ETV Bharat / state

پرکاش سنگھ بادل کے گھر کے باہر کسان کی اقدام خودکشی

لوک سبھا نے دو متنازعہ زراعت کے بل منظور کرنے کے ایک دن بعد پنجاب میں ایک احتجاج کے دوران ایک کسان نے زہر کھا کر خود کشی کرنے کی کوشش کی۔

پنجاب کے کسان نے خود کشی کرنے کی کوشش کی
پنجاب کے کسان نے خود کشی کرنے کی کوشش کی
author img

By

Published : Sep 18, 2020, 11:23 AM IST

Updated : Sep 18, 2020, 2:22 PM IST

مودی حکومت کے زرعی بل کے خلاف پنجاب میں کسانوں میں غصہ بڑھتی ہی جارہی ہے۔ جمعہ کی صبح پنجاب کے بادل گاؤں کے ایک کسان نے مظاہرہ کے مقام پر زہریلی اشیا کھاکر خودکشی کرنے کی کوشش کی۔

بھارتی کسان یونین ایکتا اگراہاں کے ریاستی سکریٹری شنگر سنگھ مان نے کہا کہ لوک سبھا میں زرعی بل کے پاس ہونے سے کسان پریشان ہیں۔ انہیں خوف ہے کہ بل سے کسانوں کو بھاری نقصان ہوگا۔

پنجاب کے کسان نے خود کشی کرنے کی کوشش کی
پنجاب کے کسان نے خود کشی کرنے کی کوشش کی

اطلاع کے مطابق 60 برس کے کسان نے جمعہ کی صبح ساتھی کسانوں کو زہریلی اشیا کھانے کے بارے میں بتایا۔ اس پر کسانوں نے فوراً ایمبولینس کو فون کیا اور مظاہرہ مقام کے پاس تعینات پولیس افسران کو بھی اطلاع دی۔ پولیس اسے بادل گاؤں کے اسپتال میں لے گئے۔ جہاں کسان کی حالت سنگین بتائی گئی ہے۔ در اصل نریندر مودی حکومت کی جانب سے لائے گئے تین زرعی بلوں کے خلاف سابق وزیر اعلیٰ پرکاش سنگھ بادل کے گھر کے ٹھیک باہر بادل گاؤں میں کسان چھ دن سے دھرنے پر بیٹھے ہیں۔

کسانوں کے 15 ستمبر سے احتجاج شروع کرنے کے بعد مرکزی حکومت سے بل واپس لینے کی مانگ کررہے تھے۔ اسی درمیان جمعرات کو مرکزی وزیر ہرسمرت کور بادل نے مرکزی وزیر کونسل سے استعفیٰ دے دیا۔ ساتھ ہی شرومنی اکالی دل نے این ڈی اے سرکار سے حمایت واپس لے سکتی ہے۔

شرومنی اکالی دل کے صدر و رکن پارلیمان سکھبیر سنگھ بادل نے بھی اس بل کی پرزور مخالفت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی (ایس اے ڈی) مرکز کی مودی حکومت کی حمایت جاری رکھے گی لیکن کسان مخالف پالیسیوں کی مخالفت کرتی رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ لوک سبھا میں زراعت سے متعلق تینوں بل کسانوں کے لیے مضر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 30 لاکھ کسانوں، تین لاکھ منڈیوں اور ان میں کام کرنے والے مزدوروں اور 30 ہزار 'آرتھیوں' کے لیے موت جیسی ہے۔

کسان بل میں کیا ہے:

نئے کسان بل کے مطابق اب تاجر منڈی سے باہر بھی کسانوں کی فصل خرید سکیں گے ، پہلے کسانوں کی فصل کو صرف منڈی سے ہی خریدا جاسکتا ہے تھا۔ وہیں مرکز نے اب دال، آلو، پیاز، اناج، اڈیبل آئل وغیرہ کو ضروری سامان کی فہرست سے باہر کرکے اس کی اسٹاک حد ختم کردی ہے۔ ان دونوں کے علاوہ مرکزی حکومت نے کنٹریکٹ فارمنگ کو بڑھاوا دینے کی بھی پالیسی پر کام شروع کیا ہے۔ جس سے کسان ناراض ہیں۔ مخالفت کرنے والے تنظیموں میں کانگریس سے لے کر بھارتی کسان یونین جیسی بڑی تنظیم بھی شامل ہیں۔ جنہیں اب اکالی دل کی بھی حمایت مل گئی ہے۔

