ریاست مہاراشٹر کے ضلع کولہا پور سے تعلق رکھنے والے تین نوجوانوں نے کچروں سے ہونے والی گندگی پر قابو پانے کا انوکھا حل تلاش کیا ہے۔ ان تینوں نے ایسا کپ تیار کیا ہے جو پلاسٹک اور کاغذ کے کپ کے استعمال سے ہونے والی گندگی پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہوگا۔
اس انوکھے کپ کو 'بسکٹ کپ' کا نام دیا گیا ہے۔ چائے کی چُسکی کے بعد اسے بسکٹ کی طرح کھایا جاسکتا ہے۔ اس آئیڈیا کے پیچھے جن لوگوں کی محنت اور سوچ ہے، ان کے نام ہیں دِگ وجے گائیکواڑ، آدیش کرنڈے اور راجیش کھامکر۔
ان تین نوجوانوں نے 'میگنیٹ اِڈیبل کٹلری' کے نام سے ایک برانڈ تیار کیا اور آٹے سے بنے بسکٹ کپ بناتے ہیں۔ کپ کا ذائقہ کافی اچھا ہے۔ چائے پینے کے بعد آپ اس کپ کو کھا بھی سکتے ہیں۔
یہ بسکٹ کپ، زیرو کچرے کے اصول پر تیار کئے جاتے ہیں۔ اگر کسی نے کپ نہیں کھایا اور ایسے ہی چھوڑ کر چلا جائے تو اسے جانور کھا سکتے ہیں۔ اس سے کچرے پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
کپ تیار کرنے والوں نے بتایا کہ کپ بنانے کے دوران تقریباً 50 فیصد کپ بیکار ہوجا رہے ہیں۔ جسے ہم تینوں دوست مل کر کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وزیر ستیج پاٹل اور ایم ایل اے رُتوراج پاٹل نے اس کے لیے ان تینوں دوستوں کی سراہنا کی ہے۔ لوگ بھی ان کی تعریف کر رہے ہیں۔ ان کا یہ قدم ماحولیاتی تحفظ کے لیے مددگار ہے۔ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ فوڈ کٹلری معاشرتی عمل بن جائے۔