حسین خواجہ محمد علی روڈ پر طویل عرصے سے کپڑے کی تجارت کرتے ہیں۔ حسین خواجہ کہتے ہیں کہ یہ ایک چھوٹی سی کوشس ہے جس سے کئی ضرورتمندوں کی ضرورت پوری ہو جاتی ہے۔
آس پاس کے لوگ اپنا وہ کپڑا لاکر یہاں جمع کرتے ہیں جو وہ پہن چکے ہوتے ہیں۔ انسان کی بنیادی ضرورتوں میں سے سب سے اہم ہے روٹی، کپڑا اور مکان ہے۔
بھارت کا ایک طبقہ آج بھی ان بنیادی ضرورتوں سے محروم ہے۔ ممبئی جیسی گنجان آبادی والے شہر میں جہاں ایک طرف فلک بوس عمارتیں ہیں تو وہیں جھگی جھوپڑیاں بھی ہیں۔
شہر میں رئیس و امرا کی کالونیاں بھی ہیں اور غربت و افلاس کی زنجیروں میں قید بستیاں بھی ہیں۔ ایسے میں غریبوں اور ضرورت مندوں کی ضرورتوں کا خیال رکھتے ہوئے ممبئی کی ایک غیرسرکاری تنظیم نے اس کپڑا بینک کا آغاز کیا ہے۔
مزید پڑھیں:
زرعی شعبے میں ملک کو خود کفیل بنانے کے لئے کسانوں کی فلاح و ترقی ناگزیر
تنظیم کی خواہش ہے کہ اگر اسی طرز پر چھوٹی چوٹی بستیوں میں کپڑا بینک قائم کیا جائے تو وہ طبقہ جو ان ضرورتوں سے محروم ہے، اس کی ضرورت پوری ہو سکتی ہے۔