اس مسلم نوجوان کو جب پاکستان سے بھارت لایا گیا تب اس وقت پورے ملک نے سشما کی اس کوشش کو جم کر سراہا تھا۔
معاملہ یوں تھا کہ سنہ 2012 میں سوشل سائٹس پر ایک پاکستانی لڑکی کی محبت میں گرفتار حامد انصاری غیر قانونی طور پر افغانستان کے راستے پاکستان پہنچ گیے۔
حامد کو لڑکی تو ملی نہیں لیکن پاکستانی جیل میں وہ قید ہو گیے اور تقریباً 6 برسوں تک قید و بن کی صعوبتیں برداشت کیں۔
ایسے میں حامد کی والدہ نے اس وقت مرکزی وزیر خارجہ سشما سوراج سے مدد مانگی جس پر سشما سوراج نے اپنی تمام تر کوششوں کے ساتھ حامد کو پاکستان سے بخیر و عافیت بھارت واپس لایا۔
حالانکہ ممبئی کے اندھیری علاقے میں رہنے والے حامد انصاری اس پورے سانحہ کے بارے میں کتاب لکھ رہے ہیں۔
ممبئی سے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے شاہد انصاری نے اس تعلق سے حامد اور اناکی والدہ سے خصوصی بات چیت کی۔
خصوصی بات چیت میں حامد نے کہا کہ' ہمیں جب اس بات کی اطلاع ملی تو ہم دعا کرنے لگے کہ خدا ان کو جلد صحتیاب کرے لیکن جب سوشل سائٹس پر یہ خبریں آنے لگی کہ سشما سوراج کا انتقال ہوچکا ہے تو ہمیں تو پہلے یقین ہی نہیں ہوا لیکن بعد ٹی وی چینلوں کے ذریعہ اس بات کی تصدیق ہونے پر ہمیں اس کڑوی سچائی کو قبول کرنا پڑا۔
حامد کا مزید کہنا ہے کہ' مجھے جنم دینے والی ماں میرے پاس تو تھی ہی لیکن پاکستان سے دوبارہ بھارت لوٹنے کا جو دوسرا جنم تھا وہ صرف سشما سوراج کی وجہ سے ہی ممکن ہوا۔