ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ہوٹل انتظامیہ نے معافی مانگتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اب حجاب میں اجازت دے دی ہے اور جس ملازم نے روکا تھا اسے ملازمت سے نکال دیا گیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ویڈیو ریکارڈ کرنے والی سکینہ میمون کہتی ہیں کہ 17 اکتوبر کو وہ اپنے دوستوں کے ہمراہ ٹیگ ہوٹل میں گئی، اس دوران ہوٹل ملازمین نے ان کے دوستوں کو اندر جانے سے منع کر دیا اور کہا کہ حجاب اتارنا ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صرف حجاب کو لیکر ہی نہیں بلکہ ساڑی پہن کر بھی اگر کوئی یہاں آتا ہے تو ہم اسے اجازت نہیں دیتے کہ وہ ہوٹل میں اندر آسکے۔
سکینہ کہتی ہیں کہ بھارت جیسے سیکولر ملک میں ہر شخص کو آزادی ہے۔ وہ کیا پہنے؟ کیا نہ پہنے؟ یہ فیصلہ کرنے کا حق کسی ہوٹل کو نہیں ہونا چاہئے اور ہم بھارت میں رہ کر بھارتی لباس پہن کر کسی ہوٹل میں نہیں جا سکتے یہ کیسا قانون ہے؟
سکینہ نے کہا کہ ہوٹل نے مافی مانگی اور اپنے ملازم کو ملازمت سے باہر کر دیا۔ اس کارروائی سے وہ متفق نہیں ہیں۔ اس لئے کارروائی سخت ہو، تاکہ کوئی بھی ہوٹل والے اس طرح کی حرکت دوبارہ نہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی افریقی فوج میں مسلم خواتین کو حجاب پہننے کی اجازت
وہیں ہوٹل کے مالک کرشنا تمانگ نے کہا کہ وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہنا چاہتے، ان کی لیگل ٹیم اس بارے میں اپنے موقف رکھ چکی ہے۔