ڈگری اور میڈیکل شعبہ کے آخری سال کے سالانہ امتحانات حکومت مہاراشٹر کی جانب سے منسوخ کیے جانے پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے ریاستی گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے کہا کہ اس فیصلے کی وجہ سے طلبا میں ایک ذہنی تناؤ پیدا ہوسکتا ہے۔یونیورسٹی قوانین کے مطابق طلبا کے سالانہ امتحانات لیے جانے چاہئیں۔
موصولہ تفصیلات کے مطابق وزیراعلی ادھو ٹھاکرے نے کورونا بحران کی وجہ سے محکمہ ہائر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن نے طلباء کو اوسط نمبر دے کر امتحانات کو منسوخ کرنے کی ہدایت جاری ہونے کے بعد طلبا کو الجھن کا سامنا کرنا پڑا ہے اور ہدایت دی ہے کہ اب یونیورسٹی قوانین کے مطابق امتحانات کا انعقاد ہونا چاہیے۔
دوسری جانب طلبا تنظیم 'اکھل بھارتیہ ودھیارتھی پریشد' نے انتظامیہ پر الزام عائد ہوئے کہا کہ ایک جانب کورونا وبا پر قابو پانے کے بعد امتحانات لیے جانے کی باتیں ہو رہی ہیں تو دوسری جانب یوا سینا کے سکریٹری ورون سدسائی نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر لکھا کہ گورنر اور محکمہ ہائیر ٹیکنیکل ایجوکیشن کے مابین تال میل نہ ہونے، سیاسی جماعتوں میں آپسی اختلافات کو لے کر سب کی نگاہیں اس بات پر مرکوز ہیں کہ آخری سال کے طلبا کس فیصلے پر پہنچیں گے۔
واضح رہے اس سے قبل گورنر نے اعلی اور تکنیکی وزیر ادئے سامنت کے یو جی سی کو لکھے گئے ایک مکتوب پر اعتراض کیا تھا اور کہا تھا کہ اس پر غور نہیں کیا جارہا ہے لیکن پھر سامنت نے فون پر گورنر کی غلط فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کی اور وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے سے گفتگو کرنے کے بعد آخری سال میں طلبا کو اوسط نمبر دینے کے فیصلے کا اعلان ہوا۔
تب گورنر نے واضح کیا کہ متعدد یونیورسٹی کے وائس چانسلرز سے ویڈیو کانفرنسنگ کے دوران طلبا کے ذریعہ امتحانات لینے کے موضوع پر گفتگو ہوئی تھی لیکن ہائیر اینڈ ٹکنیکل ایجوکیشن کمیٹی کے وائس چانسلر اس میٹنگ میں حاضر نہیں ہوئے تھے۔ لہٰذا گورنر نے یونیورسٹی قانون کے مطابق طلبا کے امتحانات کروائیں جائیں۔
اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد نے یہ الزام بھی لگایا ہے کہ وہ جولائی میں اسکول شروع کرنے کے لیے مختلف آپشنز پر غور کر رہے ہیں جبکہ آخری سال کے طلبا کے امتحانات بھی اسی ماہ میں لیے جانے تھے۔
وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے ریاست مہاراشٹر میں کورونا کے پھیلاؤ کی تشویشناک صورتحال کو دیکھتے ہوئے اس طرح کا فیصلہ لیا تھا۔
تاہم گورنر اور محکمہ ہائر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن کے مابین ہونے تناؤ کی وجہ سے طلبا کے والدین اور سرپرستوں میں بے چینی پائی جا رہی ہے۔
کورونا کے پیش نظر اگر حکومت امتحانات لینے کا فیصلہ کرتی ہے تو اس کا فیصلہ جلد سے جلد واضح کیاجائے ساتھ ہی امتحانات لینے کے طریقہ کار پر بھی مفصل معلومات دی جائے کہ امتحانات آن لائن ہوں گے یا آف لائن۔ اگر امتحانات آن لائن لیے جاتے ہیں تو دیہی علاقوں کے طلبا کو اس میں مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ سرپرست اور طلبا کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ امتحان کو لے کر ریاست میں سیاست کی جا رہی ہے۔