ETV Bharat / state

Malegaon Bomb Blast مالیگاؤں 2008 بم دھماکے کی 14 ویں برسی، لواحقین انصاف کے منتظر - 14 برس کے بعد بھی انصاف کا انتظار

مالیگاؤں میں ضلع کا سب سے بڑا خواتین کا بازار کہا جانے والا انجمن چوک اور اس سے متصل بھکو چوک پر شدت پسندوں نے 29 ستمبر 2008 28 رمضان کی شب مسجد سے قریب ایک موٹر سائیکل میں نصب بم کے ذریعے خوفناک دھماکے کیے،جس میں چھ افراد شہید ہوئے اور 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔Malegaon 2008 Bomb Blast 14 Years Awaiting Justice

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ
مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ
author img

By

Published : Sep 30, 2022, 11:20 AM IST

Updated : Sep 30, 2022, 2:34 PM IST

مسجدوں، میناروں، مدرسوں اور محنت کش مزدوروں کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں 29 ستمبر 2008 کو بم دھماکوں سے لرز اٹھا تھا۔ ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی سے 290 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع پاورلوم کارخانوں کے اس صنعتی شہر مالیگاؤں میں ضلع کا سب سے بڑا خواتین کا بازار کہا جانے والا انجمن چوک اور اس سے متصل بھکو چوک پر شدت پسندوں نے 29 ستمبر 2008 28 رمضان کی شب مسجد سے قریب ایک موٹر سائیکل میں نصب بم کے ذریعے خوفناک دھماکے کیے،جس میں چھ افراد شہید ہوئے اور 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔Malegaon 2008 Bomb Blast 14 Years Awaiting Justice


افسوس کی بات یہ ہے کہ آج چودہ سال مکمل ہو جانے کے بعد بھی اس پر فیصلہ نہیں ہو سکا، شہر مالیگاؤں کے عوام و لواحقین انصاف کے منتظر ہیں کہ کب اس کیس کا فیصلہ ہوگا اور خاطیوں کو سزا ملے گی۔

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ

اس تعلق جمعیتہ علماء ضلع ناسک کے صدر مولانا عبدالقیوم قاسمی نے نمائندے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کہ 29 ستمبر کو مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ کو چودہ سال مکمل ہوگئے لیکن عدالتی کارروائی اختتام پذیر ہونے پر کوسوں دور ہے۔ ایک جانب جہاں بھگوا ملزمین تحقیقاتی دستوں کے ذریعہ سرزد ہوئی خامیوں کا فائدہ اٹھانے میں مصروف ہے۔ وہیں دوسری جانب مرکزی حکومت کی زیر سرپرستی این آئی اے بھگوا ملزمین کو راحت پہنچانے کا کام کرررہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا انصاف میں تاخیر یہ خود ایک نا انصافی کے مترادف ہے۔

وہیں مذکورہ معاملے میں جمعیتہ علماء مہاراشٹر کے توسط سے مداخلت کار کی حیثیت سے اپیل داخل کرنے والے 70 برس کے نثار احمد نے کہا کہ مجھے خدا پر یقین ہے اور عدلیہ سے امید کہ ایک نہ ایک دن میرے بیٹے کے قاتلوں کو سزا ضرور ملے گی۔

جمعیتہ علماء ضلع ناسک کے نائب صدر ڈاکٹر اخلاق انصاری نے بتایا کہ ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار ہیمنت کرکرے جاں باز افیسر نے 2008 بم دھماکے کا پردہ فاش کرتے ہوئے زعفرانی تنظیموں کے کارکنان کی کارستانی بے نقاب کیا تھا۔ مگر افسوس تمام خاطی افراد آزاد گھوم رہے ہیں۔ اور دور دور تک انصاف کی کوئی راہ ہموار دکھائی نہیں دے رہی ہیں۔ البتہ عدالت نے سادھوی کو ضمانت پر رہا کردیا کیونکہ انہیں دفعات کے تحت آج ہزاروں مسلم نوجوان ضمانت سے محروم جیل کی کال کاٹھریوں میں زندگی کے شب و روز گزارنے پر مجبور ہیں۔ تاہم اس معاملے میں اب تک 272 گواہوں کی گواہی عمل میں آچکی ہیں۔

مزید پڑھیں:Malegaon 2008 Bomb Blast Case: ملزم کرنل پروہت کی بند کمرے میں سماعت کی اپیل

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کیس میں سب سے اہم کردار گواہ کا ہوتا ہے۔ لیکن آج گواہوں کے تحفظ کو لے کر کوئی بھی پالیسی موجود نہیں ہے۔ گواہوں کو تحفظ فراہم نہ ہونے کی صورت میں وہ اپنے بیانات سے منحرف ہوجاتے ہے۔ اس سلسلے میں متاثرین کی نمائندگی کرنے والے وکیل شاہد ندیم نے بتایا کہ دوران سماعت انہوں نے خصوصی عدالت کے جج سے کہا کہ بم دھماکے کو 14 سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے لیکن اب تک اس معاملے کی شنوائی مکمل نہیں ہوسکی ہے۔ فیصلے میں تاخیر کے سبب بم دھماکے کے متاثرین مایوسی کا شکار ہورہے ہیں اور انکی امیدیں دم توڑتی نظر آرہی ہے۔

