ETV Bharat / state

ڈانس بار سپریم کورٹ کے حکمنامے کی خلاف ورزی کر رہے ہیں؟

author img

By

Published : Mar 14, 2019, 9:49 PM IST

سنہ2018 میں ممبئی پولیس کو کچھ ایسی عرضی موصول ہوئیں جسمیں کہا گیا تھا کہ ڈانس بار میں فحش ڈانس کیا جاتا ہے جس کے بعد ممبئی پولیس نے 14 آرکسٹرا بار کے لائسنس رد کر کرد یے تھے۔

ss

ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ نے کچھ ہی مہینے پہلے مہاراشٹر میں ڈانس بار کے لئے حکم جاری کیا تھا۔

سپریم کورٹ

اس حکم کے بعد لاکھوں لوگوں نے خوشی ظاہر کی تھی۔ لیکن حیرانی اس بات کی کہ ابتک ممبئی پولیس کو سپریم کورٹ کے ذریعہ جاری کیے گئے حکمنامے اور قوانین کا سہارا لیکر صرف ٦ ڈانس بار مالکوں نے ممبئی پولیس عرضی دی۔اور یہ عرضی بھی اس قانون کے دائرے میں نہ ہونے کی وجہ سے ممبئی پولیس نے قبول نہیں کی۔
خیال رہے کہ اگست 2018 میں ممبئی پولیس کو کچھ ایسی عرضی موصول ہوئی جسمیں کہا گیا تھا کہ ڈانس بار کے نام پر ڈانس بار میں فحش ڈانس کیا جاتا ہے جس کے بعد ممبئی پولیس نے 14 آرکسٹرا بار کے خلاف کارروائی کی اور انکے لائسنس بھی رد کر کرد یے۔

ممبئی میں ایک ہزار سے زیادہ ڈانس بار ہیں اور سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بھی یہ آج بھی غیر قانونی طریقے سے چل رہے ہیں جبکہ پوری ممبئی میں صرف 3ایسے ڈانس بار ہیں جو قانونی ہیں۔

سنہ 2005 میں مہارشٹر کے وزیر داخلہ آنجہانی آر آر پاٹل نے ڈانس بار پر پابندی عائد کی تھی۔ سنہ2013 میں سپریم کورٹ نے اس پابندی کو ختم کر دیا۔ لیکن 2014 میں ریاستی حکومت کی داخل اندازی کے بعد یہ پابندی پھر سے عائد کر دی گئی۔ تاہم 2015 میں ایک بار پھر سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کی اس پابندی کو غیر قانونی بتاتے ہوئے ڈانس بار جاری رکھنے کا حکم دیا۔

مہاراشٹر میں سن 1980 میں رائے گڑھ ضلع میں پہلا ڈانس بار کا آغاز ہوا تھا اور پھر رفتہ رفتہ پورے مہارشٹر میں ڈانس بار شروع ہو گیا۔ ڈانس بار میں بار ڈانسر اور ویٹر کا کام کرنے والی لڑکیاں نیپال اور بنگلہ دیش سے ممبئی پہچنی اور اس پیشے سے جڑ کر یہیں مقیم ہوگئیں۔

ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ نے کچھ ہی مہینے پہلے مہاراشٹر میں ڈانس بار کے لئے حکم جاری کیا تھا۔

سپریم کورٹ

اس حکم کے بعد لاکھوں لوگوں نے خوشی ظاہر کی تھی۔ لیکن حیرانی اس بات کی کہ ابتک ممبئی پولیس کو سپریم کورٹ کے ذریعہ جاری کیے گئے حکمنامے اور قوانین کا سہارا لیکر صرف ٦ ڈانس بار مالکوں نے ممبئی پولیس عرضی دی۔اور یہ عرضی بھی اس قانون کے دائرے میں نہ ہونے کی وجہ سے ممبئی پولیس نے قبول نہیں کی۔
خیال رہے کہ اگست 2018 میں ممبئی پولیس کو کچھ ایسی عرضی موصول ہوئی جسمیں کہا گیا تھا کہ ڈانس بار کے نام پر ڈانس بار میں فحش ڈانس کیا جاتا ہے جس کے بعد ممبئی پولیس نے 14 آرکسٹرا بار کے خلاف کارروائی کی اور انکے لائسنس بھی رد کر کرد یے۔

ممبئی میں ایک ہزار سے زیادہ ڈانس بار ہیں اور سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بھی یہ آج بھی غیر قانونی طریقے سے چل رہے ہیں جبکہ پوری ممبئی میں صرف 3ایسے ڈانس بار ہیں جو قانونی ہیں۔

