وادئ کشمیر کے معروف شاعر اور شاعر کشمیر غلام احمد مہجور کی یاد میں ہر برس 9 اپریل کو یوم مہجور منایا جاتا ہے، جو کہ مہجور کے اہل خانہ کے لیے کافی خوشی کا موقع ہوتا ہے اور اہل خانہ کو اس پر فخر بھی ہے۔
وہیں، دوسری جانب ضلع پلومہ کے متری گام علاقے میں واقع مہجور کے مکان کی حالت کو دیکھ کر اس بات کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ شاعری سے کشمیر کو الگ پہچان دینے والے شاعرِ کشمیر کے تئیں حکومت کس قدر سنجیدہ ہے۔
سنہ 2005 میں ریاستی حکومت نے مہجور کے گھر کو اپنی تحویل میں لے کر وہاں لائبریری اور سیمینار ہال بنانے کا اعلان کیا تھا اور اس کے عوض اہلخانہ کو 35 لاکھ روپے دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن مہجور کے اہل خانہ کو ابھی تک کوئی معاوضہ نہیں ملا، جبکہ زمین کی نشاندہی کر دی گئی لیکن اب اہل خانہ نے انتظامیہ سے باز آبادکاری کے لیے جلد از جلد اقدام کرنے کی اپیل کی ہے۔
شاعر کشمیر مہجور کے پوتے کی اہلیہ پرویزہ مہجور کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے نہ ہی ان کی بازآبادکاری کے لیے سرکار سنجیدہ اقدام کر رہی ہے اور نہ ہی انہیں پیسہ فراہم کیے گئے ہیں۔
انہوں نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہر برس مہجور ڈے کے نام پر لاکھوں روپے خرچ تو ہوتے ہیں لیکن ان کے اہل خانہ کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے اور مہجور کے اہل خانہ کو بھی بھلایا دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر انہیں زمین فراہم ہوتی تو وہ مہجور کے گھر کو خالی کردیتے۔ مہجور کے اہل خانہ نے انتظامیہ سے اپیل کی ان کی باز آبادکاری کے لیے جلد از جلد کوئی اقدام کریں۔
اس حوالے سے پلوامہ کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر محمد الطاف کا کہنا ہے ضلع انتظامیہ پلوامہ مہجور کے اہل خانہ کی بازآباد کاری کے لیے مکمل طور سے عہد بند ہے اور بہت جلد ان کے مسائل کا ازالہ کر دیا جائے گا۔