روہتک: راجستھان کے الور سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمان و استھل بوہر مٹھ کے مہنت بابا بالکناتھ نے بولیرو کار میں دو نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشوں (کنکال) سے متعلق ردعمل ظاہر کیا ہے۔ راجستھان حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ راجستھان میں مجرموں کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔ دو نوجوانوں کو زندہ جلانے کا واقعہ قابل مذمت ہے۔ راجستھان میں گائے ذبیحہ اور گائے کی اسمگلنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ اس لیے راجستھان حکومت بے قصور لوگوں کو پھنسانے کا کام نہ کریں۔ بتا دیں کہ 16 فروری کو ہریانہ کے بھیوانی ضلع میں جلی ہوئی بولیرو کار ملی تھی۔ گاؤں والوں نے قریب جاکر دیکھا تو گاڑی میں دو مسخ شدہ لاشیں بھی ملی۔جس کے بعد گاؤں والوں نے اس کی اطلاع پولیس کو دی۔ اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچ گئی اور امکان ظاہر کیا کہ دونوں نوجوانوں کو کار سمیت زندہ جلایا گیا ہے۔ کار کے چیسی نمبر سے پتہ چلا کہ اس واقعہ کے تار راجستھان سے جڑے ہوئے ہیں
ناصر اور جنید کے رشتہ داروں کے مطابق انہیں 15 فروری کو راجستھان کے بھرت پور سے اغوا کیا گیا تھا۔ جس کے بعد دونوں کے بارے میں کوئی معلومات نہیں مل سکیں۔ بتایا جارہا ہے کہ گئو رکھشک پہلے نے انہیں اغوا کیا اور ان کی پٹائی کی اس کے ایک دن بعد ان کی جلی ہوئی لاشیں ہریانہ کے بھیوانی ضلع کے لوہارو سے ملی تھیں۔ وہیں، گئو رکھشک کے ارکان یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ ان کے ساتھیوں کو اس معاملے میں غیر ضروری طور پر پھنسایا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی راجستھان پولیس اس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔ امرتسر کے اجنالہ پولیس اسٹیشن میں خالصتانی حامیوں نے ہنگامہ کیا۔ اس معاملے پر راجستھان کے الور سے بی جے پی کے رکن پارلیمان و استھل بوہر مٹھ کے گدینشین مہنت بابا بالکناتھ نے پنجاب حکومت پر شدت پسندی کے واقعات کو فروغ دینے کا الزام لگایا ہے۔ بی جے پی رکن پارلیمان نے کہا کہ اقتدار کے لالچ میں عام آدمی پارٹی کسی بھی حد تک جا سکتی ہے۔ روہتک کے بابا بالکناتھ استھل بوہر مٹھ میں 26 سے 28 فروری تک منعقد ہونے والے سالانہ میلے کے سلسلے میں ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس دوران انہوں نے پنجاب حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
عام آدمی پارٹی کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے بی جے پی کے رکن پارلیمان نے کہا کہ پنجاب کے اندر سیاسی سازش چل رہی ہے۔ ایسے واقعات کے لیے فنڈنگ کہاں سے ہو رہی ہے، یہ تحقیقات کا معاملہ ہے۔ پنجاب میں عام آدمی پارٹی کی حکومت کی وجہ سے ہی وہاں شدت پسندی کو ایک بار پھر فروغ مل رہا ہے، کیونکہ یہ پارٹی صرف اقتدار چاہتی ہے اور کچھ نہیں۔ اقتدار کی خاطر یہ جماعت قوم کے اتحاد اور سالمیت کو داؤ پر لگا رہی ہے۔ ایسی جماعتیں اقتدار کے لیے ملک دشمن قوتوں سے سمجھوتہ بھی کر سکتی ہیں۔ بتادیں کہ 'وارث پنجاب دے' کے سربراہ امرت پال سنگھ کے معاون لوپریت طوفان کو پولیس نے اغوا سے متعلق ایک معاملے میں گرفتار کیا تھا۔ جس کے بعد امرت پال سنگھ کے حامیوں نے امرتسر کے اجنالہ تھانے کا محاصرہ کیا اور لو پریت طوفان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے خالصتان زندہ باد کے نعرے لگائے۔ اس دوران پولیس اور خالصتانی حامیوں کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی۔ جس میں کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ تاہم پنجاب پولیس نے عدالت میں لو پریت طوفان کو ڈسچارج کرنے کی درخواست دی تھی۔ جس کے بعد طوفان کو جیل سے رہا کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : Punjab Violence: عدالت کا طوفان سنگھ کو رہا کرنے کا حکم، امرت پال سنگھ کا خالصتان معاملے پر کھل کر اظہار خیال