ETV Bharat / state

ترال: خانقاہ فیض پناہ 24 برسوں سے تشنۂ تکمیل

author img

By

Published : May 1, 2021, 10:57 PM IST

زیارت خانقاہ فیض پناہ ترال اپنے منفرد طرزِ تعمیر کی ایک زندہ مثال تھی جس کی دیواروں پر قرآنی آیات خوبصورت خطوط میں تحریر کی گئی تھی۔

Khankah faiz pannah
خانقاہ فیض پناہ

جنوبی کشمیر کی معروف زیارت گاہ خانقاہ فیض پناہ ترال کی جدید عمارت گزشتہ 24 برسوں سے تشنۂ تکمیل ہے جس کی وجہ سے وادی بھر کے عقیدتمند مایوس ہیں۔

دراصل 16 دسمبر 1997 کو ترال کی معروف روحانی زیارت گاہ خانقاہ فیض پناہ ترال میں آگ لگ گئی تھی جس کے بعد انتظامیہ نے اس خانقاہ کو ازسر نو تعمیر کرانے کے لئے 10.13 کروڑ روپے کے پیکیج کو منظوری دی۔ انتظامیہ نے عوام کو یقین دلایا کہ خانقاہ کو جلد از جلد پرانے طرز پر تعمیر کرایا جائے گا لیکن چوبیس برس کا عرصہ گزرنے کے باوجود یہ خانقاہ مکمل طور پر تعمیر نہیں کی گئی جس کی وجہ سے لوگوں میں انتظامیہ کے تعلق سے ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔

خانقاہ فیض پناہ

بتایا جاتا ہے کہ زیارت خانقاہ فیض پناہ ترال اپنے منفرد طرزِ تعمیر کی ایک زندہ مثال تھی جس کی دیواروں پر قرآنی آیات خوبصورت خطوط میں تحریر کی گئی تھی۔ وادی بھر سے ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند یہاں حاضری دینے کے لیے آتے ہیں۔ یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ تاہم سرکار کی طرف سے اس اہم زیارت گاہ کی تعمیر مکمل نہیں کرنے سے عقیدت مندوں میں خاصی ناراضگی پائی جا رہی ہے۔

اس تعلق سے عقیدت مند غلام محمد نے بتایا کہ 'یہ خانقاہ پورے ملک میں مشہور ہے جہاں ہر طبقہ اور مزہب کے لوگ حاضری دینے کے لیے آتے ہیں، تاہم یہ زیارت ایک المناک آگ کی واردات میں چوبیس برس قبل خاکستر ہوئی لیکن آج تک خانقاہ کی تعمیر مکمل نہیں ہوئی۔ یہاں جو بھی ٹیم آتی ہے وہ لوگوں کے ساتھ وعدہ کرتی ہے لیکن پھر وہ وعدہ وفا نہیں ہوتا'۔

نوجوان سماجی کارکن شجاع ریشی نے بتایا کہ 'اس خانقاہ کی تعمیر سے نہ صرف عقیدت مندوں کی آرزو پوری ہوتی ہے بلکہ اس سے یہاں کی سیاحت کو بھی فروغ مل سکتا تھا اور یہاں کی بے روزگاری پر بھی قابو پانے میں مدد مل سکتی تھی اس لیے اس کی تعمیر جلد از جلد مکمل کی جائے'۔

ایک خاتون راجہ نے بتایا کہ وہ عقیدت کے ساتھ یہاں آتی ہیں اور اپنی مرادیں پاتی ہیں لیکن بدقسمتی سے خانقاہ پر کام سست روی کا شکار ہے، خواتین کی نمازوں کے لیے بنائی جا رہی بلڈنگ کا کام تو سرے سے ہی ٹھپ پڑا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'کشمیری قیدیوں کو تہاڑ جیل سے وادی بھیجا جائے'

عبدالمجید نامی ایک بزرگ نے اس خانقاہ کی تاریخی حیثیت پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ 'اس خانقاہ کو حضرت شاہ حمدانؒ کے بیٹے میر محمد حمدانیؒ نے تعمیر کیا ہے۔ بلند پایہ ولی کامل شیخ العالمؒ نے اس کی تعمیر میں شمولیت کی ہے لیکن بدقسمتی یہ کہ یہاں کام سست روی کا شکار ہے، جس کی وجہ سے عقیدت مندوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ اس لیے ہماری ایل جی انتظامیہ سے درخواست ہے کہ خانقاہ کی تعمیر نو کا کام جلد از جلد مکمل کیا جائے۔'

اس تعلق سے جب ای ٹی وی بھارت نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ترال شبیر احمد رینہ سے بات کی تو انھوں نے بتایا کہ 'خانقاہ شریف کا نوے فیصد سے زائد کام مکمل کیا گیا ہے اور باقی ماندہ کام بھی جلد مکمل کیا جائے گا۔ خواتین کے لیے مخصوص بلڈنگ پر بھی امسال کام مکمل کیا جائے گا'۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ کیا انتظامیہ اس خانقاہ کو امسال مکمل کر پائے گا یا نہیں۔

