اورنگ آباد سے رکن پارلیمان امتیاز جلیل نے کہا کہ 'پارٹی کسی ایسے بیان کی حمایت نہیں کرتی جو کسی کی ذات یا مذہب پر مبنی ہو یو اس سے کسی طبقے کے جذبات کو ٹھیس پہنچے۔
امتیاز جلیل نے بتایا کہ 'ہر ایک کی ناراضگی ہے کہ گذشتہ کئی مہینوں سے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج جاری ہے لیکن حکومت نے خاموشی اختیار کر رکھی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم غصے اور جذبات میں ایسا کوئی بھی بیان دیں جس سے دو مذاہب کے مابین تفریق پیدا ہو'۔
امتیاز جلیل نے مزید کہا تھا کہ'پارٹی کے سربراہ اسد الدین اویسی ہمیشہ کہتے ہیں کہ آئین نے ہمیں یہ حق دیا ہے کہ ہم کسی بھی معاملے پر اپنے خیالات کا اظہار کرستے ہیں لیکن یہ خیال اس طرح کے نہیں ہونا چاہیے جس سے مذہب اور پارٹی کی بدنامی ہو۔
انہوں نے کہا کہ 'اگر پارٹی کے سربراہ اسد الدین اویسی صاحب کو لگتا ہے کہ وارث پٹھان کے بیان میں کچھ غلط ہے تو انہیں اپنی غلطی درست کرنے نیز معافی وضاحت کے لیے کہا جائے گا۔
امتیاز جلیل نے بی جے پی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'بی جے پی کے مرکزی وزراء اور اُتر پردیش کے وزیراعلی مسلسل اشتعال انگیز تقاریر کرتے ہیں لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ہے لیکن جب ایم آئی ایم کی جانب سے کوئی بھی مسئلہ اٹھایا جاتا ہے تو ہر کوئی ایم آئی ایم کے خلاف ہو جاتا ہے۔