یروشلم: اسرائیل نے گذشتہ ہفتے حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی پر رضامندی کے باوجود پورے لبنان میں فضائی حملوں کی سب سے بڑی لہر شروع کر دی ہے۔ جنگ بندی معاہدے کے بعد ہوئے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 11 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب، حزب اللی نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے بارے میں انتباہ کے طور پر اسرائیل کی جانب کئی میزائل فائر کیے ہیں۔
گزشتہ بدھ کو 60 روزہ جنگ بندی کے نفاذ کے بعد بظاہر یہ پہلا موقع تھا جب حزب اللہ نے اسرائیلی فورسز کو نشانہ بنایا۔ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان ایک سال سے زیادہ کی جنگ کو ختم کرنے کے مقصد سے کرائی گئی جنگ بندی تیزی سے کمزور ہو رہی ہے۔
فائرنگ کے نئے تبادلے سے لبنان میں جنگ بندی کو خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔ لبنان کی وزارت صحت نے کہا کہ جنوبی گاؤں حارث پر اسرائیلی فضائی حملے میں پانچ افراد ہلاک اور دو زخمی ہو گئے جب کہ طلوسا گاؤں پر ایک اور فضائی حملے میں چار افراد ہلاک اور دو زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے الزام لگایا ہے کہ حزب اللہ نے ماؤنٹ ڈوف کی طرف دو میزائل داغے جس کے بعد فوج نے حزب اللہ کے خلاف سلسلہ وار فضائی حملے کیے۔ اسرائیل نے کہا کہ حزب اللہ کے میزائل کھلے علاقوں میں گرے اور کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
حزب اللہ نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے اسرائیل کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی بار بار خلاف ورزی کے بعد دفاعی اور انتباہی ردعمل کے طور پر علاقے میں اسرائیلی فوجی پوزیشن پر فائرنگ کی۔ مسلح گروپ نے کہا کہ جنگ بندی کی نگرانی کرنے والے ثالثوں سے شکایت کی گئیں، لیکن وہ ان خلاف ورزیوں کو روکنے میں بے سود ثابت ہوئیں۔
لبنان کے سرکاری میڈیا کے مطابق، حزب اللہ کے پراجیکٹائل سے قبل اسرائیل نے جنوبی لبنان میں کم از کم چار فضائی حملے اور ایک ڈرون حملہ بھی کیا جس میں ایک موٹر سائیکل پر سوار شخص ہلاک ہو گیا۔ ایک اور حملے میں لبنانی سیکورٹی سروسز کا اہلکار ہلاک ہو گیا۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ اس کے حملے حزب اللہ کی غیر متعینہ خلاف ورزیوں کے جواب میں ہیں اور جنگ بندی معاہدے کے تحت وہ جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
لبنان کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیح بری نے اسرائیل پر حالیہ دنوں میں 50 سے زائد بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ان کے مطابق، صیہونی فوج نے سرحد کے قریب مکانات کو مسمار کیا اور لبنان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی ہے۔
جنگ بندی میں ثالث رہے امریکہ اور فرانس نے اسرائیلی حملوں کی اہمیت کو کم کیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ، بڑے پیمانے پر، جنگ بندی ہو رہی ہے۔
کربی نے اسرائیلی حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ، ہم کوشش کرتے رہیں گے اور دیکھیں گے کہ ہم اسے صفر پر لانے کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔
معاہدے کے تحت حزب اللہ کے پاس جنوبی لبنان سے اپنے جنگجوؤں اور بنیادی ڈھانچے کو واپس بلانے کے لیے 60 دن ہیں۔ اس دوران اسرائیلی فوجیوں کو بھی سرحد کی طرف سے پیچھے ہٹنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: