آئیے پنجاب میں عام آدمی پارٹی اور کانگریس کی موجودہ سیاست کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کانگریس کی اندرونی لڑائی کا فائدہ عام آدمی پارٹی کو ہوا اور کیجریوال پنجاب میں چل پڑے۔ وہیں اس کے برعکس اب بھی ایسا قیاس لگایا جارہا ہے کہ کانگریس اندرونی لڑائی میں گھری ہوئی ہے۔ AAP Crosses Majority Mark
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق اس بات پر کسی کو کوئی اختلاف نہیں کہ اروند کیجریوال کی دوسری منزل پنجاب ہے۔ دہلی کے بعد اروند ہمیشہ پنجاب کی سیاست میں سرگرم رہے۔ پانچ ریاستوں کے انتخابات میں کیجریوال نے ہمیشہ پنجاب کو اوپر رکھا، جس کا نتیجہ سامنے ہے۔ کیجریوال نے پنجاب میں سب سے پہلے دہلی ماڈل متعارف کرانے کی بات کی۔ مفت بجلی، مفت پانی، سب مفت۔ پنجاب کے عوام نے دہلی ماڈل کو مد نظر رکھتے ہوئے کانگریس اور اکالی دل کو مسترد کیا جو کئی بار اقتدار میں تھیں۔ وہیں بھگونت مان نے کیجریوال کی عزت رکھ لی۔
اب بات کرتے ہیں بی جے پی کی۔ پنجاب میں ویسے بھی بی جے پی کا کوئی حمایتی نہیں رہا۔ اگر ایسا ہوتا تو شرومنی اکالی دل جو کہ بی جے پی کا طویل ساتھی رہا وہ بھی بی جے پی سے علیحدہ ہے۔ بتادیں کہ اکالی دل نے اپنے سیاسی اتحاد کو بالائے طاق رکھ کر کسان قانون کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بی جے پی سے علیحدگی کا راستہ اختیار کیا تھا۔ مودی حکومت میں وزیر رہنے والی ہرسمرت کور نے بھی استعفیٰ دے کر کسان تحریک کا راستہ اختیار کیا اور سڑکوں پر کسان قوانین کے خلاف احتجاج میں پیش پیش رہیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق اروند کیجریوال سنہ 2024 عام انتخابات میں اپوزیشن کا چہرہ بننے کے لیے کوشش میں ہیں۔ کیجریوال کو اس کوشش میں ممتابنرجی سے چیلنج ہے۔ کیوں کہ ممتا بنرجی بھی اپوزیشن کے مقبول چہروں میں سے ایک ہے اور ممتابنرجی کی پارٹی بھی مغربی بنگال کے علاوہ گوا، تریپور سمیت متعدد ریاستوں میں سرگرم ہے۔
وہیں کیجروال بھی ایسی ریاستوں میں سرگرم ہیں جہاں روایتی حریف کانگریس اور بی جے پی کے درمیان مقابلہ ہے۔ ان ریاستوں میں سے راجستھان، مدھیہ پردیش، اتراکھنڈ اور گجرات میں کیجریوال سرگرمی کے ساتھ اپنی موجودگی کا احساس دلاکر حکمت عملی پر گامزن ہے۔'