مہاراشٹر کے صنعتی شہر مالیگاؤں کو بنیادی طور پر صنعت پارچہ بافی یا پاورلوم کا شہر کا کہا جاتا ہے۔ Malegaon Power Loom Industry بلاشبہ اس شہر میں پاورلوم صنعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتی ہے کیونکہ اس شہر میں تین لاکھ سے زیادہ پاورلوم اور دو لاکھ سے زائد مسلم مزدور پاورلوم صنعت سے وابستہ ہیں۔
مالیگاؤں کے موجودہ حالات ایسے ہیں جس میں اس صنعت کو جاری رکھنا اپنی پونجی ختم کرنے کے مترادف ہے کیوں کہ پاورلوم صنعت انتہائی مندی کا شکار ہے جب کہ پاور لوم کی بجلی بِلوں کی سبسڈی روک دینے سے یہ صنعت تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔
اس تعلق سے مالیگاؤں بنکر ایسوسی ایشن کے صدر ساجد انصاری نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ حکومت کی جانب سے بجلی بِل پر دی جانے والی سبسڈی کی وجہ سے بجلی کا بِل 3.85 روپے فی یونٹ کے حساب سے بنکروں کو ادا کرنا پڑتا ہے جس سے ایک پاورلوم کارخانے کا بجلی بِل تقریباً 25 ہزار سے 30 ہزار کے درمیان تک آتا تھا لیکن سبسڈی روک دیئے جانے پر یہ بِل 8.15 روپے فی یونٹ تک پہنچ جائے گا جس سے ایک کارخانے کا بل 50 ہزار سے 55 ہزار کے درمیان آرہا ہے۔
ساجد انصاری نے کہا کہ 'اتنی بڑی رقم ادا کرنا بنکروں کے لیے ناممکن سا ہے اس لیے حکومت فوری طور پر سبسڈی بحال کرے۔
انہوں نے بتایا کہ پاورلوم صنعت کے لیے ریاستی حکومت نے 1500 کروڑ روپے کی رقم مختص کی اور 700 کروڑ کی رقم سبسڈی کے لیے ظاہر کی گئی لیکن اس تعلق سے کوئی خلاصہ پیش نہیں کیا گیا۔
اس کے علاوہ پاور لوم بُنکر عتیق کمال نے بتایا کہ 'سنہ 1995 سے حکومت کی جانب سے پاورلوم کو گھریلو صنعت سمجھ کر مسلسل بجلی سبسڈی دی جارہی تھی لیکن اب اس صنعت کو بچانے کے لیے حکومت کی جانب سے طویل راستے بتائے جارہے ہیں جو بُنکروں کے لیے ممکن نہیں ہے۔ پاورلوم صنعت کو بچانے کے لیے حکومت اس فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
عتیق کمال نے بدھ 16 مارچ کو مہاراشٹر کے مختلف اضلاع میں ہونے والے احتجاجی مورچے میں پاورلوم مالکان اور بُنکر تنظیموں سے شامل ہونے کی درخواست کی ہے۔
واضح رہے کہ مہاراشٹر اسمبلی اجلاس میں سماجوادی پارٹی کے ارکان اسمبلی ابوعاصم اعظمی اور رئیس شیخ نے سبسڈی روکنے کے پر احتجاج کرتے ہوئے بجلی سبسڈی کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