ETV Bharat / state

ممبئی: کسانوں کے حق میں ریلی نکالی جائے گی

کسان الائنس مورچہ کی جانب سے کسانوں کے حق میں کی جانے والی کوششوں کے ضمن میں ممبئی میں پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔

mumbai press conference in favor of farmers
mumbai press conference in favor of farmers
author img

By

Published : Dec 29, 2020, 10:13 PM IST

کسانوں کے حق میں منعقد پریس کانفرنس میں شرکاء نے کہا کہ ملک کو فروخت کرنے والوں کو کسان سبق سکھائیں گے۔

تقریباً 100 سے زائد تنظیمیں اس کسان الائنس سے وابستہ ہو کر کسانوں کے ساتھ ہورہی زیادتی کے خاتمے کے لیے میدان میں اترنے والی ہیں۔

کسان الائنس کی جانب سے کہا گیا کہ ہم سب اتفاق رائے سے کسانوں کی پرامن تحریک کی حمایت کرتے ہیں۔ ہمارا اولین مطالبہ یہ ہے کہ حکومت موجودہ زرعی قوانین کو واپس لے اور ایم ایس پی کو آئینی تحفظ کے ذریعہ یقینی بنائے۔

کسانوں کی حمایت میں کسان الائنس مورچہ کی جانب سے 15 جنوری کو رانی باغ سے کالا گھوڑا تک جلوس کا اہتمام کیا جائے گا۔

احتجاجی جلوس کا تناظر:

پارلیمنٹ میں منظور کیے جانے والے تینوں زرعی قوانین کسانوں کے نمائندوں سے مشورہ کیے بغیر وضع کیے گئے اور انہیں محض اکثریت کے جبراً غیر آئینی طریقوں سے منظور کرلیا گیا۔

یہ قوانین چونکہ کسانوں کی بجائے سرمایہ داروں کے حق میں ہیں اس لیے کسان دہلی کے اطراف ہائی وے پر احتجاج کررہے ہیں۔

ان قوانین سے متعلق کسانوں کے دل میں مختلف شکوک و شبہات اور اندیشے ہیں یہی وجہ ہے کہ ساری کسان تنظیمیں انہیں مسترد کرنے کا متفقہ مطالبہ کررہی ہیں۔

یہ تینوں قوانین نہ صرف کسانوں بلکہ عام لوگوں کے لیے بھی نقصان دہ ہیں۔

کسان الائنس مورچہ نے مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر کسان تحریک کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔

کانٹریکٹ فارمنگ کے سبب کارپوریٹ کی بڑی کمپنیاں کسانوں کا استحصال کریں گی۔

کانٹریکٹ میں تنازع کی صورت میں کسانوں کو عدالت میں جانے کے حق سے محروم کردیا گیا ہے۔

بڑے کارپوریٹس مصنوعی ذخیرہ اندوزی کرکے اپنا منافع بڑھانے کی خاطر مہنگائی میں اضافہ کریں گے۔

مطالبات

زرعی قوانین فوراً رد کرکے بازار سمیتی کانظام قائم کیا جائے۔

کسانوں کو مناسب قیمتوں پر بیج اور کھاد مہیا کی جائیں

ایم ایس پی کے نظام کو دستوری تحفظ دے کر اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔

سوامی ناتھن کمیشن کی تمام سفارشات کو فوراً نافذ کیا جائے۔

اس پریس کانفرنس میں جسٹس کولسے پاٹل نے کہا کہ ملک بیچنے والوں کو کسان سبق سکھائیں گے۔

سماج میں ظلم و استحصال کا مقابلہ متحد ہو کر کرنا ہے اس لیے کسان کے ساتھ سارے لوگوں کا ایک ساتھ آنا ضروری ہے۔

مولانا سید اطہر (پرسنل لا بورڈ اور ملی کونسل) نے کہا کہ 'ہمیں کسانوں کے حق کا پورا احساس ہے اسی لیے اس الائنس کے ذریعے ہم ممبئی شہر کے الگ الگ علاقوں میں چھوٹی اور بڑی سبھا کرتے ہوئے ریلی کو کامیاب کرنا چاہیں گے یہ محض کسانوں کے حق میں نہیں بلکہ عام انسانوں اور ہر بھارتی کا ہے۔

راکیش راٹھوڑ (وی جے این ٹی، او بی سی، پسماندہ طبقات آل انڈیا بنجارا سماج) نے کہا کہ موجودی حکومت کے قول اور فعل میں تضاد ہے اور اس بات سے ہر کوئی واقف بھی ہو چکا ہے۔ کسانوں کے متعلق بل محض کارپوریٹس اور حکومت کے مفاد کی خاطر کسانوں کا خسارہ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ حالانکہ لوگوں کو اور اُن کے مسائل کو سمجھنا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن حکومت کو عوام اور اُن کے مسائل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