سنہ 2005 میں مہارشٹر کے وزیر داخلہ آنجہانی آر آر پاٹل نے ڈانس بار پر پابندی عائد کی تھی۔ سنہ2013 میں سپریم کورٹ نے اس پابندی کو ختم کر دیا۔ لیکن 2014 میں ریاستی حکومت کی داخل اندازی کے بعد یہ پابندی پھر سے عائد کر دی گئی۔ تاہم 2015 میں ایک بار پھر سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کی اس پابندی کو غیر قانونی بتاتے ہوئے ڈانس بار جاری رکھنے کا حکم دیا۔

مہاراشٹر میں سن 1980 میں رائے گڑھ ضلع میں پہلا ڈانس بار کا آغاز ہوا تھا اور پھر رفتہ رفتہ پورے مہارشٹر میں ڈانس بار شروع ہو گیا۔ ڈانس بار میں بار ڈانسر اور ویٹر کا کام کرنے والی لڑکیاں نیپال اور بنگلہ دیش سے ممبئی پہچنی اور اس پیشے سے جڑ کر یہیں مقیم ہوگئیں۔

Intro:نوٹ بائٹ آخر میں ہے اسکرپٹ دیکھ کر بائٹ لگا لیں

سپریم کورٹ نے ڈانس بار کو لیکر جو حکم جاری کیا تھا ...لیکن آپکو جانکار حیرانی ہوگی کی اس حکم کے بعد بھی ممبئی پولیس کو کسی بھی طرح کی عرضی موصول نہیں ہوئی...جبکہ ڈانس بار کو لیکر سپریم کورٹ کے حکم کا اس پیشے سے جڑے لوگوں نے خیر مقدم کیا تھا ..وجہ کیا ہے یہ جاننے کے لئے دیکھتے ہیں یہ خاص پیش کش

ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ نے کچھ ہی مہینے پہلے مہاراشٹر میں ڈانس بار کے لئے حکم جاری کیا تھا ..اس حکم کے بعد لاکھوں لوگوں نے خوشی ظاہر کی تھی ..لیکن حیرانی اس بات کی کہ ابتک ممبئی پولیس کو سپریم کورٹ کے ذریعہ جاری کئے گئے حکم اور قوانین کا سہارہ لیکر صرف ٦ ڈانس بار مالکوں نے ممبئی پولیس عرضی دی ..اور یہ عرضی بھی اس قانون کے دائرے میں نہ ہونے کی وجہ سے ممبئی پولیس نے قبول نہیں کی ....اگست ٢٠١٨ میں ممبئی پولیس کو کچھ ایسی عرضی موصول ہوئی جسمیں کہا گیا تھا کہ ڈانس بار کے نام پر ڈانس بار میں فحش ڈانس کیا جاتا ہے ..جسکے بعد ممبئی پولیس نے ١٤ آرکسٹرا بار کے خلاف کارروائی کی ....اور انکے لائسنس بھی رد کر کردے ..

بائٹ ....سچن پاٹل ڈی سی پی ممبئی پولیس

وہیں اس بتا کو لیکر ڈانس بار اور ہوٹل مالکوں کے معاملات کو لیکر آواز اٹھانے والے نرنجن شیٹی نے کہا کہ ...جس طرح سے سپریم کورٹ نے قوانین بناے ..لیکن وہ اتنے ابھی بھی اتنے سخت ہیں کہ اس پر ڈانس بار مالکوں کو اس پر عمل کرنا مشکل ہے ...لیکن وقت کو لیکر سپریم کورٹ نے جو پابندی لگائی ہے ..اسکو لیکر اس پیشے سے جڑے لوگوں کو اسپر عمل کرنا ہی پڑیگا...اور اس دائرے میں رہ کر ہی اس پیشے کوبڑھانا مشکل ہے ...

بائٹ..نرنجن شٹی آہار ایسوشییشن رکن

ممبئی میں ١٠٠٠ سے زیادہ ڈانس بار ہیں اور سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بھی یہ آج بھی غیر قانونی طریقے سے چل رہی ہیں ...جبکہ پوری ممبئی میں صرف ٣ اایسے ڈانس بار ہیں جو قانونی ہیں ...

سن ٢٠٠٥ میں مہارشٹر کے وزیر داخلہ آنجہانی آر آر پاٹل نے ڈانس بار پر پابندی عائد کی تھی ..سن ٢٠١٣ میں سپریم کورٹ نے اس پابندی کی بندش کو ختم کر دیا ...لیکن ٢٠١٤ میں ریاستی حکومت کی داخل اندازی کے بعد یہ پابندی پھر سے عائد کر دی گئی...لیکن سن ٢٠١٥ میں پھر سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کی اس پابندی کب غیر قانونی بتاتے ہوئے ڈانس بار جاری رکھنے کا حکم دیا ...

