راجستھان میں تین طلاق کے معاملے اس قانون کے بعد میں کافی کمی تو آئی ہے، لیکن جن خواتین کو قانون بننے کے بعد بھی تین طلاق دیا جا رہا ہے ان کو انصاف نہیں مل پارہا ہے۔
ایسی خواتین انصاف کے لیے آج در در کی ٹھوکریں کھاتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ پولیس تھانوں کے چکر لگا رہی ہیں۔
ایک متاثرہ خاتون پولیس افسران کو بار بار اپنی فریاد بتا رہی ہے لیکن پھر بھی انصاف نہیں مل پارہا ہے۔
سامنے مرکزی مودی حکومت کی جانب سے سال 2019 ستمبر ماہ میں تین طلاق قانون لایا گیا تھا۔
اس قانون کے بننے کے بعد سے اب تک پورے راجستھان میں 14 معاملے درج ہو چکے ہیں، جن میں سب سے پہلا معاملہ راجستھان کے بھیلواڑہ میں درج ہوا تھا۔
جے پور میں پانچ، اجمیر میں دو، جودھپور میں چار، بھیلواڑا میں ایک اور کوٹہ میں دو معاملے سامنے آئے۔
ایسے میں جن خواتین میں ان کے شوہر کی جانب سے تین طلاق دے دیا گیا ہے اور ان خواتین کی جانب سے پولیس تھانے میں ایف آئی آر درج کروائی گئی ہے۔
ان خواتین نے ای ٹی وی بھارت سے خاص بات چیت بھی کی اور بتایا کہ کسی کو واٹس ایپ کے ذریعہ طلاق دیا گیا تو کسی کو مار پیٹ کر گھر روانہ کروا دیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ جب پولیس میں ایف آئی آر درج کروائی تو پولیس بھی صحیح طرح سے کارروائی نہیں کر رہی ہے۔
ان خواتین کا کہنا ہے کہ ہم لوگ پولیس تھانوں کے چکر لگا کر تھک گئے ہیں، لیکن ہم لوگوں کی سنوائی کہی پر بھی نہیں ہو رہی ہے۔
مزید پڑھیں: Love Jihad: لو جہاد اور تین طلاق معاملہ پر پولیس پر لاپرواہی برتنے کا الزام
طلاق متاثرہ خواتین میں تعلیم یافتہ خواتین بھی ہیں، جن لوگوں نے جب پولیس کو تین طلاق قانون کے بارے میں معلومات فراہم کرانا چاہا تو پولیس بھی کسی طرح سے کوئی بھی بات سننے کے لیے تیار ہی نہیں ہے۔
ان لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم جب بھی پولیس تھانے جاتے ہیں تو ہمیں روانہ کر دیا جاتا ہے اور ہم لوگوں کو انصاف نہیں مل پا رہا ہے۔