سچن کامبلے (صدر ، چھترپتی سمبھاجی بریگیڈ ، مہاراشٹر) نے کہا کہ 'مودی اور امت شاہ آر ایس ایس کے اصل ہدف کی غیر منصفانہ چال کو لیے کر آگے بڑھے ہیں اُسے سمجھ کر پورے ملک تک پہنچانا اور اُن کا پردہ فاش کرنا انتہائی ضروری ہے۔

فرید شیخ (صدر ، ممبئی امن کمیٹی) نے کہا کہ 'بیل گاڑی اور کسانوں کی قیادت میں یہ ریلی آگے بڑھے گی۔

مہنت بابا ستنام داس (متنگڑھ اداسن آشرم ، ممبئی) کے مطابق جئے جوان جئے کسان کا نعرہ آخر کہاں گیا۔ ہماری پوری کوشش آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے ہی ہوگی اور یہ کوشش مودی اور شاہ کی اجارہ داری کی اینٹ سے اینٹ بجا دے گی۔

ڈاکٹر سلیم خان (معاون صدر جماعت اسلامی ہند ، مہاراشٹر) نے کہا کہ 'ایک طرف کسان اور عوام ہے تو دوسری طرف کارپوریٹ اور حکومت۔ ہمیں اس ظلم کے خاتمے کے لیے کسانوں کا ساتھ دینا بےحد ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ قانون غیر آئینی ہے کیونکہ راجیہ سبھا میں اکثریت کے بغیر اس کو آواز سے منظور کیا گیا ہے۔

سرفراز آرزو (چیف ایڈیٹر ہندوستان ڈیلی) نے کہا کہ چونکہ کسانوں کی بدولت ہی ہم اناج حاصل کرتے رہے ہیں لہٰذا آج کسان جس طرح پریشانی میں مبتلا ہے ہم اُن کی پریشانی حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ جن کسانوں نے اپنی جان گنوائی ہے ہم اُن کے لیے خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ عبد الحسیب بھا ٹکر (صدر،جماعت اسلامی ہند ممبئی شہر) نے کہا کہ 100 سے زائد تنظیمیں اس الائنس سے وابستہ کسانوں کے خلاف ہو رہی زیادتی کے خاتمے کے لیے اترنے کا عزم رکھتی ہیں۔ ممبئی کے افراد محض تماش بین نہیں بنیں گے بلکہ اس مورچے کے ذریعے جو ایک بڑی تبدیلی لا سکتا ہے اُس کو مکمل کامیاب بنانے کی انتھک محنت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر 15 جنوری کو مورچہ کی اجازت نہ مل سکی تو رانی باغ کو کسان باغ بنا دیں گے۔

کسانوں کے حق میں منعقد پریس کانفرنس میں شرکاء نے کہا کہ ملک کو فروخت کرنے والوں کو کسان سبق سکھائیں گے۔

تقریباً 100 سے زائد تنظیمیں اس کسان الائنس سے وابستہ ہو کر کسانوں کے ساتھ ہورہی زیادتی کے خاتمے کے لیے میدان میں اترنے والی ہیں۔

کسان الائنس کی جانب سے کہا گیا کہ ہم سب اتفاق رائے سے کسانوں کی پرامن تحریک کی حمایت کرتے ہیں۔ ہمارا اولین مطالبہ یہ ہے کہ حکومت موجودہ زرعی قوانین کو واپس لے اور ایم ایس پی کو آئینی تحفظ کے ذریعہ یقینی بنائے۔

کسانوں کی حمایت میں کسان الائنس مورچہ کی جانب سے 15 جنوری کو رانی باغ سے کالا گھوڑا تک جلوس کا اہتمام کیا جائے گا۔

احتجاجی جلوس کا تناظر:

پارلیمنٹ میں منظور کیے جانے والے تینوں زرعی قوانین کسانوں کے نمائندوں سے مشورہ کیے بغیر وضع کیے گئے اور انہیں محض اکثریت کے جبراً غیر آئینی طریقوں سے منظور کرلیا گیا۔

یہ قوانین چونکہ کسانوں کی بجائے سرمایہ داروں کے حق میں ہیں اس لیے کسان دہلی کے اطراف ہائی وے پر احتجاج کررہے ہیں۔

ان قوانین سے متعلق کسانوں کے دل میں مختلف شکوک و شبہات اور اندیشے ہیں یہی وجہ ہے کہ ساری کسان تنظیمیں انہیں مسترد کرنے کا متفقہ مطالبہ کررہی ہیں۔

یہ تینوں قوانین نہ صرف کسانوں بلکہ عام لوگوں کے لیے بھی نقصان دہ ہیں۔

کسان الائنس مورچہ نے مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا پر کسان تحریک کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے۔

کانٹریکٹ فارمنگ کے سبب کارپوریٹ کی بڑی کمپنیاں کسانوں کا استحصال کریں گی۔

کانٹریکٹ میں تنازع کی صورت میں کسانوں کو عدالت میں جانے کے حق سے محروم کردیا گیا ہے۔