مہاراشٹر میں سن ١٩٨٠ میں رائے گڑھ ضلع میں پہلا ڈانس بار کا آغاز ہوا تھا ...رفتہ رفتہ پورے مہارشٹر میں ڈانس بار شروع ہو گیا ..ان میں ممبئی سب سے زیادجس طرح سے سپریمہ قبل ذکر رہا ...ڈانس بار میں بار ڈانسر اور ویٹر کا کام کرنے والی لڑکیاں نیپال اور بنگلہ دیش سے ممبئی پہچنی اور اس پیشے سے جڈ کر یہیں مقیم ہوگئیں...








Shahid Ansari

Content Editor



Body:نوٹ بائٹ آخر میں ہے اسکرپٹ دیکھ کر بائٹ لگا لیں

سپریم کورٹ نے ڈانس بار کو لیکر جو حکم جاری کیا تھا ...لیکن آپکو جانکار حیرانی ہوگی کی اس حکم کے بعد بھی ممبئی پولیس کو کسی بھی طرح کی عرضی موصول نہیں ہوئی...جبکہ ڈانس بار کو لیکر سپریم کورٹ کے حکم کا اس پیشے سے جڑے لوگوں نے خیر مقدم کیا تھا ..وجہ کیا ہے یہ جاننے کے لئے دیکھتے ہیں یہ خاص پیش کش

ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ نے کچھ ہی مہینے پہلے مہاراشٹر میں ڈانس بار کے لئے حکم جاری کیا تھا ..اس حکم کے بعد لاکھوں لوگوں نے خوشی ظاہر کی تھی ..لیکن حیرانی اس بات کی کہ ابتک ممبئی پولیس کو سپریم کورٹ کے ذریعہ جاری کئے گئے حکم اور قوانین کا سہارہ لیکر صرف ٦ ڈانس بار مالکوں نے ممبئی پولیس عرضی دی ..اور یہ عرضی بھی اس قانون کے دائرے میں نہ ہونے کی وجہ سے ممبئی پولیس نے قبول نہیں کی ....اگست ٢٠١٨ میں ممبئی پولیس کو کچھ ایسی عرضی موصول ہوئی جسمیں کہا گیا تھا کہ ڈانس بار کے نام پر ڈانس بار میں فحش ڈانس کیا جاتا ہے ..جسکے بعد ممبئی پولیس نے ١٤ آرکسٹرا بار کے خلاف کارروائی کی ....اور انکے لائسنس بھی رد کر کردے ..

بائٹ ....سچن پاٹل ڈی سی پی ممبئی پولیس

وہیں اس بتا کو لیکر ڈانس بار اور ہوٹل مالکوں کے معاملات کو لیکر آواز اٹھانے والے نرنجن شیٹی نے کہا کہ ...جس طرح سے سپریم کورٹ نے قوانین بناے ..لیکن وہ اتنے ابھی بھی اتنے سخت ہیں کہ اس پر ڈانس بار مالکوں کو اس پر عمل کرنا مشکل ہے ...لیکن وقت کو لیکر سپریم کورٹ نے جو پابندی لگائی ہے ..اسکو لیکر اس پیشے سے جڑے لوگوں کو اسپر عمل کرنا ہی پڑیگا...اور اس دائرے میں رہ کر ہی اس پیشے کوبڑھانا مشکل ہے ...

بائٹ..نرنجن شٹی آہار ایسوشییشن رکن

ممبئی میں ١٠٠٠ سے زیادہ ڈانس بار ہیں اور سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بھی یہ آج بھی غیر قانونی طریقے سے چل رہی ہیں ...جبکہ پوری ممبئی میں صرف ٣ اایسے ڈانس بار ہیں جو قانونی ہیں ...

سن ٢٠٠٥ میں مہارشٹر کے وزیر داخلہ آنجہانی آر آر پاٹل نے ڈانس بار پر پابندی عائد کی تھی ..سن ٢٠١٣ میں سپریم کورٹ نے اس پابندی کی بندش کو ختم کر دیا ...لیکن ٢٠١٤ میں ریاستی حکومت کی داخل اندازی کے بعد یہ پابندی پھر سے عائد کر دی گئی...لیکن سن ٢٠١٥ میں پھر سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کی اس پابندی کب غیر قانونی بتاتے ہوئے ڈانس بار جاری رکھنے کا حکم دیا ...

مہاراشٹر میں سن ١٩٨٠ میں رائے گڑھ ضلع میں پہلا ڈانس بار کا آغاز ہوا تھا ...رفتہ رفتہ پورے مہارشٹر میں ڈانس بار شروع ہو گیا ..ان میں ممبئی سب سے زیادجس طرح سے سپریمہ قبل ذکر رہا ...ڈانس بار میں بار ڈانسر اور ویٹر کا کام کرنے والی لڑکیاں نیپال اور بنگلہ دیش سے ممبئی پہچنی اور اس پیشے سے جڈ کر یہیں مقیم ہوگئیں...








