جنوبی ضلع پلوامہ میں آوارہ کتوں کی آبادی میں بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے اور متعلقہ انتظامیہ اس آبادی کو قابو کرنے میں ناکام ہو رہی ہے۔
ضلع انتظامیہ کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2019 میں کتوں کے کاٹنے کے 930 کیسز درج ہوئے تھے۔ وہیں، سال 2020 میں اس کی تعداد 1500 تک پہنچ گئی ہے۔ اس اعداد و شمار سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ آوارہ کتوں کے کاٹنے میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کتوں کی تعداد میں آئے روز اضافہ کی وجہ سے ہمیں باغات اور سڑکوں سے چلنا مشکل ہو رہا ہے۔
ضلع میں مقامی لوگوں کی جانب سے فضلہ ڈالنے اور انتظامیہ کی طرف سے اس فضلہ کو جمع کرنے اور اس کو ٹھکانے لگانے کے ناقص انتظامات سے کتوں کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ وہیں پلوامہ میونسپل کمیٹی کے پاس ان آوارہ کتوں کی نس بندی کرنے کے لیے آلات ہی میسر نہیں ہے۔
اس حوالے سے ضلع پلوامہ کے مقامی لوگوں نے کہا کہ آوارہ کتوں کی تعداد میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے وہیں، انتظامیہ فضلہ کو ٹھکانے لگانے میں ناکام ہو رہی ہے جس کی وجہ سے ہمارے باغات اور سڑکوں سے چلنا مشکل ہو رہا ہے۔
انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ اس کا سدباب کیا جائے۔ تاہم لوگوں کا ماننا ہے کہ نس بندی کرنے کے ساتھ ساتھ میونسپل اداروں کو فضلہ ٹھکانے لگانے کے جدید طریقوں کا بھی استعمال کرنا لامحال ہے کیونکہ کھانا دستیاب ہونے سے بھی کتوں کی آبادی میں اضافہ ہورہا ہے۔
میڈیکل سپریٹنڈنٹ ضلع ہسپتال پلوامہ ڈاکٹر جمیل کا کہنا ہے کہ آوارہ کتوں کے کاٹنے میں ہر سال اضافہ ہورہا ہے۔ اگر ان آوارہ کتوں کی تعداد کو متعلقہ محکموں کی جانب سے کنٹرول نہیں کیا گیا تو آنے والے وقت میں ان کے کاٹنے کی تعداد میں بے تحاشا اضافہ ہوگا۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے جب یہ معاملہ ایگزیکٹو آفیسر میونسپل کمیٹی پلوامہ محمد اقبال کی نوٹس میں لایا تو انہوں نے کہا کہ کتوں کو آبادی کو کم کرنے کے لیے ان کے پاس کوئی ایسا میکیزنم نہیں، تاہم انہوں نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ سڑکوں پر فضلہ اور دیگر کوڑا ڈالنے سے بچیں۔ واضح رہے کہ حال ہی میں آوارہ کتوں کے حملے میں ایک کمسن بچہ ہلاک ہو گیا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ آوارہ کتوں کی بڑھتی آبادی کی جانب سنجیدہ اقدامات کیے جائیں۔