ممبئی: ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی کی متعدد جگہوں پر بڑے بڑے جھومر دکھائی دیتے ہیں، جس میں ایک ممبئی کی جامع مسجد کا جھومر بھی ہے۔ اس کا وزن 500 کلو ہے جو قدیم زمانے سے یہاں موجود ہے۔ اس کی مرمت اور نگرانی کے لئے مسجد انتظامیہ نے لکھنؤ کے کاریگر ریاض عرف چاند بھائی کو منتخب کیا ہے۔ دور حاضر میں اس کی مرمت کرنے والے کاریگر ملنا بہت مشکل ہوتا ہے۔ چاند بھائی نے بتایا کہ انہوں نے اپنی زندگی کا آغاز جھومر کی ریپیرنگ سے کیا۔ اس ہنر میں مہارت رکھنے کی وجہ سے انہیں کے ملک کے مختلف شہروں میں طلب کیا جاتا ہے کیونکہ پرانے جھومر کو لوگ بدلنا نہیں چاہتے، اس کی مرمت کر کے اسے ویسا ہی رکھنا چاہتے ہیں۔ چاند بھائی کہتے ہیں کہ فی الحال چائنا نے اس کی جگہ لے لی ہے لیکن جن کے پاس پرانے جھومر ہیں وہ اسے کھونا نہیں چاہتے۔ اس لئے وقتاً فوقتاً اس کی مرمت کراتے رہتے ہیں۔ کوئی پرزہ یا پارٹس ٹوٹ گیا تو نیا نہیں ملتا، اس لیے اس کا ہو بہو وہ خود بناتے ہیں اور اس طرح کے پرانے جھومر میں پھر سے جان ڈال دیتے ہیں۔
چاند بھائی نے بتایا کہ وہ شروع سے ہی اس پیشے سے وابستہ ہیں جس کی وجہ سے وہ جھومر کی تمام باریکیوں سے واقف ہیں۔ انہوں نے راج بھون لکھنؤ، گجرات، ممبئی جیسے بڑے شہروں کے بنگلوں، ہاؤسز، عبادت گاہوں میں جاتے رہتے ہیں۔ اگر جھومر کا کوئی پرزه خراب ہو تو اس کے جیسا ہو بہو بنانے کا کام بھی خود ہی کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بھارت سمیت دوسرے ممالک میں بھی بلجیم گلاس کے بنے جھومر کی بہت زیادہ مانگ ہے کیوں کہ یہ نایاب ہوتے ہیں، اس کے پارٹس نہیں ملتے لیکن یہ اپنے فن کی مہارت کی وجہ سے اس کی ہو بہو نقل کر کے اسے بیکار ہونے سے بچا لیتے ہیں۔ یہ پرانی اور روایتی نشانی جو کسی گھر میں 200 برس سے بھی زیادہ مدت سے رہتی ہے، اسے ویسے ہی بناکر دے دیتے ہیں جیسے اس میں کچھ ہوا ہی نہ ہو۔ اس کام کو مکمل کرنے میں وقت بہت لگتا ہے۔ گذشتہ 35 برس سے چاند بھائی اس ہنر کے ذریعے اپنی شناخت قائم کر چکے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ چائنا کی چمک کچھ دنوں تک برقرا رہتی ہے لیکن پھر وہ ختم ہوجاتی ہے جب کہ پرانے اور قدیم زمانے کے جھومر آج بھی اپنی اسی چمک دھمک اور اسی خوبصورتی کے ساتھ دکھائی دیتے ہیں جو لوگوں کی کشش کا ذریعہ بنتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Bhendi Bazaar During Ramadan ماہ رمضان کے دوران بھنڈی بازار میں رونقیں دوبالا