ممبئی: ایک طرف جہاں این سی پی میں پھوٹ ہے۔ ایسے میں معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مہاراشٹر میں این سی پی کے خزانچی کے ٹھکانوں اور کمپنیوں میں ای ڈی اور محکمۂ انکم ٹیکس نے چھاپہ مار کارروائی کی۔ خزانچی ہونے کی وجہ سے پارٹی کو ملنے والی فنڈنگ اور دستاویزات سمیت کئی وجوہات کی بنا پر یہ انکوائری کی گئی ہے۔ اس کارروائی سے ریاست میں کافی ہلچل مچ گئی ہے۔ جلگاؤں اور ناسک میں ان کی کل چھ کمپنیوں پر چھاپے مارے گئے ہیں۔ ان تمام مقامات پر جمعرات کی صبح 4 بجے تک چھان بین جاری تھی لیکن یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ پوچھ گچھ کیوں کی گئی۔ کئی لوگ اس انکوائری کو سیاسی وجہ مانتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
ممبئی، ناگپور، اورنگ آباد سمیت مختلف اضلاع سے ای ڈی ٹیم کی دس گاڑیاں جمعرات کو ایک ساتھ جلگاؤں ضلع میں داخل ہوئیں۔ انہوں نے جلگاؤں اور ناسک میں سابق ایم ایل اے منیش جین اور سابق ایم پی ایشور لال جین کی کل چھ کمپنیوں پر چھاپے مارے اور ان جگہوں پر جائیدادوں اور دستاویزات کی جانچ شروع کی۔ تحقیقات انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اور محکمۂ انکم ٹیکس نے کی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ سابق رکن اسمبلی منیش جین سے بھی افسران نے پوچھ گچھ کی اور ان سے ضروری معلومات حاصل کی۔
ای ڈی کی 60 افسران پر مشتمل ٹیم یہ جانچ کر رہی ہے۔ جانچ کے دوران کسی کو اندر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ اس کے ساتھ اندر موجود ملازمین کو بھی باہر بھیج دیا گیا۔ دونوں ٹیمیں کس وجہ سے تفتیش کر رہی ہیں یہ وجہ سامنے نہیں آسکی۔ صبح 4 بجے تک افسران اور ملازمین کی ٹیمیں کئی جگہوں پر دستاویزات کی جانچ کر رہے تھے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ کارروائی اسٹیٹ بینک سے لیے گئے 600 کروڑ روپے کے بقایا قرض سے متعلق ہے۔
واضح رہے کہ پچھلے برس دسمبر کے مہینے میں بھی سی بی آئی نے راج مل لکھی چند جیولرس کی جانچ کی تھی۔ اس دوران ایشور لال جین کی جانب سے بقایا قرض میں سے کل 40 کروڑ روپے ادا کیے گئے اور کارروائی کو عارضی طور پر روک دیا گیا تھا۔ این سی پی میں پھوٹ کے بعد بھی سابق رکن پارلیمنٹ ایشور لال جین نے شرد پوار کی حمایت کی ہے جب کہ ایشور لال جین کے سابق قانون ساز کونسل رکن اسمبلی منیش جین شرد پوار کا ساتھ چھوڑ کر اجیت پوار کے ساتھ ہیں۔ ایشور لال جین دس پندرہ برس تک این سی پی کی پوری ریاست کے خزانچی رہے۔ جلگاؤں میں این سی پی کے دفتر کی سیٹ بھی ایشور لال جین کے لیے مختص ہے۔