پونچھ: جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ کی تحصیل منڈی کے دوردراز گاؤں موربن میں تعمیر شدہ گورنمنٹ گرلز مڈل اسکول موربن کی عمارت گزشتہ کئی عرصہ سے خستہ حالی کا شکار ہے۔ جس کی وجہ سے سکول میں زیر تعلیم طلبا کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس موقع پر طلباء نے کہا کہ اسکول کی عمارت کافی خستہ حال ہوچکی ہے، جس میں تعلیم حاصل کرنا مشکل ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سکول میں صرف دو ہی کمرے ہیں جن میں بارش کے دوران اساتذہ، طلبا کو ایک ساتھ بیٹھا کر تعلیم دیتے ہیں۔ اس دوران طلباء کے لیے تعلیم حاصل کرنا نہایت ہی مشکل ہے اور طلباء شدید مشکلات سے دوچار ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے مزید کہا کہ اسکول میں کھیل کود کے لیے کھیل کا میدان بھی نہیں ہے جس کی وجہ سے کافی پریشانی ہورہی ہے۔ اس موقع پر طلباء نے ضلع انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہاں اسکول کی ایک نئی عمارت تعمیر کی جائے جہاں طلباء اپنی تعلیم حاصل کرسکیں۔ اس کے علاوہ طلباء کے کھیل کود کے لیے کھیل کا میدان بھی فراہم کیا جائے تاکہ طلباء کی مشکلات کا ازالہ ہوسکے۔ وہیں اسکول انچارج رشید احمد نے بتایا کہ اسکول کی عمارت 2008 میں تعمیر کی گئی تھی جو اس وقت خستہ حالی کا شکار ہے۔ اس کے علاوہ اسکول میں صرف دو ہی کمرے ہیں جہاں طلباء کو تعلیم دی جاتی ہے، اس دوران طلباء سخت پریشان ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسکول میں 115 سے زائد طلباء زیر تعلیم ہیں، جنہیں ایک کمرے میں پہلی جماعت تا پانچویں جماعت تک کے طلباء کو یکجا بیٹھا کر تعلیم دی جاتی ہے جبکہ دوسرے کمرے میں چھٹی تا آٹھویں جماعت تک کے طلبا کو تعلیم دی جاتی ہے، جو کہ طلباء کو اچھی تعلیم دینے کے لیے موضوع نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Poor Condition Of School گیا میں اردو پرائمری اسکولوں کی خستہ حالت
انہوں نے مزید کہا کہ جن کمروں میں طلباء کو یکجا بیٹھا کر تعلیم دی جاتی ہے ان میں بھی بارش کے دوران پانی آجاتا ہے، جس کے سبب مجبوراٌ بچوں کو چُھٹی دے کر گھر بھیجنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ اسکول میں کھیل کے میدان کی سہولیات بھی میسر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے کئی بار انتظامیہ کو تحریری دی گئی ہے لیکن ابھی تک اس معاملہ کو حل کرنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا گیا ہے۔ ان کے علاوہ انچارج زونل ایجوکیشن آفیسر ساتھرہ چوہدری محمد امین سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس اسکول کا معاملہ ان کے نوٹس میں لایا گیا ہے۔ جس کو دیکھتے ہوئے انہوں نے اساتذہ کو بھی ہدایات دی ہیں کہ طلباء کو محفوظ جگہ پر بیٹھا کر تعلیم دیں۔ انہوں نے کہا کہ قریب 16 اسکول ایسے ہیں جن کو سرفہرست تعمیر کے لیے اعلیٰ حکام کو بھیج دیا گیا ہے۔