوں نے بچا کر رکھا ہے۔

اس گاؤں میں مذہب سے زیادہ ، روایت کو نسل در نسل منتقل کیا جارہا ہے ، جو وراثت میں ملی ہے اس گاؤں کے لوگوں کو پیر بابا پر گہرا اعتماد ہے جو تمام مذاہب کو امن کا پیغام دیتے ہیں۔

ہندوؤں کے پیر بابا۔ویڈیو

پیر بابا کے مزار پر جہاں ہندو نذرانہ عقیدت پیش کرتے ہیں تو وہیں مسلمان چادر پوشی کرتے ہیں، جبکہ سب سے خاص بات یہ ہے کہ اس درگاہ کا مجاور ہندو ہے اس درگاہ پر ہر جمعہ کو ایک چھوٹا سا میلہ بھی لگایا جاتا ہے۔

اس گاؤں کا سنت لال جو درگاہ کی دیکھ بھال کرتا ہے، اس کا ماننا ہے کہ پیر دیوتاؤں کو کسی مذہب میں تقسیم نہیں کیا جا سکتا، بلکہ یہ لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے ہوتے ہیں ۔

مقامی باشندوں کے مطابق ہندو اور مسلمان بھائی یہاں آکر منت مانگتے ہیں، منت پوری ہونے کے بعد یہاں عمدہ قوالی پیش کی جاتی ہے جو کئی برسوں سے بلا تعطل جاری ہے۔

راجپوت اکثریت والے اس گاؤں کے باشندوں کا کہنا ہے کہ پیر بابا ہی تھے جس نے گاؤں گھنٹیل کو حملہ آوروں سے بچایا تھا، جبکہ اور لوگوں کا ماننا ہے کہ آج بھی کسی گھر میں آگ لگ جاتی ہے تو پیر بابا کے فضل و کرم سے یہ آگ کسی دوسرے گھر میں نہیں پھیلتی ۔

جس سال گاؤں میں بارش نہیں ہوتی گاؤں کے لوگ درگاہ کے قریب ہاتھ سے مٹی کھودتے ہیں، پھر چند ہی دنوں میں بارش ہو جاتی ہے۔


ریاست راجستھان کے چورو ضلع ہیڈ کوارٹر سے تقریبا 6 کلومیٹرکی دوری پر واقع گھنٹیل گاؤں میں ایک پیر بابا کا مزار ہے، جہاں قومی اتحاد اور بھائی چارے کی مثال دیکھنے کو ملتی ہے، جس کا ہر کوئی قائل ہے اس گاؤں کی آبادی تقریبا 6 ہزار افراد پر مشتمل ہے، جس میں ایک بھی مسلم باشندہ نہیں ہے یہاں کی گنگا جمنی تہذیب کو گاؤں کے ہندو خاندانوں نے بچا کر رکھا ہے۔

اس گاؤں میں مذہب سے زیادہ ، روایت کو نسل در نسل منتقل کیا جارہا ہے ، جو وراثت میں ملی ہے اس گاؤں کے لوگوں کو پیر بابا پر گہرا اعتماد ہے جو تمام مذاہب کو امن کا پیغام دیتے ہیں۔

ہندوؤں کے پیر بابا۔ویڈیو

پیر بابا کے مزار پر جہاں ہندو نذرانہ عقیدت پیش کرتے ہیں تو وہیں مسلمان چادر پوشی کرتے ہیں، جبکہ سب سے خاص بات یہ ہے کہ اس درگاہ کا مجاور ہندو ہے اس درگاہ پر ہر جمعہ کو ایک چھوٹا سا میلہ بھی لگایا جاتا ہے۔

اس گاؤں کا سنت لال جو درگاہ کی دیکھ بھال کرتا ہے، اس کا ماننا ہے کہ پیر دیوتاؤں کو کسی مذہب میں تقسیم نہیں کیا جا سکتا، بلکہ یہ لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے ہوتے ہیں ۔

مقامی باشندوں کے مطابق ہندو اور مسلمان بھائی یہاں آکر منت مانگتے ہیں، منت پوری ہونے کے بعد یہاں عمدہ قوالی پیش کی جاتی ہے جو کئی برسوں سے بلا تعطل جاری ہے۔

راجپوت اکثریت والے اس گاؤں کے باشندوں کا کہنا ہے کہ پیر بابا ہی تھے جس نے گاؤں گھنٹیل کو حملہ آوروں سے بچایا تھا، جبکہ اور لوگوں کا ماننا ہے کہ آج بھی کسی گھر میں آگ لگ جاتی ہے تو پیر بابا کے فضل و کرم سے یہ آگ کسی دوسرے گھر میں نہیں پھیلتی ۔

