راجستھان مسلم پریشد تنظیم کی جانب سے راجستھان مدرسہ بورڈ کی سیکریٹری پونم پرساد ساگر کے خلاف مورچہ کھول دیا گیا ہے۔ تنظیم کی جانب سے ساگر پر مدرسہ بورڈ دفتر میں کام کرنے والے ایک خاص مذہب کے لوگوں کے ساتھ بدسلوکی کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ وہیں مطالبات کو نہیں ماننے پر راجستھان مسلم پریشد نے بڑے احتجاج کی انتباہ بھی دی ہے۔
پورے معاملے کو لے کر تنظیم کی جانب سے ریاست کے وزیر اعلی اشوک گہلوت، اقلیتی وزیر صالح محمد، اقلیتی سیکرٹری سمیت دیگر لوگوں کو خط لکھ کر پونم پرساد ساگر کے خلاف کاروائی کرنے کی بات کی گئی ہے۔
راجستھان مسلم پریشد تنظیم کے ریاستی صدر یونس چوپدار نے بتایا کہ 'راجستھان مدرسہ بورڈ سیکرٹری پونم پرساد ساگر کا رویہ کافی زیادہ خراب ہے، ساگر اپنے دفتر میں آنے والے ملازمین کے ساتھ سوتیلا برتاؤ کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'جب ریاستی حکومت کی جانب سے یہ حکم دیا گیا کہ تمام ملازمین اپنے دفتروں میں حاضری دیں گے تو جے پور کے رام گنج علاقے کے 5 ملازمین بھی اپنی خدمات انجام دینے کے لیے راجستان مدرسہ بورڈ دفتر پہنچے لیکن وہاں پر ساگر کی جانب سے ان سے یہ کہا گیا تمام لوگ یہاں پر کورونا پھیلانے کے لیے آئے ہو۔
چوپدار نے مزید کہا کہ 'ان کا یہ برتاؤ کہیں سے بھی ٹھیک نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ 'ایک ایسی پوسٹ پر بیٹھے ہوئے شخص کا اس طرح سے ملازمین کے ساتھ رویہ اختیار کرنا بلکل صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ 'تمام اعلی ذمہ داران کو ہماری تنظیم کی جانب سے ایک خط لکھا گیا ہے اور یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ مدرسہ بورڈ سیکرٹری کو جلد سے جلد برخاست کیا جائے ورنہ ان کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