موسلادھار بارش کی وجہ سے کسانوں کی خریف، مکئی، باجرہ، کپاس، انگور اور انار کی فصلیں پوری طرح سے برباد ہوگئی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہےکہ 'صرف ضلع اورنگ آباد میں پچہتر فیصد فصلیں برباد ہو چکی ہیں۔ صورتحال اتنی ابتر ہوگئی ہے کہ کسان اب دانے دانے کو محتاج نظر آرہے ہیں۔'
واضح رہے کہ مراٹھواڑہ خطہ گزشتہ چار برس سے خشک سالی جیسی قدرتی آفات سے دوچار ہے جس کے مدنظر رواں برس مصنوعی بارش کا تجربہ کیا گیا مگر اس کے اثرات صرف سرکاری کاغذات تک ہی محدود رہے۔ تاہم کسان اس بار کچھ پرامید تھے لیکن مانسون کے ختم ہونے کے بعد گزشتہ 15 روز سے مسلسل جاری بارش نے مکئی، باجرہ، کپاس اور دیگر فصلوں کو پوری طرح سے برباد کردیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کی ٹیم نے اورنگ آباد سے تیس کلو میٹر کے فاصلے پر واقع پان باڑی گاؤں کا جائزہ لیا۔ اس دوران معلوم ہوا کہ کھیت میں لہلہاتی فصلوں کو کیڑا لگ چکا ہے۔ مکئی اور باجرہ کی کونپلیں پھوٹ چکی ہیں۔ تقریبا تیس ہزار ہیکڑ رقبے پر پھیلی فصلیں برباد ہوچکی ہیں۔
وہیں ضلع اورنگ آباد کے سینکڑوں گاؤں میں اس بارش نے سفید سونا کہلانے والی کپاس کی فصلوں کو برباد کردیا ہے۔ ساتھ میں سویا بین، انار، انگور، پیاز اور ادرک کی فصلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
اس سلسلے میں اورنگ آباد کے رکن پارلیمان امتیاز جلیل نے ریاستی حکومت سے فوری طور پر کسانوں کو راحتی پیکیج دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
کسان لیڈر جیاجی راؤ سوریہ ونشی نے حکومت پر زور دیا کہ 'سیٹلائٹ کی مدد سے کسانوں کے نقصان کا تخمینہ لگایا جائے اور کسانوں کو راحت پہنچائی جائے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'اس قدرتی آفت سے کسانوں کی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں جس کی وجہ سے وہ خودکشی جیسا قدم اٹھا سکتے ہیں۔'
رواں برس پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ مانسون گزرنے کے بعد جیکواڑی ڈیم کے سولہ دروازے کھولنے پڑے۔ اس سے مانسون کے بعد کی بارش کی شدت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
سرکاری حکام کسانوں کے نقصانات کا اندازہ لگانے میں مصروف ہیں لیکن اگر کسانوں تک فوری امداد نہیں پہنچی تو مراٹھواڑہ میں صورت حال ابتر ہو سکی ہے۔