ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کشمیر میں ایم ایل ایز اور ڈی ڈی سی کے اختیارات پر تنازعہ

جموں و کشمیر میں ڈی ڈی سی اور ایم ایل اے کے اختیارات پر کشمکش کے باعث عوامی فلاح پر اثرات کا خدشہ لاحق۔

کشمیر میں ایم ایل ایز اور ڈی ڈی سی کے اختیارات پر تنازعہ
کشمیر میں ایم ایل ایز اور ڈی ڈی سی کے اختیارات پر تنازعہ (AI Generated)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 12, 2024, 6:40 PM IST

سرینگر : جموں کشمیر میں ضلع ترقیاتی کونسل (ڈی ڈی سی) اراکین اور منتخب ارکان اسمبلی (ایم ایل ایز) کے درمیان اختیارات کی تقسیم پر اختلافات سامنے آنے لگے ہیں۔ وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع کی ڈی ڈی سی چیئرپرسن نزہت اشفاق نے الزام عائد کیا ہے ہے کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنے پہلے ترقیاتی جائزہ اجلاس میں ڈی ڈی سی اراکین کو نظرانداز کیا۔ انہوں نے کہا: ’’وزیر اعلیٰ کا یہ پہلا اجلاس تھا، مگر افسوس کہ کونسل کے منتخب اراکین کو مدعو نہیں کیا گیا۔ مجھے دعوت دی گئی تھی، مگر کونسل کے دیگر اراکین کی عدم شمولیت پر میں نے بائیکاٹ کیا۔‘‘

گاندربل کے واقعے نے اس تنازعے کو مزید ہوا دی ہے جس میں وزیر اعلیٰ نے اپنے حلقے کا دورہ کیا۔ عمر نے ایک پل کا افتتاح کیا اور تمام ضلعی حکام کے ساتھ اجلاس بھی منعقد کیا۔ ڈی ڈی سی اراکین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ارکان اسمبلی کے آنے کے بعد انہیں نظرانداز کیا جائے گا اور ایم ایل ایز کی طرف سے ترقیاتی معاملات میں مداخلت ہوگی۔

ضلع ڈیولپمنٹ کونسل (ڈی ڈی سی) کے رکن اور سابق ایم ایل اے اعجاز میر نے کہا کہ پی آر آئیز اور ایم ایل ایز کے اختیارات پر تنازعہ پیدا ہونے کا امکان ہے اور گورنر کو واضح طور پر اختیارات کے حوالے سے حکم جاری کرنا چاہیے تاکہ عوام میں شفافیت رہے۔ ڈی ڈی سی ترال، ہربخش سنگھ، نے کہا کہ ’’ایم ایل ایز کو پی آر آئیز اور ڈی ڈی سی منصوبوں میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے ورنہ عوام متاثر ہوں گے۔‘‘

بارہمولہ کی ڈی ڈی سی چیئرپرسن صفینہ بیگ نے کہا کہ ارکان اسمبلی اور ڈی ڈی سیز کے آئینی کردار کو سمجھنا اور ان حدود کی پیروی ضروری ہے تاکہ تنازعہ پیدا نہ ہو۔ دوسری جانب، سابق وزیر شم لال شرما کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد نافذ کیے گئے تھری ٹائر نظام کو برقرار رکھا جائے اور کسی بھی تصادم سے گریز کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی ڈی سی انتخابات: رائے دہندگان کے تاثرات

سرینگر : جموں کشمیر میں ضلع ترقیاتی کونسل (ڈی ڈی سی) اراکین اور منتخب ارکان اسمبلی (ایم ایل ایز) کے درمیان اختیارات کی تقسیم پر اختلافات سامنے آنے لگے ہیں۔ وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع کی ڈی ڈی سی چیئرپرسن نزہت اشفاق نے الزام عائد کیا ہے ہے کہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنے پہلے ترقیاتی جائزہ اجلاس میں ڈی ڈی سی اراکین کو نظرانداز کیا۔ انہوں نے کہا: ’’وزیر اعلیٰ کا یہ پہلا اجلاس تھا، مگر افسوس کہ کونسل کے منتخب اراکین کو مدعو نہیں کیا گیا۔ مجھے دعوت دی گئی تھی، مگر کونسل کے دیگر اراکین کی عدم شمولیت پر میں نے بائیکاٹ کیا۔‘‘

گاندربل کے واقعے نے اس تنازعے کو مزید ہوا دی ہے جس میں وزیر اعلیٰ نے اپنے حلقے کا دورہ کیا۔ عمر نے ایک پل کا افتتاح کیا اور تمام ضلعی حکام کے ساتھ اجلاس بھی منعقد کیا۔ ڈی ڈی سی اراکین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ارکان اسمبلی کے آنے کے بعد انہیں نظرانداز کیا جائے گا اور ایم ایل ایز کی طرف سے ترقیاتی معاملات میں مداخلت ہوگی۔

ضلع ڈیولپمنٹ کونسل (ڈی ڈی سی) کے رکن اور سابق ایم ایل اے اعجاز میر نے کہا کہ پی آر آئیز اور ایم ایل ایز کے اختیارات پر تنازعہ پیدا ہونے کا امکان ہے اور گورنر کو واضح طور پر اختیارات کے حوالے سے حکم جاری کرنا چاہیے تاکہ عوام میں شفافیت رہے۔ ڈی ڈی سی ترال، ہربخش سنگھ، نے کہا کہ ’’ایم ایل ایز کو پی آر آئیز اور ڈی ڈی سی منصوبوں میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے ورنہ عوام متاثر ہوں گے۔‘‘

بارہمولہ کی ڈی ڈی سی چیئرپرسن صفینہ بیگ نے کہا کہ ارکان اسمبلی اور ڈی ڈی سیز کے آئینی کردار کو سمجھنا اور ان حدود کی پیروی ضروری ہے تاکہ تنازعہ پیدا نہ ہو۔ دوسری جانب، سابق وزیر شم لال شرما کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد نافذ کیے گئے تھری ٹائر نظام کو برقرار رکھا جائے اور کسی بھی تصادم سے گریز کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈی ڈی سی انتخابات: رائے دہندگان کے تاثرات

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.