مودی حکومت کے زرعی بل کے خلاف پنجاب میں کسانوں میں غصہ بڑھتی ہی جارہی ہے۔ جمعہ کی صبح پنجاب کے بادل گاؤں کے ایک کسان نے مظاہرہ کے مقام پر زہریلی اشیا کھاکر خودکشی کرنے کی کوشش کی۔

بھارتی کسان یونین ایکتا اگراہاں کے ریاستی سکریٹری شنگر سنگھ مان نے کہا کہ لوک سبھا میں زرعی بل کے پاس ہونے سے کسان پریشان ہیں۔ انہیں خوف ہے کہ بل سے کسانوں کو بھاری نقصان ہوگا۔

پنجاب کے کسان نے خود کشی کرنے کی کوشش کی
پنجاب کے کسان نے خود کشی کرنے کی کوشش کی

اطلاع کے مطابق 60 برس کے کسان نے جمعہ کی صبح ساتھی کسانوں کو زہریلی اشیا کھانے کے بارے میں بتایا۔ اس پر کسانوں نے فوراً ایمبولینس کو فون کیا اور مظاہرہ مقام کے پاس تعینات پولیس افسران کو بھی اطلاع دی۔ پولیس اسے بادل گاؤں کے اسپتال میں لے گئے۔ جہاں کسان کی حالت سنگین بتائی گئی ہے۔ در اصل نریندر مودی حکومت کی جانب سے لائے گئے تین زرعی بلوں کے خلاف سابق وزیر اعلیٰ پرکاش سنگھ بادل کے گھر کے ٹھیک باہر بادل گاؤں میں کسان چھ دن سے دھرنے پر بیٹھے ہیں۔

کسانوں کے 15 ستمبر سے احتجاج شروع کرنے کے بعد مرکزی حکومت سے بل واپس لینے کی مانگ کررہے تھے۔ اسی درمیان جمعرات کو مرکزی وزیر ہرسمرت کور بادل نے مرکزی وزیر کونسل سے استعفیٰ دے دیا۔ ساتھ ہی شرومنی اکالی دل نے این ڈی اے سرکار سے حمایت واپس لے سکتی ہے۔

شرومنی اکالی دل کے صدر و رکن پارلیمان سکھبیر سنگھ بادل نے بھی اس بل کی پرزور مخالفت کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی (ایس اے ڈی) مرکز کی مودی حکومت کی حمایت جاری رکھے گی لیکن کسان مخالف پالیسیوں کی مخالفت کرتی رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ لوک سبھا میں زراعت سے متعلق تینوں بل کسانوں کے لیے مضر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 30 لاکھ کسانوں، تین لاکھ منڈیوں اور ان میں کام کرنے والے مزدوروں اور 30 ہزار 'آرتھیوں' کے لیے موت جیسی ہے۔

کسان بل میں کیا ہے:

نئے کسان بل کے مطابق اب تاجر منڈی سے باہر بھی کسانوں کی فصل خرید سکیں گے ، پہلے کسانوں کی فصل کو صرف منڈی سے ہی خریدا جاسکتا ہے تھا۔ وہیں مرکز نے اب دال، آلو، پیاز، اناج، اڈیبل آئل وغیرہ کو ضروری سامان کی فہرست سے باہر کرکے اس کی اسٹاک حد ختم کردی ہے۔ ان دونوں کے علاوہ مرکزی حکومت نے کنٹریکٹ فارمنگ کو بڑھاوا دینے کی بھی پالیسی پر کام شروع کیا ہے۔ جس سے کسان ناراض ہیں۔ مخالفت کرنے والے تنظیموں میں کانگریس سے لے کر بھارتی کسان یونین جیسی بڑی تنظیم بھی شامل ہیں۔ جنہیں اب اکالی دل کی بھی حمایت مل گئی ہے۔

Last Updated : Sep 18, 2020, 2:22 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.