پلوامہ: جل شکتی محکمہ کی جانب سے ہر گھر کو نل سے جوڑنے اور عوام کو صاف پانی فراہم کرنے کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی جا رہی ہے تاہم آج بھی وادی کشمیر میں کئی ایسے علاقے ہیں جہاں لوگوں کو پینے کا صافی پانی حاصل کرنے کے پسینہ بہانا پڑتا ہے۔ Protest Against Drinking Water Scarcity in Zradi Hard Tral شمالی کشمیر کے سب ضلع ترال کے دور افتادہ گائوں زراڈی ہارڈ اس کی ایک مثال ہے۔
زراڈی ہارڈ، ترال کے باشندوں نے پانی کی قلت کے حوالے سے محکمہ جل شکتی، ضلع انتظامیہ کے خلاف خاموش احتجاج کیا۔ Acute Drinking Water Scarcity in Tral احتجاج کر رہے مرد و زن نے محکمہ جل شکتی کے افسران کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’پچھلے چھ ماہ سے علاقے میں پانی کی شدید قلت ہے، لیکن افسوس اس بات کا ہے محکمہ خاموش تماشائی بنا بیٹھا ہے اور اب لوگ خالی مٹکے ہاتھوں میں لے کر انتظامیہ کو نیند سے جگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
احتجاج کر رہے لوگوں نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں پینے کے پانی کا مسئلہ ہر گزرتے دن کے ساتھ شدت اختیار کر رہا ہے اور لوگ پانی کی ایک ایک بوند کے لیے ترس رہے ہیں۔ Zradi Hard Tral Protest Against Drinking water Crisis مقامی باشندوں کے مطابق چھ ماہ قبل علاقے میں سڑک کی تعمیر و مرمت کے دوران محکمہ جل شکتی نے پانی کی پائپیں ہٹا دی تھیں، تاہم عرصہ دراز گزرنے کے باوجود ابھی تک پائپیں نصب کرنے کا انتظام نہیں کیا گیا اور تب سے آج تک مقامی آبادی انتہائی تکلیف دہ صورتحال سے گزر رہی ہے۔
مقامی خواتین نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں روزانہ تین کلومیٹر دور سے پانی لانا پڑتا ہے۔ زراڈی ہارڈ کی آبادی نے انتباہ کرتے ہوئے کہا: ’’اگر جل شکتی محکمہ کی جانب سے پانی فراہم کرنے کے لیے ٹھوس اور فوری اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو لوگ احتجاج میں شدت لانے کے لیے مجبور ہو جائیں گے۔‘‘
مزید پڑھیں: water scarcity during Muharram: ماہ محرم میں پینے کے پانی کا فقدان، عوام نالاں