پلوامہ: وادی کشمیر میں ہوئی حالیہ برفباری کو باغبانی شعبے کے لیے سود مند قرار دیتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ ’’برفباری ہارٹیکلچر سیکٹر کے لیے انتہائی مفید ہے اور اس موسم میں پھل دار درختوں کے لیے برفباری سود مند ثابت ہوگی۔‘‘ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوسی بات چیت کے دوران ہارٹیکلچر ڈیولپمنٹ آفیسر، ترال، گوہر احمد ڈار نے بتایا کہ برفباری سے جہاں ماحول میں کثافت دور ہوگئی ہے وہیں یہ برفباری پیڑ پودوں خاص کر سیب کے باغات کے لیے مفید ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ گفتگو کے دوران ڈار نے کہا کہ دسمبر سے فروری تک پھل دار خاص کر سیب کے درخت ’’ہائبرنیشن‘‘ میں رہتے ہیں یعنی وہ سوئے ہوئے ہوتے ہیں، جس دوران ان کے جڑوں کو پانی کی ایک خاص مقدار کی ضرورت ہوتی ہے اس لیئے حالیہ برفباری سے باغبانی شعبے کے لیے ایک امید کی کرن جاگ گئی ہے۔‘‘
شاخ تراشی کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ برفباری کے پیش نظر شاخ تراشی نومبر سے ہی شروع کی جانی چاہیے تاہم اگر کسی نے ابھی شاخ تراشی نہیں کی ہے وہ فروري کے آخری عشرہ میں بھی کر سکتا ہے۔ گوہر احمد نے بتایا کہ ہارٹیکلچر محکمہ مختلف اسکیموں کے بارے میں جانکاری کیمپ وقتاً فوقتاً منعقد کرتا ہے تاہم عوام ان جانکاری کیمپس میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہی ہے جس کے نتیجے میں عوام تک مفصل جانکاری نہیں پہنچ پاتی اور بعض اوقات عوام وضع کی گئی اسکیموں کے استفادہ سے محروم رہ جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: Snowfall In Kashmir کشمیر کے کئی علاقوں میں ہلکی برف باری
انہوں نے ان خبروں کی بھی تردید کی کہ ہارٹیکلچر محکمہ باغبانی شعبے کے لیے سرکار کی جانب سے فراہم کردہ آلات میں ہیرا پھیری یا اقرباء پروری کا سہارا لیتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسکے لیے محکمے کے پاس ایک میکانزم بنا ہوا ہے اور وہ اس پر من وعن عمل کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ ترال علاقے میں ہارٹیکلچر شعبے نے گزشتہ برسوں کے دوران کافی ترقی کی ہے اور ہزاروں ٹن میوہ یہاں سے بیرون وادی درآمد کیا جاتا ہے تاہم علاقے میں فروٹ منڈی نہ ہونے اور باغ مالکان کے لیے جانکاری مہم نہ ہونا کچھ ایسے معاملات ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Center approves Apple Cluster for Shopian مرکز نے شوپیان میں اپیل کلسٹر کیلئے 135 کروڑ روپے کی منظوری دی