بڑے کارپوریٹس مصنوعی ذخیرہ اندوزی کرکے اپنا منافع بڑھانے کی خاطر مہنگائی میں اضافہ کریں گے۔

مطالبات

زرعی قوانین فوراً رد کرکے بازار سمیتی کانظام قائم کیا جائے۔

کسانوں کو مناسب قیمتوں پر بیج اور کھاد مہیا کی جائیں

ایم ایس پی کے نظام کو دستوری تحفظ دے کر اس پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔

سوامی ناتھن کمیشن کی تمام سفارشات کو فوراً نافذ کیا جائے۔

اس پریس کانفرنس میں جسٹس کولسے پاٹل نے کہا کہ ملک بیچنے والوں کو کسان سبق سکھائیں گے۔

سماج میں ظلم و استحصال کا مقابلہ متحد ہو کر کرنا ہے اس لیے کسان کے ساتھ سارے لوگوں کا ایک ساتھ آنا ضروری ہے۔

مولانا سید اطہر (پرسنل لا بورڈ اور ملی کونسل) نے کہا کہ 'ہمیں کسانوں کے حق کا پورا احساس ہے اسی لیے اس الائنس کے ذریعے ہم ممبئی شہر کے الگ الگ علاقوں میں چھوٹی اور بڑی سبھا کرتے ہوئے ریلی کو کامیاب کرنا چاہیں گے یہ محض کسانوں کے حق میں نہیں بلکہ عام انسانوں اور ہر بھارتی کا ہے۔

راکیش راٹھوڑ (وی جے این ٹی، او بی سی، پسماندہ طبقات آل انڈیا بنجارا سماج) نے کہا کہ موجودی حکومت کے قول اور فعل میں تضاد ہے اور اس بات سے ہر کوئی واقف بھی ہو چکا ہے۔ کسانوں کے متعلق بل محض کارپوریٹس اور حکومت کے مفاد کی خاطر کسانوں کا خسارہ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ حالانکہ لوگوں کو اور اُن کے مسائل کو سمجھنا حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن حکومت کو عوام اور اُن کے مسائل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

سچن کامبلے (صدر ، چھترپتی سمبھاجی بریگیڈ ، مہاراشٹر) نے کہا کہ 'مودی اور امت شاہ آر ایس ایس کے اصل ہدف کی غیر منصفانہ چال کو لیے کر آگے بڑھے ہیں اُسے سمجھ کر پورے ملک تک پہنچانا اور اُن کا پردہ فاش کرنا انتہائی ضروری ہے۔

فرید شیخ (صدر ، ممبئی امن کمیٹی) نے کہا کہ 'بیل گاڑی اور کسانوں کی قیادت میں یہ ریلی آگے بڑھے گی۔

مہنت بابا ستنام داس (متنگڑھ اداسن آشرم ، ممبئی) کے مطابق جئے جوان جئے کسان کا نعرہ آخر کہاں گیا۔ ہماری پوری کوشش آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے ہی ہوگی اور یہ کوشش مودی اور شاہ کی اجارہ داری کی اینٹ سے اینٹ بجا دے گی۔

ڈاکٹر سلیم خان (معاون صدر جماعت اسلامی ہند ، مہاراشٹر) نے کہا کہ 'ایک طرف کسان اور عوام ہے تو دوسری طرف کارپوریٹ اور حکومت۔ ہمیں اس ظلم کے خاتمے کے لیے کسانوں کا ساتھ دینا بےحد ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ قانون غیر آئینی ہے کیونکہ راجیہ سبھا میں اکثریت کے بغیر اس کو آواز سے منظور کیا گیا ہے۔

سرفراز آرزو (چیف ایڈیٹر ہندوستان ڈیلی) نے کہا کہ چونکہ کسانوں کی بدولت ہی ہم اناج حاصل کرتے رہے ہیں لہٰذا آج کسان جس طرح پریشانی میں مبتلا ہے ہم اُن کی پریشانی حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ جن کسانوں نے اپنی جان گنوائی ہے ہم اُن کے لیے خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ عبد الحسیب بھا ٹکر (صدر،جماعت اسلامی ہند ممبئی شہر) نے کہا کہ 100 سے زائد تنظیمیں اس الائنس سے وابستہ کسانوں کے خلاف ہو رہی زیادتی کے خاتمے کے لیے اترنے کا عزم رکھتی ہیں۔ ممبئی کے افراد محض تماش بین نہیں بنیں گے بلکہ اس مورچے کے ذریعے جو ایک بڑی تبدیلی لا سکتا ہے اُس کو مکمل کامیاب بنانے کی انتھک محنت کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر 15 جنوری کو مورچہ کی اجازت نہ مل سکی تو رانی باغ کو کسان باغ بنا دیں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.