مالیگاؤں: ہندوستانی خارجہ پالیسی زندہ باد، اسرائیلی آتنک واد مردہ باد، نہیں چلے گا نہیں چلے گا اسرائیلی آتنک واد نہیں چلے گا، ہندوستان زندہ باد، القدس پکارے آزادی، اقصٰی بولے آزادی، غزہ بولے آزادی، فلسطین بولے آزادی، بچہ بولے آزادی، غزہ پر بمباری بند کرو بند کرو، فلسطینی مجاھد زندہ باد، بچہ بچہ لہو لہو، غزہ پٹی لہو لہو، مسجد اقصٰی لہو لہو، بیت المقدس لہو لہو فلسطین لہو لہو کے نعروں سے مالیگاؤں کی فضا گونج اٹھی۔ آج بروز جمعہ کو مالیگاؤں شہر ضلع راشٹروادی کانگریس پارٹی اور انسانیت بچاؤ سنگھرش سمیتی کے بینر تلے فلسطین کی حمایت میں اسرائیلی درندگی کیخلاف آگرہ روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر ایڈیشنل کلکٹر کے ساتھ معرفت صدر جمہوریہ ہند کو میمورنڈم بھی پیش کیا گیا۔راشٹروادی بھون سے متصل اراضی پر پولس انتظامیہ اور محصول انتظامیہ کے افسران بڑی تعداد میں موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
Palestine-Israel War فلسطین کے حق میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کی قرار داد
یہاں آصف شیخ رشید نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل 70 سالوں سے فلسطین پر ظلم کررہا ہے، بےگناہ فلسطینی عوام کو قتل کررہا ہے، مسجدوں کو مسمار کررہا ہے اور دنیا بالخصوص مغربی طاقتیں اسرائیل کی حمایت کررہے ہیں جو کہ سراسر ناانصافی ہے ۔آصف شیخ نے مطالبہ کیا ہے کہ بین الاقوامی تنظیم اسرائیل کو عالمی ادارہ سے باہر نکالے۔ اسرائیل سب سے بڑا دہشت گرد ہے جس نے معصوم بچوں، عورتوں اور رہائشی مکانات و اسپتالوں کو نشانہ بنا کر بم دھماکے سے ڈھیر کردیا ہے۔ آصف شیخ نے کہا کہ فلسطین سے ہندوستان کے دیرینہ مراسم ہے اور ہمیں فخر ہے کہ ہمارا ملک آج فلسطین کے ساتھ کھڑا ہے۔ اور ہم حکومت ہند سے مطالبہ کرتے ہیں وہ فوری طور پر جنگ بندی کروانے کی کوشش کرے ۔آصف شیخ نے کہا کہ گزشتہ چھ اکتوبر 2023 سے اسرائیلی فوج فلسطین میں بے گناہ شہریوں کو بم اور راکٹ حملے سے ہلاک کر رہی ہے۔ اگر فلسطینیوں کے تحفظ کے لیے مثبت اور موثر کوششیں نہ کی گئیں تو اس جنگ کا دائرہ بڑھ جائے گا اور عالمی جنگ شروع ہو جائے گی۔
بھارت نے مہاتما گاندھی، پنڈت جواہر لعل نہرو، مولانا ابوالکلام آزاد سے لے کر اندرا گاندھی، اٹل بہاری واجپائی اور منموہن سنگھ تک سبھی نے فلسطینیوں کے حقوق اور امن کی حمایت کی ہے۔ لیکن 7 اکتوبر کو وزیر اعظم نریندر مودی نے اسرائیل کے شہریوں پر حماس کے حملے کو دہشت گردانہ حملہ قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ ہندوستانی شہری اسرائیل کی حمایت میں اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یقیناً اسرائیل کی حمایت مغربی ہندوستان کی خارجہ پالیسی میں بڑی تبدیلی کا واضح اشارہ ہے۔ہم ہماری اپنی سرکار ہندوستان سے ایک بار پھر مطالبہ دہراتے ہیں کہ وہ فلسطین کے ساتھ کھڑے رہے اور اسرائیل پر جنگ بندی کرنے کے لیے دباؤ بنائے۔
حماس کے اسپتال پر اسرائیل کے راکٹ حملے کی دنیا بھر میں مذمت کی جا رہی ہے لیکن وزیر اعظم نریندر مودی 500 سے زیادہ بے گناہ فلسطینی شہریوں کے جاں بحق ہونے پر بات کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ ہم بطور ہندوستانی اس اسپتال حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ہم اپنے ذریعے حکومت ہند سے درخواست کرتے ہیں کہ حکومت ہند فوراً اسرائیل/فلسطین جنگ کو ختم کرنے کی کوشش کرے۔ اسرائیل کی طرف سے اسپتال پر حملے کی مذمت کرے، حکومت ہند کو اپنے بزرگوں کے قدیم موقف/مقام پر کھڑا ہونا چاہیے۔ اقوام متحدہ کے فیصلے کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام کروانے کی کوشش کی جائے، اسرائیل کو اوسلو معاہدے کے تحت اپنی سرحدوں پر واپس بھیجا جائے۔
ہم حکومت ہند سے عاجزانہ درخواست کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی سطح پر اسرائیلی انتظامیہ پر دباؤ ڈالے اور جنگ کو فوری طور پر ختم کرنے کے لیے موثر اقدامات کرے۔ اس موقع پر اعجاز عمر حافظ انیس اظہر، رئیس عثمانی وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور فلسطین کی حمایت میں اسرائیلی جارحیت کیخلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔ ہم حکومت ہند سے عاجزانہ درخواست کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی سطح پر اسرائیلی انتظامیہ پر دباؤ ڈالے اور جنگ کو فوری طور پر ختم کرنے کے لیے موثر اقدامات کرے۔ اس موقع پر اعجاز عمر حافظ انیس اظہر، رئیس عثمانی وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور فلسطین کی حمایت میں اسرائیلی جارحیت کیخلاف اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ۔اس موقع پر فلسطین میں کے حق میں دعا بھی کی گئی ۔صدر جمہوریہ ہند کو ایڈیشنل کلکٹر کو پیش کیے گئے۔