مسجدوں، میناروں، مدرسوں اور محنت کش مزدوروں کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں 29 ستمبر 2008 کو بم دھماکوں سے لرز اٹھا تھا۔ ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی سے 290 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع پاورلوم کارخانوں کے اس صنعتی شہر مالیگاؤں میں ضلع کا سب سے بڑا خواتین کا بازار کہا جانے والا انجمن چوک اور اس سے متصل بھکو چوک پر شدت پسندوں نے 29 ستمبر 2008 28 رمضان کی شب مسجد سے قریب ایک موٹر سائیکل میں نصب بم کے ذریعے خوفناک دھماکے کیے،جس میں چھ افراد شہید ہوئے اور 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔Malegaon 2008 Bomb Blast 14 Years Awaiting Justice


افسوس کی بات یہ ہے کہ آج چودہ سال مکمل ہو جانے کے بعد بھی اس پر فیصلہ نہیں ہو سکا، شہر مالیگاؤں کے عوام و لواحقین انصاف کے منتظر ہیں کہ کب اس کیس کا فیصلہ ہوگا اور خاطیوں کو سزا ملے گی۔

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ

اس تعلق جمعیتہ علماء ضلع ناسک کے صدر مولانا عبدالقیوم قاسمی نے نمائندے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کہ 29 ستمبر کو مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ کو چودہ سال مکمل ہوگئے لیکن عدالتی کارروائی اختتام پذیر ہونے پر کوسوں دور ہے۔ ایک جانب جہاں بھگوا ملزمین تحقیقاتی دستوں کے ذریعہ سرزد ہوئی خامیوں کا فائدہ اٹھانے میں مصروف ہے۔ وہیں دوسری جانب مرکزی حکومت کی زیر سرپرستی این آئی اے بھگوا ملزمین کو راحت پہنچانے کا کام کرررہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا انصاف میں تاخیر یہ خود ایک نا انصافی کے مترادف ہے۔

وہیں مذکورہ معاملے میں جمعیتہ علماء مہاراشٹر کے توسط سے مداخلت کار کی حیثیت سے اپیل داخل کرنے والے 70 برس کے نثار احمد نے کہا کہ مجھے خدا پر یقین ہے اور عدلیہ سے امید کہ ایک نہ ایک دن میرے بیٹے کے قاتلوں کو سزا ضرور ملے گی۔

جمعیتہ علماء ضلع ناسک کے نائب صدر ڈاکٹر اخلاق انصاری نے بتایا کہ ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار ہیمنت کرکرے جاں باز افیسر نے 2008 بم دھماکے کا پردہ فاش کرتے ہوئے زعفرانی تنظیموں کے کارکنان کی کارستانی بے نقاب کیا تھا۔ مگر افسوس تمام خاطی افراد آزاد گھوم رہے ہیں۔ اور دور دور تک انصاف کی کوئی راہ ہموار دکھائی نہیں دے رہی ہیں۔ البتہ عدالت نے سادھوی کو ضمانت پر رہا کردیا کیونکہ انہیں دفعات کے تحت آج ہزاروں مسلم نوجوان ضمانت سے محروم جیل کی کال کاٹھریوں میں زندگی کے شب و روز گزارنے پر مجبور ہیں۔ تاہم اس معاملے میں اب تک 272 گواہوں کی گواہی عمل میں آچکی ہیں۔

مزید پڑھیں:Malegaon 2008 Bomb Blast Case: ملزم کرنل پروہت کی بند کمرے میں سماعت کی اپیل

انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کیس میں سب سے اہم کردار گواہ کا ہوتا ہے۔ لیکن آج گواہوں کے تحفظ کو لے کر کوئی بھی پالیسی موجود نہیں ہے۔ گواہوں کو تحفظ فراہم نہ ہونے کی صورت میں وہ اپنے بیانات سے منحرف ہوجاتے ہے۔ اس سلسلے میں متاثرین کی نمائندگی کرنے والے وکیل شاہد ندیم نے بتایا کہ دوران سماعت انہوں نے خصوصی عدالت کے جج سے کہا کہ بم دھماکے کو 14 سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے لیکن اب تک اس معاملے کی شنوائی مکمل نہیں ہوسکی ہے۔ فیصلے میں تاخیر کے سبب بم دھماکے کے متاثرین مایوسی کا شکار ہورہے ہیں اور انکی امیدیں دم توڑتی نظر آرہی ہے۔

Last Updated : Sep 30, 2022, 2:34 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.