اس ٹیم میں نتین دیپ بلگن، ایس پی رندھیر سنگھ اور ایس پی سنیل کمار شامل ہیں۔ یہ ٹیم پہلو خاں سے جڑے تمام معاملات کی از سرنو تحقیقات کرے گی۔اس کے بعد حکومت کو اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔
حکومت راجسھتان نے کانگریس پارٹی کی سینئر رہنما پرینکا گاندھی واڈرا کے پہلو خان ہمجومی تشدد معاملے پر ٹوئٹ کے بعد یہ قدم اُٹھایا ہے۔
الوار سیشن کورٹ نے گذشتہ 14 اگست کو پہلو خان قتل مقدمہ کے تمام ملزمین کو بری کردیا تھا جبکہ تین دیگر نابالغین کے خلاف دائر مقدمہ جوینائل جسٹس بورڈ میں زیردوراں ہے۔
یکم اپریل 2017 کو 55 برس کے پہلو خان اور ان کے بیٹے ایک گائے کو جئے پور سے خرید کر اپنے آبائی مقام ہریانہ کے نوح جارہے تھے کہ راستہ میں بہرور کے قریب نام نہاد گاؤ رکھشکوں نے پہلو خان اور ان کے بیٹوں کو پیٹ پیٹ کر زخمی کردیا تھا اور دو دن بعد علاج کے دوران پہلو خان ہلاک ہوگئے۔
عدالت نے واقعہ کا جو ویڈیو وائرل ہوا تھا اسے ثبوت کے طور پر ماننے سے انکار کردیا۔میو پنچایت کے صدر شیر محمد نے فیصلہ خلاف ہائیکورٹ کا دروازہ کھکھٹانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔
پہلو خان مقدمہ میں 7 اگست سے سماعت کا سلسلہ شروع ہوا تھا جس میں 40 سے زائد گواہوں کو پیش کیا گیا اور 6 افراد کے خلاف مختلف دفعات کے تحت کیس رجسٹر کیا گیا تھا۔جبکہ اس کیس میں 9 لوگوں کو شامل کیا گیا تھا جس میں دو نابالغ لڑکے شامل ہے اور ایک شخص کا دوران مقدمہ انتقال ہوگیا۔