بھوپال: کل پورے بھارت کے لیے ایک تاریخی دن ہونے والا ہے، جب وزیر اعظم نریندر مودی 'آزادی کے امرت مہوتسو' کے دوران اپنی سالگرہ کے موقع پر تقریباً 75 سال بعد مدھیہ پردیش کی سرزمین سے بھارت کو ایک بار پھر دنیا کی سب سے تیز دوڑنے والے چیتوں کا تحفہ دیں گے۔ وزیر اعظم مودی کل ان چیتوں کو مدھیہ پردیش کے شیوپور میں کونو نیشنل پارک میں بحال کریں گے۔ cheetahs in Kuno National Park
سرکاری ذرائع نے یو این آئی کو بتایا کہ پہلی کھیپ میں نمیبیا سے تین چیتے، جس میں دو نر اور ایک مادہ لائے جا رہے ہیں۔ باقی چیتے بعد میں یہاں لاکر باڑے میں چھوڑے جانے کے منصوبے کو منظوری ملی ہے۔ کُونو نیشنل پارک میں کل 20 چیتے، جس میں 12 جنوبی افریقہ اور آٹھ نمیبیا سے لاکر بسائے جانے کی اطلاعات ہیں۔
سرکاری معلومات کے مطابق پانچ سو مربع کلومیٹر کا چیتوں کے لئے بنایا گیا خصوصی باڑہ مکمل طور پر تیار ہے۔ اسی باڑے کے قریب چار ہیلی پیڈ تیار کیے گئے ہیں، جن پر چیتوں کو لانے والاچاپر اترے گا۔ یہیں پر ہی وزیراعظم اور دیگر خصوصی مہمانوں کے ہیلی کاپٹر اتریں گے۔ ہیلی پیڈ سے تین سو میٹر کے فاصلے پرباڑے کا مین گیٹ ہے، جہاں سے وزیر اعظم مسٹر مودی چیتوں کو باڑے میں چھوڑیں گے۔
سرکاری معلومات کے مطابق کونو نیشنل پارک کے علاقے سے ملحقہ دیہات میں جانوروں کی ویکسینیشن کا کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ علاقے کے تمام دیہاتوں میں آگاہی کیمپ لگائے گئے ہیں اور کونو سے ملحقہ گاؤں کے 457 لوگوں کو چیتا دوست بنایا گیا ہے۔ یہاں چیتوں کے رہائش کے لیے سازگار حالات تیار کیے گئے ہیں۔ پانی کے انتظامات کے ساتھ ضروری سول ورکس بھی مکمل کر لیے گئے ہیں۔
کونو میں جنگلی حیات کی کثافت بڑھانے کے لیے نرسنگھ گڑھ سے چیتل لا کر چھوڑے گئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس علاقے میں شکار کی کثافت چیتوں کے لیے کافی ہے۔ نر چیتا دو یا دو سے زیادہ کے گروپوں میں اکٹھے رہتے ہیں۔ سب سے پہلے چیتوں کو دو سے تین ہفتوں تک چھوٹے چھوٹے الگ باڑوں میں رکھا جائے گا۔ ایک ماہ بعد انہیں بڑے باڑوں میں منتقل کر دیا جائے گا۔ ماہرین کی جانب سے بڑے باڑوں میں چیتا کی موافقت کا جائزہ لینے کے بعد پہلے نر اور پھر مادہ چیتوں کو کھلے جنگل میں چھوڑاجائے گا۔ اس سلسلے میں ضروری پروٹوکول کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
دنیا کا تیز ترین جنگلی جانور چیتا، آزادی کے امرت مہوتسوکے دوران تقریباً 75 سال بعد ہندوستان کی سرزمین پر واپس آ رہا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وسطی ہندوستان کے کوریا (موجودہ چھتیس گڑھ میں واقع) کے سابق مہاراجہ رامانوج پرتاپ سنگھ دیوکے ذریعہ 1948 میں ہندوستان میں آخری چیتے کا شکارکیاگیاتھا۔ برطانوی حکومت کے اہلکاروں اور ہندوستان کے بادشاہوں کی طرف سے ضرورت سے زیادہ شکار کی وجہ سے 19ویں صدی میں ان کی تعداد میں زبردست کمی واقع ہوئی۔ آخر کار، 1952 میں، حکومت ہند نے باضابطہ طور پر ملک میں چیتا کو معدوم ہونے کا اعلان کر دیا۔ بھارت میں چیتوں کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے۔ مدھیہ پردیش کے گاندھی ساگر سینکچری کے چتربھوج نالہ اور کھربئی، ضلع رائسین میں چٹانوں کی پینٹنگز میں چیتوں کی تصاویر ملی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں برفانی چیتوں میں کیوں ہو رہی ہے کمی
بھارت میں چیتوں کی آبادکاری کے لیے سن 2009 میں مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ساتھ بین الاقوامی چیتا ماہرین کی میٹنگ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ 2010 میں، وائلڈ لائف انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا نے چیتا کی آبادکاری کے لیے ہندوستان بھر میں 10 ممکنہ علاقوں کا سروے کیا۔ ان 10ممکنہ مقامات میں سے، کونو سینکوری (موجودہ کنو نیشنل پارک، شیوپور) سب سے زیادہ موزوں پایا گیا۔ چیتوں کی بحالی کے حوالے سے سال 2013 میں سپریم کورٹ نے مناسب مطالعہ نہ ہونے کی وجہ سے چیتا کو بھارت لانے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ چیتوں کی بحالی کے لیے سپریم کورٹ نے 28 جنوری 2020 کو اجازت دی تھی اور چیتا پراجیکٹ کی نگرانی کے لیے 3 رکنی ماہرین کی ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔
کونو نیشنل پارک کے آس پاس واقع شیوپور، مورینا اور شیو پوری اضلاع کے لوگ بھی سیاحتی سرگرمیوں میں اضافے سے اضافی فوائد حاصل کرکے بہتر زندگی گزار سکیں گے۔ سیاحت میں اضافے سے مقامی کمیونٹی کے لیے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
یو این آئی