موصولہ اطلاعات کے مطابق شیوسینا نے ودھان سبھا کے اسپیکر کا عہدہ اپنے پاس رکھ کر کانگریس کو ریاستی نائب وزیر اعلیٰ کی کرسی دینے کی گفتگو چل رہی ہے۔ ایسے میں نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لئے کانگریس کی جانب سے بالا صاحب تھورات، نتن راوت اور وجئے ویڈیٹیوار کے ناموں پر غورو خوص کیا جاسکتا ہے۔
اب کس کے سر پر نائب وزیر اعلی کا تاج ہوگا یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ کانگریس کمیٹی کی ریاستی صدر کے لئے پٹولے کا نام طئے ہوگیا ہے، موصوف نے ریاستی صدر کے عہدے کے ساتھ وزارت کے عہدے کا بھی مطالبہ کیا تھا جس کی وجہ سے کانگریس پارٹی میں تذبذب محسوس کیا جا رہا تھا۔
کسی بھی وزیر کا استعفیٰ لے کر پٹولے کو دینا ممکن نہیں تھا اس لئے کانگریس پارٹی کے ودھان سبھا اسپیکر کا عہدہ لے کر شیوسینا اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے اس کے بدلے میں کانگریس پارٹی کو نائب وزیر اعلیٰ کا عہدہ دینے کی باتیں بھی گشت کر رہی ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ کانگریس نے شیوسینا کو ودھان سبھا صدر کا عہدہ دےکر اپنے پاس نائب وزیر اعلی کی کرسی رکھنے کی مانگ کر رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق شیوسینا نے اس بات پر حامی بھی بھر لی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ نانا صاحب پٹولے کو کون سا عہدہ ملے گا؟
ظاہر سی بات ہے کہ انہیں وہ وزارت دی جائے گی جو نائب وزیر اعلی بن کر اپنے عہدے سے دستبردار ہوگا، جس کی وجہ سے پارٹی میں ناراضگی کے امکانات بہت ہی کم ہوں گے۔
نائب وزیر اعلیٰ کی دوڑ میں سینئر کانگریسی لیڈر بالا صاحب تھورات کا نام سب سے آگے چل رہا ہے۔
تھورات کے زیر قیادت مہاراشٹر میں ودھان سبھا کا الیکشن لڑا گیا تھا اس کے ساتھ مہا وکاس اگھاڑی کو برسراقتدار لانے میں ان کی کوششوں سے انکار بھی نہیں کیا جاسکتا۔
مہاراشٹر کی سیاست میں ان کاکردار بہت اہم رہتا ہے۔ نیز شمالی مہاراشٹرا میں رادھا کرشن ویکھے پاٹل کے تسلط کو کم کرنے کے لئے کانگریس بالاصاحب تھورات کو نائب وزیر اعلیٰ کا عہدہ دے سکتی ہے۔
اسی طرح وزیر توانائی نتن راوت بھی نائب وزیر اعلی کے عہدے کی دوڑ میں ہیں۔ نتن راوت اکثرسیاست میں بحث کا موضوع بنےرہتے ہیں۔ جو کانگریس کے جارح دلت لیڈر کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ وہ ریاست میں ہائی کمان کے حکم کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنے کے لئے بھی جانے جاتے ہیں۔
ایسی صورتحال میں کانگریس راوت کو نائب وزیر اعلی کا عہدہ دے کر دلت ووٹرز کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کر سکتی ہے۔
اگر کانگریس نتن راوت کو نائب وزیر اعلی بناتی ہے تو نہ صرف ودربھ بلکہ نتن راوت اور کانگریس کے اثر و رسوخ سے ریاست بھر میں دلت ووٹوں میں اضافہ ہوگا۔
بجلی کے بل کے معاملے پر نتن راوت بھی بہت سخت رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں اگر بجلی کے وزیر کو ہٹا کر نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے کی ذمہ داری دی جاتی ہے تو پھر یہ مسئلہ بھی ختم ہوسکتا ہے۔ اسی کے ساتھ بجلی کے بل کے معاملے پر کانگریس کی شبیہہ بھی بہتر ہوسکتی ہے۔
ودربھ سے تعلق رکھنے والے ریاستی وزیر وجے وڈیٹیڈوار کو او بی سی کا لیڈر سمجھا جاتا ہے۔
ریاست میں مراٹھا اور او بی سی معاشرہ ریزرویشن کے معاملے پر جارحانہ رخ اختیار کرنے والے وزیر ہیں۔ اس مطالبے کے پیش نظر آنے والے وقت میں او بی سی سماجکی طاقت کو متحد کرنے کے امکان سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔
سابق وزیر اعلیٰ اور سینئر سیاسی رہنما اشوک چوان اور پرتھوی راج چوان بھی کانگریس پارٹی کی جانب سے نائب وزیر اعلیٰ کے دوڑ میں بتائے جا رہے ہیں۔
تاہم ایسی اطلاعات ہیں کہ پارٹی میں ان ناموں پر اتفاق نہیں ہو پا رہا ہے۔اشوک چوان کے پاس پہلے ہی اچھا محکمہ ہے۔ وہ مہاراشٹر کے وزیر اعلی بھی رہ چکے ہیں۔ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ اس بارکسی نئے چہرے کو موقع دیں گے۔
واضح رہے مہا وکاس اگھاڑی کی ٹھاکرے سرکار میں ابھی تک پرتھوی راج چوان کو کوئی اہم ذمہ داری نہیں دی گئ ہے۔یہی وجہ ہے کہ کانگریس کا ایک گروپ ان کو نائب وزیر اعلی کا عہدہ دینے کا مطالبہ کر رہا ہے۔تاہم ذرائع کے مطابق پرتھوی راج چوان ، جو مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں وہ نائب وزیر اعلی کا عہدہ سنبھالنے کے لئے زیادہ خواہش مند نہیں دکھائی دیتے ہیں۔