ETV Bharat / state

ممبئی کی کامواری ندی زندہ ہو سکتی ہے

author img

By

Published : Jun 19, 2019, 10:29 AM IST

مہاراشٹرکی دارالحکومت ممبئی کے بھیونڈی سے گزرنے والی کامواری ندی کے وجود کو بچانے کے لئے واٹرمین کے نام سے مشہور میگسیس ایوارڈ یافتہ ڈاکٹر راجندر سنگھ نے کامواری ندی کا جائزہ لیا۔

ممبئی کی کامواری ندی زندہ ہو سکتی ہے، متعلقہ تصویر

ندی کی حالت زار کے لیے انہوں نے میونسپل کارپوریشن انتظامیہ، گرام پنچایت اورایم ایم آر ڈی اے کی آپسی رسہ کشی اور ٹال مٹول کے رویہ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔

ممبئی کی کامواری ندی زندہ ہو سکتی ہے، متعلقہ ویڈیو
ان کا کہنا تھا کہ مقامی انتظامیہ، سماج اور حکومت کی جانب سے ایک آزادانہ اتھارٹی قائم کرکے اس ندی کو دوبارہ زندہ کیا جاسکتا ہے۔ڈاکٹر راجیندر سنگھ نے میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جب دریا مرتی ہے تو نالا بنتی ہے اور اس میں گندگی بہتی ہے اور اس دریا کی حالت تو نالا سے بھی بدتر ہے۔راجیندر سنگھ نے کامواری ندی دوبارہ زندہ کرنے کے لئے سب سے آسان حل یہ بتایا کہ جس گندگی کی وجہ سے اس کے چارج پوائنٹ بند ہو گئے ہیں۔ انہیں چارج کرنا چاہئے، اسے کھولنا اور اس صفائی کرنی چاہئے۔اس طرح بارش کے دنوں میں جو پانی آتا ہے۔اسے جگہ۔ جگہ ریچارج کرنا چاہئے۔ان کے مطابق ندی کے پتھروں میں اب بھی جان ہے۔جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دریا کو ریچارج کرنے کی صلاحیت اور طاقت ابھی باقی ہے۔اس کے میٹھے پانی کو ریچارج کر کے نمکین اور آلودہ پانی کو آمیزش)ڈائلیوٹ( کیا جا سکتا ہے۔اس آمیزش (ڈائلیوشن) میں ہی حل (سالیوشن) ہے۔کیونکہ کئی بار میٹھا پانی کھارے اور گندے پانی کو ڈائیلوٹ کر دیتا ہے۔انہوں نے بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کہ مجھے لگتا ہے کہ کارپوریشن نے اس کے حل کے لئے جس طرح سے کام کرنا چاہئے ویسا نہیں کیا۔جس سے دریا دن بہ دن مرتی اور خراب ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے آزاد اتھارٹی،مقامی انتظامیہ اور سماج مل کر اس ندی کو دوبارہ زندگی دے سکتے ہیں۔اس دوران ان کے ساتھ میونسپل کمشنر منوہر ہیرے، سٹی انجینئرایل پی گائیکواڑ ودیگرافسران، لیڈران، سماجی کارکنان موجود تھے۔واضح ہوکہ ای ٹی وی بھارت نے بھی اس ندی کے نالے میں تبدیل ہونے اور اس کے وجود کو لیکر ایک جامع رپورٹ پیش کیا تھا۔ جس کے بعد سماجی کارکنان اور میونسپل انتظامیہ حرکت میں آیا ہے۔ اب دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ اس ندی کو تزئین کاری کا کام کب شروع ہوتا ہے۔

ندی کی حالت زار کے لیے انہوں نے میونسپل کارپوریشن انتظامیہ، گرام پنچایت اورایم ایم آر ڈی اے کی آپسی رسہ کشی اور ٹال مٹول کے رویہ کو ذمہ دار ٹھہرایا۔