Shahid Ansari

Content Editor



Conclusion:نوٹ بائٹ آخر میں ہے اسکرپٹ دیکھ کر بائٹ لگا لیں

سپریم کورٹ نے ڈانس بار کو لیکر جو حکم جاری کیا تھا ...لیکن آپکو جانکار حیرانی ہوگی کی اس حکم کے بعد بھی ممبئی پولیس کو کسی بھی طرح کی عرضی موصول نہیں ہوئی...جبکہ ڈانس بار کو لیکر سپریم کورٹ کے حکم کا اس پیشے سے جڑے لوگوں نے خیر مقدم کیا تھا ..وجہ کیا ہے یہ جاننے کے لئے دیکھتے ہیں یہ خاص پیش کش

ملک کی سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ نے کچھ ہی مہینے پہلے مہاراشٹر میں ڈانس بار کے لئے حکم جاری کیا تھا ..اس حکم کے بعد لاکھوں لوگوں نے خوشی ظاہر کی تھی ..لیکن حیرانی اس بات کی کہ ابتک ممبئی پولیس کو سپریم کورٹ کے ذریعہ جاری کئے گئے حکم اور قوانین کا سہارہ لیکر صرف ٦ ڈانس بار مالکوں نے ممبئی پولیس عرضی دی ..اور یہ عرضی بھی اس قانون کے دائرے میں نہ ہونے کی وجہ سے ممبئی پولیس نے قبول نہیں کی ....اگست ٢٠١٨ میں ممبئی پولیس کو کچھ ایسی عرضی موصول ہوئی جسمیں کہا گیا تھا کہ ڈانس بار کے نام پر ڈانس بار میں فحش ڈانس کیا جاتا ہے ..جسکے بعد ممبئی پولیس نے ١٤ آرکسٹرا بار کے خلاف کارروائی کی ....اور انکے لائسنس بھی رد کر کردے ..

بائٹ ....سچن پاٹل ڈی سی پی ممبئی پولیس

وہیں اس بتا کو لیکر ڈانس بار اور ہوٹل مالکوں کے معاملات کو لیکر آواز اٹھانے والے نرنجن شیٹی نے کہا کہ ...جس طرح سے سپریم کورٹ نے قوانین بناے ..لیکن وہ اتنے ابھی بھی اتنے سخت ہیں کہ اس پر ڈانس بار مالکوں کو اس پر عمل کرنا مشکل ہے ...لیکن وقت کو لیکر سپریم کورٹ نے جو پابندی لگائی ہے ..اسکو لیکر اس پیشے سے جڑے لوگوں کو اسپر عمل کرنا ہی پڑیگا...اور اس دائرے میں رہ کر ہی اس پیشے کوبڑھانا مشکل ہے ...

بائٹ..نرنجن شٹی آہار ایسوشییشن رکن

ممبئی میں ١٠٠٠ سے زیادہ ڈانس بار ہیں اور سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بھی یہ آج بھی غیر قانونی طریقے سے چل رہی ہیں ...جبکہ پوری ممبئی میں صرف ٣ اایسے ڈانس بار ہیں جو قانونی ہیں ...

سن ٢٠٠٥ میں مہارشٹر کے وزیر داخلہ آنجہانی آر آر پاٹل نے ڈانس بار پر پابندی عائد کی تھی ..سن ٢٠١٣ میں سپریم کورٹ نے اس پابندی کی بندش کو ختم کر دیا ...لیکن ٢٠١٤ میں ریاستی حکومت کی داخل اندازی کے بعد یہ پابندی پھر سے عائد کر دی گئی...لیکن سن ٢٠١٥ میں پھر سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کی اس پابندی کب غیر قانونی بتاتے ہوئے ڈانس بار جاری رکھنے کا حکم دیا ...

مہاراشٹر میں سن ١٩٨٠ میں رائے گڑھ ضلع میں پہلا ڈانس بار کا آغاز ہوا تھا ...رفتہ رفتہ پورے مہارشٹر میں ڈانس بار شروع ہو گیا ..ان میں ممبئی سب سے زیادجس طرح سے سپریمہ قبل ذکر رہا ...ڈانس بار میں بار ڈانسر اور ویٹر کا کام کرنے والی لڑکیاں نیپال اور بنگلہ دیش سے ممبئی پہچنی اور اس پیشے سے جڈ کر یہیں مقیم ہوگئیں...








Shahid Ansari

Content Editor



ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.