ٹونک: راجستھان میں کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق نائب وزیراعلی سچن پائلٹ نے مرکزی حکومت پر کسانوں کے معاملے میں اڑیل رویہ سے کام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ 'حکومت کو کسانوں کے مسئلے کو ٹالنے کی کوشش کرنے کے بجائے اپنی ضد چھوڑ کر تینوں نئے قوانین کو واپس لینا چاہئے۔'
پائلٹ نے کانگریس کے کسان بچاؤ ملک بچاؤ مہم کے تحت آج دوسرے دن ٹونگ کی سورن گرام پنچایت میں نئے زرعی قوانین کے سلسلے میں کسانوں کو بیدار کرنے کے دوران میڈیا سے یہ بات کہی۔
انہوں نے کہا کہ 'مرکزی حکومت بہت ہی اڑیل رویہ سے کام کررہی ہے، کسانوں اور حکومت کے درمیان نو بار بات چیت ہوچکی ہے۔ مرکزی حکومت بار بار بات چیت کے نام پر کسانوں کو تھکانے اور اس مسئلے کو ٹالنے کی کوشش کررہی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ کانگریس کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے اور یہاں سوال چھوٹے کسان کے مستقبل کا ہے۔ ان تینوں نئے قوانین کا مقصد اور فائدہ کیا ہے، واضح نہیں ہے۔ اس وجہ سے کانگریس اور دیگر کئی سیاسی اور غیر سیاسی تنظیمیں متحد ہو کر اس کے خلاف بات کر رہی ہیں۔
انہوں نے اسے بہت حساس موضوع بتاتے ہوئے کہا کہ تحریک کے دوران کئی کسانوں کی موت ہوچکی ہے لیکن مرکزی حکومت آنکھ موند کر بیٹھی ہے۔
پائلٹ نے کہا کہ 'عالمی وبا کورونا میں جن کسانوں نے معیشت کی مضبوطی دی، آج وہ ہی کسان اپنے حق کےلئے دھرنا دے رہے ہیں۔ ان کے حقوق کی حفاظت ہمارا فرض ہے۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر پر کسان اپنے مطالبات منوانے کے لئے امن و گاندھیائی طریقے سے بیٹھے ہیں۔ مرکزی حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنی ضد چھوڑے اور ان تینوں قانونوں کو واپس لے۔