ممبئی کی کامواری ندی زندہ ہو سکتی ہے، متعلقہ ویڈیو
ان کا کہنا تھا کہ مقامی انتظامیہ، سماج اور حکومت کی جانب سے ایک آزادانہ اتھارٹی قائم کرکے اس ندی کو دوبارہ زندہ کیا جاسکتا ہے۔ڈاکٹر راجیندر سنگھ نے میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جب دریا مرتی ہے تو نالا بنتی ہے اور اس میں گندگی بہتی ہے اور اس دریا کی حالت تو نالا سے بھی بدتر ہے۔راجیندر سنگھ نے کامواری ندی دوبارہ زندہ کرنے کے لئے سب سے آسان حل یہ بتایا کہ جس گندگی کی وجہ سے اس کے چارج پوائنٹ بند ہو گئے ہیں۔ انہیں چارج کرنا چاہئے، اسے کھولنا اور اس صفائی کرنی چاہئے۔اس طرح بارش کے دنوں میں جو پانی آتا ہے۔اسے جگہ۔ جگہ ریچارج کرنا چاہئے۔ان کے مطابق ندی کے پتھروں میں اب بھی جان ہے۔جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دریا کو ریچارج کرنے کی صلاحیت اور طاقت ابھی باقی ہے۔اس کے میٹھے پانی کو ریچارج کر کے نمکین اور آلودہ پانی کو آمیزش)ڈائلیوٹ( کیا جا سکتا ہے۔اس آمیزش (ڈائلیوشن) میں ہی حل (سالیوشن) ہے۔کیونکہ کئی بار میٹھا پانی کھارے اور گندے پانی کو ڈائیلوٹ کر دیتا ہے۔انہوں نے بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کہ مجھے لگتا ہے کہ کارپوریشن نے اس کے حل کے لئے جس طرح سے کام کرنا چاہئے ویسا نہیں کیا۔جس سے دریا دن بہ دن مرتی اور خراب ہوتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے آزاد اتھارٹی،مقامی انتظامیہ اور سماج مل کر اس ندی کو دوبارہ زندگی دے سکتے ہیں۔اس دوران ان کے ساتھ میونسپل کمشنر منوہر ہیرے، سٹی انجینئرایل پی گائیکواڑ ودیگرافسران، لیڈران، سماجی کارکنان موجود تھے۔واضح ہوکہ ای ٹی وی بھارت نے بھی اس ندی کے نالے میں تبدیل ہونے اور اس کے وجود کو لیکر ایک جامع رپورٹ پیش کیا تھا۔ جس کے بعد سماجی کارکنان اور میونسپل انتظامیہ حرکت میں آیا ہے۔ اب دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ اس ندی کو تزئین کاری کا کام کب شروع ہوتا ہے۔
Intro:بھیونڈی:میگسیسے ایوارڈ یافتہ واٹر مین  ڈاکٹر راجندر سنگھ نے کامواری ندی  کا جائزہ لیا 
مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی سے متصل پاورلوم صنعتی شہر بھیونڈی سے گزرنے والی کامواری ندی وجود کو بچانے کے لئے جاری مہم کے تحت میگسیسے ایوارڈ یافتہ اور واٹر مین کے نام سے مشہور ڈاکٹر راجندر سنگھ نے کامواری ندی کا جائزہ لیا۔ندی کی حالت زار کے لئے انہوں نے میونسپل کارپوریشن انتظامیہ ، گرام پنچایت اورایم ایم آر ڈی اے کی  آپسی رسہ کشی اور ٹال مٹول کے  رویہ کو ذمہ دار ٹھہراتے  ہوئے کہا کہ مقامی انتظامیہ،سماج اور حکومت کی جانب سے ایک آزانہ اتھارٹی قائم کرکے اس ندی کو دوبارہ زندہ کیا جاسکتا ہے۔
کامواری ندی کے کنارے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر راجیندر سنگھ نے بتایا کہ جب دریا مرتی ہے تو نالا بنتی ہے،اس میں گندگی بہتی ہے۔ اور اس دریا کی حالت تو نالا سے بھی بدتر ہے۔راجیندر سنگھ  نے کامواری ندی دوبارہ زندہ کرنے کے لئے سب سے آسان حل یہ بتایا کہ جس گندگی کی وجہ سے اس کے چارج پوائنٹ بند ہو گئے ہیں۔انہیں چارج کرنا چاہئے،اسے کھولنا اور اس صفائی کرنی چاہئے۔اس طرح بارش کے دنوں میں جو پانی آتا ہے۔اسے جگہ جگہ ریچارج کرنا چاہئے۔
ان کے مطابق ندی  کے پتھروں میں اب بھی جان ہے۔جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دریا کو ریچارج کرنے کی صلاحیت اور طاقت ابھی باقی ہے۔اس کے  میٹھے پانی کو ریچارج کر کے نمکین اور آلودہ پانی کو ڈائلیوٹ کیا جا سکتا ہے۔اس ڈائلیوشن میں ہی سلیوشن ہے۔کیونکہ کئی بار میٹھا پانی کھارے اور گندے پانی کو ڈائیلیوٹ کر دیتا ہے۔انہوں نے بھیونڈی میونسپل کارپوریشن  کو ہدف وتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کہ مجھے لگتا ہے کہ کارپوریشن نے اس کے حل کے لئے جس طرح سے کام کرنا چاہئے ویسا نہیں کیا۔جس سے دریا دن بہ دن مرتی اور خراب ہوتی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے آزاد اتھارٹی،مقامی انتظامیہ اور سماج مل کر اس ندی کو دوبارہ زندگی دے سکتے ہیں۔اس دوران ان کے ساتھ میونسپل کمشنر منوہر ہیرے،سٹی انجینئرایل پی گائیکواڑ ودیگرافسران،لیڈران،سماجی کارکنان موجود تھے۔
واضح ہوکہ آئ ٹی وی بھارت نے بھی اس ندی کے نالے میں تبدیل ہونے اور اسکے وجود کو ایک لیکر ایک جامع رپورٹ پیش کیا تھا. جسکے بعد سماجی کارکنان اور میونسپل انتظامیہ حرکت میں آیا ہے. اب دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ اس ندی کو تزئین کاری کا کام کب شروع ہوتا ہے.
بائٹ :ڈاکٹر راجندر سنگھ (میگسیسے ایوارڈ یافتہ واٹر مین)
ممبئی سے دانش اعظمی کی رپورٹ 



