اس حادثے کے بعد ریاستی وزیر برائے آبی وسائل تانا جی ساونت نے کہا تھا کہ 'یہ باندھ کیکڑوں کی وجہ سے منہدم ہوا تھا کیونکہ وہاں بے شمار کیکڑے جمع ہوگئے تھے۔'
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ 'کیکڑوں کی وجہ سے باندھ میں شگاف پیدا ہوگیا اور باندھ ٹوٹ گیا جس کی وجہ سے نقصان ہوا۔'
اس حادثے کے بعد سے اب تک 27 افراد کی لاشیں مل چکی ہیں، اس کے علاوہ متعدد افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔
نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے رکن اسمبلی جیتیندر اوہاڈ نے ریاستی وزیر کے اس بیان کو مضحکہ خیز بتایا اور کہا کہ حکومت نے اس حادثے کو سنجیدگی سے نہیں لیا ہے۔
وزیرصحت نے باندھ ٹوٹنے کا ذمے دار کیکڑوں کی بھگڈر کو بتایا تھا، اس لیے رکن اسمبلی نے کیکڑوں کے ذریعے اپنا احتجاج درج کرایا۔
انہوں نے نوپاڑہ پولیس اسٹیشن پہنچ کر ایف آئی آر درج کروائی اور کہا کہ اس کے خلاف کارروائی ہونا چاہیے۔ یہ بھی کہا کہ جو لوگ باندھ کی تعمیر میں شامل تھے، ان پر بھی سخت کارروائی ہونا چاہیے اور انہیں سخت سے سخت سزا دی جانی چاہیے۔