جس سال گاؤں میں بارش نہیں ہوتی گاؤں کے لوگ درگاہ کے قریب ہاتھ سے مٹی کھودتے ہیں، پھر چند ہی دنوں میں بارش ہو جاتی ہے۔

Intro:चूरू_गंगा जमुनी तहजीब को सहज रहा है गांव घँटेल.6 हजार की आबादी के गांव में नही है एक भी मुस्लिम परिवार.रेतीले टीले पर बनी पीर बाबा की दरगाह की हिन्दू परिवार कर रहा है सम्भाल.धर्म से बढ़कर परम्परा और आस्था को निभाया जा रहा है गांव घँटेल में।


Body:चूरू जिला मुख्यालय से 6 किमी दूर रेतीले धोरों के बीच बसा गांव घंटेल एक ऐसी इबारत लिख रहा है जिसका हर कोई कायल है. करीब छह हजार की आबादी वाले इस गांव में एक भी मुस्लिम परिवार नहीं है लेकिन गंगा जमुनी तहजीब को गांव के हिंदू परिवार पूरी शिद्दत के साथ सहेजे हुए हैं। यहां धर्म से बढ़कर उस परंपरा और आस्था को निभाया जा रहा है जो पीढ़ी दर पीढ़ी यहां के बाशिंदों को विरासत में मिली है इस गांव के लोगों में पीर के प्रति मुस्लिम परिवारों के समान ही आस्था है यह एक ऐसी दरगाह है जो सर्व धर्म सद्भाव का संदेश देती है हिंदू समाज के लोग पूजा करते हैं तो मुस्लिम शीश नवाते हैं हर मजहब के लोग यहां आते हैं कोई इस स्थान को पीर साहब की दरगाह कहता है तो कोई इसे पीर साहब का थान, खास बात तो यह है कि इस दरगाह के पुजारी हिंदू है इस गांव की पीर दरगाह पर हर शुक्रवार को छोटा मेला लगता है।


Conclusion:जहां पर हिंदू व दूसरे गांव के मुस्लिम आकर मन्नते मांगते हैं ग्रामीण झडूला और गंठजोडें की धोक लगाने सबसे पहले पीर बाबा की दरगाह पर आते हैं. मन्नत पूरी होने पर जागरण लगता है जिसमें कव्वालियां की शानदार प्रस्तुतियां दी जाती है यह सिलसिला दशकों से अनवरत जारी है बाबा की समाधि के निकट अखंड ज्योत जलाई जाती है दरगाह को संभालने वाले गांव के संतलाल महा ब्राह्मण का मानना है कि पीर देवता किसी धर्म मे बंटे हुए नही होते अपितु लोगो के कल्याण के लिए होते है। ग्रामीणों का कहना है कि अब 70 फीट से अधिक ऊंचे टीले पर यह दरगाह है हर साल इस दरगाह की ऊंचाई बढ़ती जाती है पीढ़ी दर पीढ़ी दरगाह के मिट्टी में दबने के बाद उस पर नया निर्माण करवा दिया जाता है इस दरगाह की ऊंचाई के बराबर गांव में अब तक कोई भवन नहीं बना हुआ राजपूत बाहुल्य इस गांव के ग्रामीणों का कहना है कि पीर बाबा ने ही गांव घंटेल की आक्रांताओं से रक्षा की थी. लोगों की मान्यता है कि आज भी किसी घर में आग लगती है तो पीर की कृपया दृष्टि से आग कभी दूसरे घर में नहीं फैलती है गांव में जिस साल बारिश नहीं होती है तो गांव के लोग दरगाह के पास हाथ से मिट्टी खोदते हैं तो कुछ ही दिनों में बारिश हो जाती है गांव के बुजुर्ग बताते हैं कि एक हजार से अधिक वर्ष पहले हुए किसी युद्ध के दौरान पांच योद्धा लड़ाई के लिए जोधपुर से रवाना हुए यहां आकर एक योद्धा युद्ध में काम आ गए जिनकी यह मजार दरगाह के रूप में आज यहां स्थापित है दूसरे योद्धा की मजार झुंझुनू जिले के नरहड़ में है घंटेल के पीर नरहड़ के पीर के बड़े भाई बताए जाते हैं

बाईट_लीलाधर,ग्रामीण गांव घँटेल
बाईट_संतलाल आचार्य,पुजारी पीर बाबा दरगाह
बाईट_रतनलाल स्वामी,ग्रामीण गांव घँटेल
बाईट_प्रताप सिंह,ग्रामीण गांव घँटेल
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.