Body:بھیونڈی:میگسیسے ایوارڈ یافتہ واٹر مین  ڈاکٹر راجندر سنگھ نے کامواری ندی  کا جائزہ لیا 
مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی سے متصل پاورلوم صنعتی شہر بھیونڈی سے گزرنے والی کامواری ندی وجود کو بچانے کے لئے جاری مہم کے تحت میگسیسے ایوارڈ یافتہ اور واٹر مین کے نام سے مشہور ڈاکٹر راجندر سنگھ نے کامواری ندی کا جائزہ لیا۔ندی کی حالت زار کے لئے انہوں نے میونسپل کارپوریشن انتظامیہ ، گرام پنچایت اورایم ایم آر ڈی اے کی  آپسی رسہ کشی اور ٹال مٹول کے  رویہ کو ذمہ دار ٹھہراتے  ہوئے کہا کہ مقامی انتظامیہ،سماج اور حکومت کی جانب سے ایک آزانہ اتھارٹی قائم کرکے اس ندی کو دوبارہ زندہ کیا جاسکتا ہے۔
کامواری ندی کے کنارے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر راجیندر سنگھ نے بتایا کہ جب دریا مرتی ہے تو نالا بنتی ہے،اس میں گندگی بہتی ہے۔ اور اس دریا کی حالت تو نالا سے بھی بدتر ہے۔راجیندر سنگھ  نے کامواری ندی دوبارہ زندہ کرنے کے لئے سب سے آسان حل یہ بتایا کہ جس گندگی کی وجہ سے اس کے چارج پوائنٹ بند ہو گئے ہیں۔انہیں چارج کرنا چاہئے،اسے کھولنا اور اس صفائی کرنی چاہئے۔اس طرح بارش کے دنوں میں جو پانی آتا ہے۔اسے جگہ جگہ ریچارج کرنا چاہئے۔
ان کے مطابق ندی  کے پتھروں میں اب بھی جان ہے۔جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دریا کو ریچارج کرنے کی صلاحیت اور طاقت ابھی باقی ہے۔اس کے  میٹھے پانی کو ریچارج کر کے نمکین اور آلودہ پانی کو ڈائلیوٹ کیا جا سکتا ہے۔اس ڈائلیوشن میں ہی سلیوشن ہے۔کیونکہ کئی بار میٹھا پانی کھارے اور گندے پانی کو ڈائیلیوٹ کر دیتا ہے۔انہوں نے بھیونڈی میونسپل کارپوریشن  کو ہدف وتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کہ مجھے لگتا ہے کہ کارپوریشن نے اس کے حل کے لئے جس طرح سے کام کرنا چاہئے ویسا نہیں کیا۔جس سے دریا دن بہ دن مرتی اور خراب ہوتی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے آزاد اتھارٹی،مقامی انتظامیہ اور سماج مل کر اس ندی کو دوبارہ زندگی دے سکتے ہیں۔اس دوران ان کے ساتھ میونسپل کمشنر منوہر ہیرے،سٹی انجینئرایل پی گائیکواڑ ودیگرافسران،لیڈران،سماجی کارکنان موجود تھے۔
واضح ہوکہ آئ ٹی وی بھارت نے بھی اس ندی کے نالے میں تبدیل ہونے اور اسکے وجود کو ایک لیکر ایک جامع رپورٹ پیش کیا تھا. جسکے بعد سماجی کارکنان اور میونسپل انتظامیہ حرکت میں آیا ہے. اب دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ اس ندی کو تزئین کاری کا کام کب شروع ہوتا ہے.
بائٹ :ڈاکٹر راجندر سنگھ (میگسیسے ایوارڈ یافتہ واٹر مین)
ممبئی سے دانش اعظمی کی رپورٹ 



