پولیس کے مطابق تین عسکریت پسندوں نے ترال میونسپل کاؤنسل کے چیئرمین راکیش پنڈتا پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ اپنے ایک دوست کے گھر جا رہے تھے۔ پولیس کے مطابق راکیش پنڈتا نے سکیورٹی پروٹوکول کو نظر انداز کر کے محافظین کے بغیر ہی دوست کے گھر گئے جس کے سبب یہ سانحہ پیش آیا۔
پولیس نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ راکیش پنڈتا کی حفاظت کے لیے دو محافظین (پی ایس اوز) مامور تھے جبکہ سرینگر میں انہیں ایک محفوظ رہائش گاہ بھی عطا کی گئی تھی۔ 'تاہم جب واقعہ پیش آیا، وہ حفاظتی پروٹوکول کو نظر انداز کرکے بغیر محاظین کے ہی اپنے آبائی گاوں گئے۔'
پنڈتا کی جانب سے ایس او پیز کی خلاف ورزی کیے جانے کے بعد جموں و کشمیر پولیس نے ’’پروٹیکٹٹ پرسنز (Protected Persons)‘‘ کے لیے ایڈوائزری جاری کی۔
صوبہ کشمیر کے پولیس چیف وجے کمار نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ 'کسی بھی Protectee (جن کی سکیورٹی کے لیے محافظین مقرر کیے گئے ہیں) کو پی ایس او محافظین کے بغیر کہیں بھی نہیں جانا چاہئے جہاں بھی وہ جانا چاہتے ہیں وہاں کی سکیورٹی صورتحال کا مشاہدہ کرنے کے بعد ہی اس علاقے میں جا سکتے ہیں۔ ایسے افراد سے درخواست ہے کہ وہ غیر ضروری طور اپنی جانوں کو خطرے میں نہ ڈالیں اور ایس او پیز (SOPs) کی خلاف ورزی نہ کریں۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ آٹھ ماہ کے دوران عسکریت پسندوں نے وادی کشمیر میں بی جے پی کے نو (9) رہنماوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
دریں اثناء، نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی سمیت کئی ہند نواز سیاسی جماعتوں کے رہنماوں نے پنڈتا کی ہلاکت کی مذمت کی ہے۔
ادھر جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے راکیش پنڈتا کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'بی جے پی رہنما کے قتل میں ملوث افراد کو بخشا نہیں جائے گا۔'