ریاست مدھیہ پردیش حکومت 'لوجہاد' پر قانون بنانے کی تیاری کر رہی ہے جس کے لیے قانون ساز اسمبلی میں بل لایا جائے گا۔ جس کے تحت پانچ سال کی سخت قید سزا اور ساتھ ہی اس طرح سے شادی کرنے والوں کا ساتھ دینے والوں کو بھی برابر کی سزا دی جائے گی اور کسی بھی طرح سے مذہب بدلنے والوں کو کلیکٹریٹ میں ایک مہینہ پہلے درخواست دینی ہوگی۔
جس طرح کا قانون ریاست کی حکومت لانے کی تیاری کر رہی ہے، اس قانون کا مسلم طبقہ اور مسلم تنظیمیں استقبال کر رہی ہیں، لیکن 'لو جہاد' قانون میں جہاد لفظ کا استعمال کیے جانے پر مسلم طبقہ اور مسلم تنظیموں میں ناراضگی پائی جارہی ہے۔
مسلم تنظیموں نے مدھیہ پردیش حکومت کے موقف کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا اس قانون سے شہریوں کو آئین میں دیئے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہوگی۔ آئین نے سبھی شہریوں کو اپنی پسند کا مذہب اختیار کرنے کی آزادی دی ہے اور "لو جہاد" کو ایک ساتھ نہیں جوڑا جا سکتا ہے۔ جہاد ایک مقدس فریضہ کے لئے ہوتا ہے جہاں برائی کا خاتمہ کرنے اور اچھائیوں کو قائم کرنے کے لئے کیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیے: 'مدھیہ پردیش کی حکومت لو جہاد سے متعلق ایک قانون لائے گی'
وہیں یہ بات بھی کہی گئی تھی جب مسلم لڑکی کی ہندو لڑکے سے شادی کرتی ہے تو اسے گھر واپسی کہا جاتا ہے اور جب جب ہندو لڑکی مسلم لڑکے سے شادی کرتی ہے تو اسے لو جہاد کا نام دیا جاتا ہے جو کہ غلط ہے، یہاں کہا گیا کی اگر سماج میں برائی ہے تو اس کا خاتمہ ہونا چاہیے۔