موجودہ دور میں کسی بھی شخص کے لیے شناختی کارڈ identification card کا ہونا سب سے زیادہ ضروری ہے۔ آپ کا آدھار کارڈ، آپ کا پین کارڈ یا آپ کا راشن کارڈ ہر طرح کی سرکاری اسکیمز کے لیے آپ کے لیے کارآمد ثابت ہوسکتا ہے۔
بھارت میں یہ تمام دستاویزات اس شخص کے نام اور پتے کی شناخت کے لئے بہت اہمیت رکھتے ہیں اگر آپ کے پاس یہ تمام دستاویزات نہیں ہیں، تو آپ ملک میں کسی بھی سرکاری اسکیم کا فائدہ نہیں اٹھا سکتے۔
ملک کا ایک ایسا طبقہ ہے جو آزادی کے اتنے برسوں کے بعد بھی ان کے پاس بنیادی کاغذات اور ایسا کوئی شناختی کارڈ نہیں ہے، جس سے اس کی شناخت ہوسکے۔ ہاں، ہم بات کررہے ہیں۔ سیکس ورکرز کی، وہی سیکس ورکرز جو اپنی عصمت کا سودا کر کے اپنا پیٹ پالتی ہیں اور ان سب کے لئے مجبوری اُنہیں ریڈ لائٹ ایریا میں لا کھڑا کرتی ہے۔ لیکن اب مہاراشٹر میں سینکڑوں سیکس ورکرز اب اپنی شناخت حاصل کر سکیں گی۔ MH Govt To Provide Ration Card For Sex Workers
مہاراشٹر حکومت کی پہل کے ساتھ، ریاست کے تمام ریڈ لائٹ علاقوں میں رہنے والے سیکس ورکرز کے لیے راشن کارڈ بنائے جا رہے ہیں، تاکہ وہ اپنا مستقبل سنوار سکیں اور تمام سرکاری اسکیموں کا فائدہ اٹھا سکیں۔
ممبئی کے کماٹی پورہ علاقے میں گزشتہ کئی دہائیوں سے جسم فروشی کے پیشے کے لئے یہ علاقہ بدنام ہے لیکِن اب جسم فروشی کے پیشے سے وابستہ ان خواتین کی زندگی بدلنے والی ہے۔ بھارت کے مختلف شہروں سے آنے والی یہ خواتین جو جنسی تعلقات کا کاروبار کرنے پر مجبور ہیں۔ جلد ہی اپنی شناخت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گی۔
مہاراشٹر حکومت اب جلد ہی ان خواتین کے لیے راشن کارڈ بنانے جا رہی ہے۔ جس کے بعد انھیں وہ تمام سرکاری سہولیات آسانی سے مل جائیں گی۔ جن سے وہ گزشتہ کئی برسوں سے محروم تھیں۔
ممبئی میں سیکس ورکرز کے لیے کام کرنے والی تنظیم AAWC کی فیلڈ ڈائیریکٹر پونم کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم ممبئی کے کماٹی پورہ سمیت کئی ریڈ لائٹ ایریاز میں تقریباً 20 برسوں سے کام کر رہی ہے اور انہوں نے سیکس ورکرز کے تمام مسائل کو قریب سے دیکھا ہے۔
ان کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ ان کا شناختی کارڈ اگر ممبئی میں رہنے والے کسی بھی شخص کے پاس راشن کارڈ نہیں ہے تو اس کے لیے تمام سرکاری اسکیموں کا فائدہ اٹھانا مشکل ہی نہیں نہ ممکن ہے۔
حکومت کی جانب سے اب انہیں راشن کارڈ مہیا کیا جائیگا جس کے بعد ان خواتین نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اب ان کا راشن کارڈ بن جائے گا۔ پھر وہ راشن لے سکیں گی اور تمام سرکاری سہولیات کا فائدہ حاصل کر سکیں گی۔ راشن کارڈ بننے کے بعد ان کے آدھار کارڈ اور پین کارڈ، ووٹر شناختی کارڈ جیسے کئی اہم دستاویزات بن جائیں گے۔
حکومت نے ان کے لیے بہت اہم کام کیا ہے۔ جس کے لئے برسوں سے یہ منتظر تھیں۔ اہم سوال یہ ہے کہ کیا سیکس ورکر کے لئے صرف راشن کارڈ مل جانے سے اُن کی بنیادی ضرورتیں ختم ہوجائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: اورنگ آباد: مسلم ریزرویشن کے لئے ایم آئی ایم کا مہاراشٹر حکومت کو الٹی میٹم
کیونکہ طویل عرصے سے ان علاقوں میں اُن کے حقوق کی لڑائی لڑنے والی تنظیمیں اب تک اُن کے بنیادی حقوق دلانے میں ناکام رہیں، کیونکہ یہ طبقہ حکومت کی عدم توجہی کا ہمیشہ سے شکار رہا ہے۔