جنوبی کشمیر کی معروف زیارت گاہ خانقاہ فیض پناہ ترال کی جدید عمارت گزشتہ 24 برسوں سے تشنۂ تکمیل ہے جس کی وجہ سے وادی بھر کے عقیدتمند مایوس ہیں۔

دراصل 16 دسمبر 1997 کو ترال کی معروف روحانی زیارت گاہ خانقاہ فیض پناہ ترال میں آگ لگ گئی تھی جس کے بعد انتظامیہ نے اس خانقاہ کو ازسر نو تعمیر کرانے کے لئے 10.13 کروڑ روپے کے پیکیج کو منظوری دی۔ انتظامیہ نے عوام کو یقین دلایا کہ خانقاہ کو جلد از جلد پرانے طرز پر تعمیر کرایا جائے گا لیکن چوبیس برس کا عرصہ گزرنے کے باوجود یہ خانقاہ مکمل طور پر تعمیر نہیں کی گئی جس کی وجہ سے لوگوں میں انتظامیہ کے تعلق سے ناراضگی دیکھی جا رہی ہے۔

خانقاہ فیض پناہ

بتایا جاتا ہے کہ زیارت خانقاہ فیض پناہ ترال اپنے منفرد طرزِ تعمیر کی ایک زندہ مثال تھی جس کی دیواروں پر قرآنی آیات خوبصورت خطوط میں تحریر کی گئی تھی۔ وادی بھر سے ہزاروں کی تعداد میں عقیدت مند یہاں حاضری دینے کے لیے آتے ہیں۔ یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ تاہم سرکار کی طرف سے اس اہم زیارت گاہ کی تعمیر مکمل نہیں کرنے سے عقیدت مندوں میں خاصی ناراضگی پائی جا رہی ہے۔

اس تعلق سے عقیدت مند غلام محمد نے بتایا کہ 'یہ خانقاہ پورے ملک میں مشہور ہے جہاں ہر طبقہ اور مزہب کے لوگ حاضری دینے کے لیے آتے ہیں، تاہم یہ زیارت ایک المناک آگ کی واردات میں چوبیس برس قبل خاکستر ہوئی لیکن آج تک خانقاہ کی تعمیر مکمل نہیں ہوئی۔ یہاں جو بھی ٹیم آتی ہے وہ لوگوں کے ساتھ وعدہ کرتی ہے لیکن پھر وہ وعدہ وفا نہیں ہوتا'۔

نوجوان سماجی کارکن شجاع ریشی نے بتایا کہ 'اس خانقاہ کی تعمیر سے نہ صرف عقیدت مندوں کی آرزو پوری ہوتی ہے بلکہ اس سے یہاں کی سیاحت کو بھی فروغ مل سکتا تھا اور یہاں کی بے روزگاری پر بھی قابو پانے میں مدد مل سکتی تھی اس لیے اس کی تعمیر جلد از جلد مکمل کی جائے'۔

ایک خاتون راجہ نے بتایا کہ وہ عقیدت کے ساتھ یہاں آتی ہیں اور اپنی مرادیں پاتی ہیں لیکن بدقسمتی سے خانقاہ پر کام سست روی کا شکار ہے، خواتین کی نمازوں کے لیے بنائی جا رہی بلڈنگ کا کام تو سرے سے ہی ٹھپ پڑا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'کشمیری قیدیوں کو تہاڑ جیل سے وادی بھیجا جائے'

عبدالمجید نامی ایک بزرگ نے اس خانقاہ کی تاریخی حیثیت پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ 'اس خانقاہ کو حضرت شاہ حمدانؒ کے بیٹے میر محمد حمدانیؒ نے تعمیر کیا ہے۔ بلند پایہ ولی کامل شیخ العالمؒ نے اس کی تعمیر میں شمولیت کی ہے لیکن بدقسمتی یہ کہ یہاں کام سست روی کا شکار ہے، جس کی وجہ سے عقیدت مندوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ اس لیے ہماری ایل جی انتظامیہ سے درخواست ہے کہ خانقاہ کی تعمیر نو کا کام جلد از جلد مکمل کیا جائے۔'

اس تعلق سے جب ای ٹی وی بھارت نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ترال شبیر احمد رینہ سے بات کی تو انھوں نے بتایا کہ 'خانقاہ شریف کا نوے فیصد سے زائد کام مکمل کیا گیا ہے اور باقی ماندہ کام بھی جلد مکمل کیا جائے گا۔ خواتین کے لیے مخصوص بلڈنگ پر بھی امسال کام مکمل کیا جائے گا'۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ کیا انتظامیہ اس خانقاہ کو امسال مکمل کر پائے گا یا نہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.