کورونا جیسی وبائی بیماری کے وجہ سے پورے ملک میں 22 مارچ سے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا تھا۔ پہلے 21 روزہ لاک ڈاؤن کیا گیا، اس کے بعد مزید اس میں اضافہ کرتے ہوئے 19 دنوں کی میعاد بڑھائی گئی۔ اس لاک ڈاؤن میں ملک میں تمام مذہبی سرگرمیوں پر بھی پابندی لگائی گئی ہے۔
اس وقت کورونا وائرس انفیکشن کے مدنظرمسجدوں میں نماز پڑھنے پر پابندی عائد ہے اور سبھی افراد گھروں میں ہی عبادت کر رہے ہیں۔ لوگ مسجدوں کی جگہ اپنے اپنے گھروں میں ہی پنج وقتہ نمازیں پڑھ رہے ہیں۔
اس درمیان ریاستی چیف ایڈیشنل سیکریٹری جئے شری مکھرجی نے مکتوب جاری کرتے ہوئے رمضان المبارک کی آمد کے پیش نظر نمازِ تراویح اور افطار کے تعلق سے ایک فرمان جاری کیا ہے۔
انہوں نے اپنے مکتوب میں کہا ہے کہ عموماً رمضان مہینے میں مسلم سماج کے بڑی تعداد میں مسجدوں میں جا کر عبادت (تراویح)، نماز ایک ساتھ پڑھتے ہیں۔ مگر موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے ان کا ایک ساتھ مسجدوں میں نماز پڑھنا کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتا ہے۔
انہوں نے مرکزی اقلیتی وزیر سے ہوئی 16 اپریل کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے دی گئی ہدایات کے مطابق ریاست میں تمام مسلم عوام سے گذارش کی ہے کہ وہ اس لاک ڈاؤن میں کورونا وائرس سے پیدا ہوئے ماحول کو دیکھتے ہوئے گھروں میں ہی تراویح اور نماز کی ادائیگی کریں۔ اسی طرح مسجدوں میں ایک ساتھ نماز، تارویح اور افطار کے لیے ایک ساتھ جمع نا ہوں۔ گھر کی چھتوں یا بلڈنگ کی ٹیریس پر بھی نماز یا افطار کا پروگرام نا بنائیں۔
اسی طرح کسی کھلے میدان میں بھی کسی قسم کا مذہبی پروگرام یا نماز کی ادائیگی نہ کریں۔ تمام مسلم بھائی اپنے گھروں میں رہتے ہوئے نمازیں، تراویح اور افطار کریں۔ جب تک کوئی نئی رہنمایانہ ہدایت موصول نہیں ہو تی ہیں تب اس پر سختی سے عمل کیا جائے۔ جاری کی گئی ان ہدایات پر عمل آوری کے لیے تمام مسلم رہنمائوں، علماء، سماجی و سوشل ورکروں اور سیاسی رہنماؤں سے عوامی بیداری کی گذارش کی گئی ہے۔