ممبئی:وقف کی املاک کی حفاظت کے لیے فڈنویس حکومت نے وقف کی املاک کی جانکاری کے لیے ایک پائلٹ پاکستان پروجیکٹ کی ذریعہ وہ ساری تفصیلات اکٹھا کر کے اسے حکومت کے سامنے پیش کیا جائے اس سروے کے لیے تحریک اوقاف نامی تنظیم کو بھی شامل کیا گیا تھا جس کے بانی شبیر انصاری ہیں۔ ای ٹی وی سے بات کرتے ہوئے تحریک اوقاف نامی تنظیم کے بانی شبیر انصاری نے اس پائلٹ پروجیکٹ کو لیکر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اس پروجیکٹ کے ذریعے سروے کے نام پر خانہ پری کی ہے۔اس لئے ہم جلد ہی حکومتی سروے کے خلاف کورٹ میں پیٹیشن داخل کریں گے۔
شبیر انصاری نے کہا کہ میں اس سروے سے اتفاق نہیں رکھتا پہلا سروے 2002 میں حکومت نے کیا تھا لیکن وہ صحیح نہیں تھا اسمیں خامیاں تھیں اور وہ نامکمل تھا حالانکہ ہر دس برس میں سروے ہونا چاہیے 2010 میں حکومت نے ایک جی آر نکالا تھا اس میں وقف کی املاک کے سروے کرنے کی بات کہی گئی لیکن نہیں کرایا گیا 2012 میں بھی سروے کی بات کہی گئی لیکن جاں بوجھ کر سروے نہیں کیا گیا۔ فڈنویس حکومت سے تحریک اوقاف کے کارکنان نے ملاقات کی اور سروے کا مطالبہ کیا سن 2016 میں ایکناتھ کھڑسے جو کہ وزیر محصول تھے اُنہوں نے جی آر کے ذریعے آگاہ کیا کہ وقف کی ملکیت کا سروے ہوگا لیکن پورے مہاراشٹر کہ نہیں ہوگا بلکہ پونے اور سانگلی کا ہوگا یہ مکمل ہوجائیگا تو اُسکے باد پورے مہاراشٹر میں ہوگا۔
شبیر انصاری نے کہا کہ حکومت نے 6 کروڑ روپئے اُسکے لیے مختص کیے تھے اس میں سخت ہدایتیں تھیں جن میں کہا گیا تھا کہا زمینی سطح پر اسکے لیے سروے کیا جائے تاکہ صحیح جانکاری مل سکے انصاری نےکہا لیکن یہاں بھی سروے کے نام پر صرف اور صرف خانہ پری کی گئی ۔بلکہ 2017 میں یہ سروے شروع ہوا حکومت نے تحریک اوقاف کو بھی شامل کیا ۔حکومت نے اس سروے مدد مانگی تھی یہی وجہ رہی کہ ہم نے اُن کے ساتھ کام کیا لیکن حیرانی اس بات کی کہ ہم اس میں شامل ہوئے لیکن سروے اسی خانہ پری کے جیسے کیا گیا۔
رہنما کے مطابق ہم نے اس سے انکار کیا ہم نے حکومت سے شکایت بھی کے کہ سروے کے اصول ضوابط پر عمل نہیں کیا جارہا ہے اُنہوں میں 2 مہینے کا وقت دیا تھا دو برس بادیانی 2019 میں ہم نے پھر مطالبہ کیا جس پر ہمیں جواب ملا کی سروے مکمل ہو گیا ہم نے اسکی مخالفت کی جس کے بعد واپس سے سروے کا مطالبہ کیا۔ سروے پھر شروع ہوا ہے لیکن وقف بورڈ کی جانب سے کوئی توجہ نہیں دی جا رہی نہ ہی وقف کے کارکنان اس بارے میں کسی طرح سے سنجیدہ ہیں ہم نے اپنی سطح پر سروے کرایا تو پتہ چلا کہ ہم نے پونے کہا صرف سروے کیا جس میں ہم نے 26000 ایکڑ وقف کی ملکیت کے بارے میں پتہ لگایا جبکہ حکومت نے اپنے پونے کے سروے میں صرف 5000 ایکڑ زمین کا ذکر ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Imtiyaz Jaleel برسر اقتدار پارٹیوں کے لیڈران ٹھیکیداروں سے 15 فیصد رشوت طلب کررہے ہیں
جنر علاقے میں 9000 ایکڑ جگہ وقف کی ہے۔ہم نے اپنے سروے کی مثال دیتے ہوئے کہا ایسا سروے ہونا چاہئے پہلے کا سروے 91000 ایکڑ ہے جبکہ ہمارے مطابق 50000 ایکڑ جگہ ہے جیسے حکومت ایمانداری سے کرنا ہی نہیں چاہتی اسلئے ہم کورٹ میں ارضی داخل کرنے والے ہیں۔