Conclusion:بھیونڈی:میگسیسے ایوارڈ یافتہ واٹر مین  ڈاکٹر راجندر سنگھ نے کامواری ندی  کا جائزہ لیا 
مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی سے متصل پاورلوم صنعتی شہر بھیونڈی سے گزرنے والی کامواری ندی وجود کو بچانے کے لئے جاری مہم کے تحت میگسیسے ایوارڈ یافتہ اور واٹر مین کے نام سے مشہور ڈاکٹر راجندر سنگھ نے کامواری ندی کا جائزہ لیا۔ندی کی حالت زار کے لئے انہوں نے میونسپل کارپوریشن انتظامیہ ، گرام پنچایت اورایم ایم آر ڈی اے کی  آپسی رسہ کشی اور ٹال مٹول کے  رویہ کو ذمہ دار ٹھہراتے  ہوئے کہا کہ مقامی انتظامیہ،سماج اور حکومت کی جانب سے ایک آزانہ اتھارٹی قائم کرکے اس ندی کو دوبارہ زندہ کیا جاسکتا ہے۔
کامواری ندی کے کنارے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر راجیندر سنگھ نے بتایا کہ جب دریا مرتی ہے تو نالا بنتی ہے،اس میں گندگی بہتی ہے۔ اور اس دریا کی حالت تو نالا سے بھی بدتر ہے۔راجیندر سنگھ  نے کامواری ندی دوبارہ زندہ کرنے کے لئے سب سے آسان حل یہ بتایا کہ جس گندگی کی وجہ سے اس کے چارج پوائنٹ بند ہو گئے ہیں۔انہیں چارج کرنا چاہئے،اسے کھولنا اور اس صفائی کرنی چاہئے۔اس طرح بارش کے دنوں میں جو پانی آتا ہے۔اسے جگہ جگہ ریچارج کرنا چاہئے۔
ان کے مطابق ندی  کے پتھروں میں اب بھی جان ہے۔جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دریا کو ریچارج کرنے کی صلاحیت اور طاقت ابھی باقی ہے۔اس کے  میٹھے پانی کو ریچارج کر کے نمکین اور آلودہ پانی کو ڈائلیوٹ کیا جا سکتا ہے۔اس ڈائلیوشن میں ہی سلیوشن ہے۔کیونکہ کئی بار میٹھا پانی کھارے اور گندے پانی کو ڈائیلیوٹ کر دیتا ہے۔انہوں نے بھیونڈی میونسپل کارپوریشن  کو ہدف وتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کہ مجھے لگتا ہے کہ کارپوریشن نے اس کے حل کے لئے جس طرح سے کام کرنا چاہئے ویسا نہیں کیا۔جس سے دریا دن بہ دن مرتی اور خراب ہوتی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے آزاد اتھارٹی،مقامی انتظامیہ اور سماج مل کر اس ندی کو دوبارہ زندگی دے سکتے ہیں۔اس دوران ان کے ساتھ میونسپل کمشنر منوہر ہیرے،سٹی انجینئرایل پی گائیکواڑ ودیگرافسران،لیڈران،سماجی کارکنان موجود تھے۔
واضح ہوکہ آئ ٹی وی بھارت نے بھی اس ندی کے نالے میں تبدیل ہونے اور اسکے وجود کو ایک لیکر ایک جامع رپورٹ پیش کیا تھا. جسکے بعد سماجی کارکنان اور میونسپل انتظامیہ حرکت میں آیا ہے. اب دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ اس ندی کو تزئین کاری کا کام کب شروع ہوتا ہے.
بائٹ :ڈاکٹر راجندر سنگھ (میگسیسے ایوارڈ یافتہ واٹر مین)
ممبئی سے دانش اعظمی کی رپورٹ 
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.